حیرانگی کی بات ہے حمزہ شہباز کس طرح اب تک وزیر اعلیٰ ہیں

25 منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد حمزہ شہباز کی وزیراعلی رہنے کی گنجائش نہیں رہ جاتی،حمزہ شہباز کو دھونس دھاندلی سے حکومت بنانے پر سزا بھی دینی چاہیے۔سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا تجزیہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 29 جون 2022 11:20

حیرانگی کی بات ہے حمزہ شہباز کس طرح اب تک وزیر اعلیٰ ہیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 جون 2022ء ) سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ حیرانگی کی بات ہے حمزہ شہباز کس طرح اب تک وزیر اعلیٰ ہیں۔انہوں نے جیو کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس ملک میں کوئی آئین اور قانون نہیں ہے۔باپ اور بیٹے پر فرد جرم عائد ہونی تھی لیکن وزیر اعظم اور وزیر اعلی بن گئے۔25 منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد حمزہ شہباز کی وزیراعلی رہنے کی گنجائش نہیں رہ جاتی۔

حمزہ شہباز غیر قانونی وزیراعلی ہیں ان کی کابینہ اور بجٹ غیر قانونی ہے۔حمزہ شہباز کو دھونس دھاندلی سے حکومت بنانے پر سزا بھی دینی چاہیے۔اسی حوالے سے بے نظیر شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں وزیر اعلی کا دوبارہ الیکشن ہی حل ہے۔

(جاری ہے)

ن لیگ کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔یہاں واضح رہے کہ تحریک انصاف کے ڈی سیٹ ہوئے منحرف اراکین نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، سپریم کورٹ آف پاکستان میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ ساجدہ یوسف ، ہارون عمران گل اور عظمی کاردار کی جانب سے چیلنج کیا گیا ، اپیلوں میں الیکشن کمیشن ، چیئرمین پی ٹی آئی اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو فریق بنایا گیا۔

منحرف اراکین کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا 20 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اس حوالے سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ خلاف قانون اور حقائق کے منافی ہے، پارٹی سربراہ کا اراکین کو منحرف قرار دینا قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا 2 جون کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ، اس حوالے سے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کو ڈی نوٹی فائی کرنے کا فیصلہ سنایا ، جس میں مخصوص نشت پر منتخب ہونے والی عظمیٰ کاردار ، ساجدہ یوسف اور عائشہ نواز بھی ڈی نوٹی فائی ہوئیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ خصوصی نشست خالی ہونے پر پارٹی ترجیحاتی فہرست کے مطابق رکن منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جاتا ہے کیوں کہ پی ٹی آئی کی فراہم کردہ ترجیحی فہرست کے تحت ہی عائشہ نواز ، عظمی کاردار اور ساجدہ یوسف رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی تھیں ، تین نشستیں خالی ہونے پر اب پی ٹی آئی کی فہرست میں بتول زین ، سائرہ رضا اور فوزیہ عباس نسیم سر فہرست ہیں ، الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت ان تینوں کا نوٹی فکیشن جاری کرنا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں