پنجاب اسمبلی اجلاس ،حمزہ شہباز کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

ایڈوائزری کمیٹی میں حکومت کا نہ آنا توہین عدالت ہے ، اس حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دیں گے ‘ سینئر رکن راجہ بشارت حمزہ شہباز کی زیر قیادت بیس ہزار بیلٹ پیپر زاپنے امیدواروں کو دینے کا فیصلہ کیا گیاہے ، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا صوبائی وزراء کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث محکمہ آبپاشی کے سوالات اور تحاریک التوائے کار ملتوی ،اجلاس دوبارہ13جولائی کو ہوگا

منگل 5 جولائی 2022 18:01

پنجاب اسمبلی اجلاس ،حمزہ شہباز کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2022ء) سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے حمزہ شہباز کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی جبکہ اپوزیشن نے حکومت پر ضمنی انتخابات میں دھاندلی اور مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہحمزہ شہباز کی زیر قیادت بیس ہزار بیلٹ پیپر زاپنے امیدواروں کو دینے کا فیصلہ کیا گیاہے اب الیکشن کمیشن کہاں ہی ، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا ، ضمن انتخاب والے حلقوں میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں،ایڈوائزری کمیٹی میں حکومت کا نہ آنا توہین عدالت ہے ، اس حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دیں گے ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ رو زبھی مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 31منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزراء کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث سپیکر نے محکمہ آبپاشی کے سوالات اور تحاریک التوائے کار کو ملتوی کر دیا۔قائد حزب اختلاف سبطین خان نے کہا کہ حمزہ شہباز حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کررہی ہے ،عطا ء تارڑ کھلم کھلا پولیس کے تبادلے کررہے ہیں ،پری پول دھاندلی کی بھرپور تیاری کی جارہی ہے ،صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہے ،عمران خان کو لوگوں کے دلوں سے اتارنا ممکن نہیں ،ارسا کے چیئرمین کے ذریعے جان بوجھ کر جنوبی پنجاب میں پانی کی تنگی پیدا کی جارہی ہے،ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے ،الیکشن کمیشن کو فوری سٹیپ ڈائون کرنا چاہیے تھا ،صحافیوں کے خلاف مقدمات کی مذمت کرتے ہیں۔

فیاض الحسن چوہان نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہا گیا حمزہ شہباز جمہوریت کے علمبردار ہیں اور کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے، کوئی پری پول رگنگ نہیں کریں گے، لیکن حمزہ شہباز نے وحشیانہ انداز اور بے ڈھنگے انداز سے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو استعمال کیا، حمزہ شہباز نے 7جون کو چھ سیکرٹریزکے تبادلے کئے، جب الیکشن شیڈول جاری ہوجائے تو کوئی تقرر و تبادلہ نہیں ہو سکتا ،سپریم کورٹ سے مطالبہ کرو ں گا کہ حمزہ شہباز سپریم کورٹ کے وعدوں کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اس کا نوٹس لیا جائے ،حمزہ شہباز نے راجہ ایندر بن کر غیر قانونی کام کئے،کوئی وزیر اعلی کابینہ سے منظوری نہ لے لے تو کوئی کام نہیں کر سکتا،کل حمزہ شہباز نے پری پول رگنگ کا ڈرامہ کیا ہے، تیس فیصد عوام کو سو یونٹ بل آ گئے تو عہد کریں گے اس ہال میں حمزہ شہباز کو بولنے نہیں دیں گے اس پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ پارلیمانی روایات کی بات کرتے ہیں ،سپیکر نے ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بلایا لیکن نہیں آئے،سپریم کورٹ نے واضح کہا کہ پیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے ،ایڈوائزری کمیٹی میں حکومت کا نہ آنا توہین عدالت ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی زیر قیادت بیس ہزار بیلٹ پیپر زاپنے امیدواروں کو دینے کا فیصلہ کیا گیاہے اب الیکشن کمیشن کہاں ہی ، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا ،سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتاہوں دیکھا جائے متعلقہ ادارہ اپنا کردار کررہاہے یا نہیں۔

چودھری سمیع اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم بنارسی ٹھگوں کا گروہ ہے، واپڈا پنجاب کے اختیارات میں نہیں آتا، یہ الیکشن کمیشن کے اصولوں اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کررہے ہیں، سو یونٹ والا ڈرامہ ہے ریڈنگ چالیس دن پر لے جائیں گے تو کسی کا بھی سو یونٹ نہیں ہوگا، حکومت لوگوں کو سو یونٹ پر بے وقوف بنا رہی ہے، حکومت نے سپریم کورٹ میں جو حلف دیا اس کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے، لوٹوں کیلئے فنڈز کے خزانے کھول دئیے گئے ہیں، ضمنی انتخابات کے حلقوں میں ترقیاتی کام حمزہ شہباز شریف کی سپریم کورٹ کے سامنے یقین دہانی کی خلاف ورزی ہے،ہمیں سب کو سپریم کورٹ کے باہر ٹوکن احتجاج کرنا چاہیے کہ حکومت ان کے احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے ۔

راجہ بشارت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بائیس تاریخ تک حمزہ شہباز کو وزیر اعلی تسلیم کیا ہے،جس شخص کو ہم نے بائیس تاریخ تک وزیر اعلی تسلیم کیا کیاوہ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت فرائض سرانجام دے رہا ہے ۔ہائوس کی کارروائی کو حکومت نے چلانا ہے،سوالوں کے جوابات حکومت نے دینے ہیں جو اپنی ذمہ داری سے انحراف کر رہی ہے ۔ایڈوائزری کمیٹی میں نہ آنے کا معاملہ سپریم کورٹ کے نوٹس میں لایا جائے ، وکلاء کے ذریعے ایک درخواست سپریم کورٹ میں دیں گے۔

سپریم کورٹ نے اسمبلی کے دو اجلاسوں پر جو بات کی وہ سب کے سامنے ہے ، حمزہ شہباز بطور وزیر اعلی فرائض سرانجام دینے میں ناکام رہے ہیں جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پٹیشن بھیجتے رہیں تاکہ الیکشن میں دھاندلی سے حکومت کو روکا جائے،سپریم کورٹ کو بتایا جائے کہ حکومت الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

نوابزادہ منصور علی خان نے کہا کہ چیئرمین ارسا جسے حال ہی میں تعینات کیا گیا ہیڈ تونسہ اور ہیڈ پنجند کے کوٹے کو جولائی سے ختم کر دیا ہے،کپاس ،گنے اورچاول سمیت بہت سے فصلوں کی پانی نہ ہونے سے پیدا وار ہی نہیں ہو گی ارسا نے نو اعشاریہ سات فیصد پانی جنوبی پنجاب کو نہیں دیا جس کی مذمت کرتے ہیں، مطالبہ ہے کہ چیئرمین ارسا کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

محمد لطیف نذر نے کہا کہ اگر بیس بیس ہزار ووٹ کی بات ہے تو الیکشن کمیشن کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے ،ایوان سے درخواست ہے جو ضمنی الیکشن کیلئے دھاندلی ہو رہی ہے اس پر سپریم کورٹ جانا چاہیے ،چھوٹا ڈان عطااللہ تارڑ جھنگ کمشنر آفس میں بیٹھا ہوا تھا۔چودھری ظہیر الدین نے کہا کہ بول ،اے آر وائی اور سچ ٹی وی سچ بول رہے ہیں، ایاز میر، عمران ریاض، ارشد شریف کے ساتھ نامناسب رویہ رکھا جا رہا ہے تاکہ وہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں، ہائوس کا تقدس صرف پرویز الٰہی نے قائم رکھا ہوا ہے، پرویز الہی نے زیادتیوں کے باوجود کوئی رد عمل نہیں دیا ،ہم پرویز الٰہی کیساتھ کھڑے ہیں کسی طرح بھی ان کی شخصیت کو مجروح نہیں کرنے دیں گے۔

طلعت نقوی نے کہا کہ حکومت ضمنی الیکشن کیلئے ووٹرز کو سلائی مشین اور پیسے دے رہی ہے۔مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ووٹر لسٹوں میں دھاندلی کی گئی ،پی پی 167میں 61فیصد ، شیخوپورہ میں 32فیصد ووٹرز بڑھائے گئے،کل آٹھ ہزار ووٹرز کوووٹنگ لسٹوں سے باہر بھی نکالا گیا،یہ ہمیشہ میڈیا کو استعمال کرکے پراپیگنڈہ کرتے ہیں،پانچ چھ اینکرز کو عبرت کا نشان بنایا گیا ،صابر شاکر ملک چھوڑ گیا ہے ،ہمیں ان کی سپورٹ کرنی چاہیے ۔

حکومت غداری کے درجنوں مقدمات درج کررہی ہے ،عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے ،مجرمہ خاتون کھلے عام حکومت کے فیصلوں کااعلان کررہی ہے اس پر ایکشن ہونا چاہیے ۔محمد لطاست ستی نے کہا کہ حمزہ شہباز کا مقصد بیس سیٹوں پر دھاندلی سے جیتنا ہے، پہلے بھی ناجائز طریقے سے وزارت اعلی کی کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اب بھی اسی طرح الیکشن جیتنا چاہتا ہے۔

راجہ یاور کمال نے کہا کہ ،تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ سپیکر نے ہائوس کا تقدس بحال کیا،عطا اللہ کو ایوان میں بیٹھنے نہیں دیا ، انہیںپنجاب اور پاکستان کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ پولیس والے پی ٹی آئی کے ورکرز کی کارنر میٹنگ میں گھس جاتے ہیں موبائل سے ویڈیو بناتے ہیں،کارکنان کو پولیس اسٹیشن بلا کر کہا جاتا ہے کہ تمہیں زیادہ الیکشن کا شوق ہے، پولیس نے میرے بیٹے کو رات تین بجے تک تھانے میں بٹھاکر رکھا ،جس جگہ پر پی ٹی آئی ورکرز رہتے ہیں وہاں کی سڑک اکھاڑ دیتے ہیں، ہمیں الیکشن مہم میںہراساں کرنے پر موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

ڈاکٹر اختر علی ملک نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا کہ حکومت ایوان سے بھاگ گئی، باتیں جمہوریت کی کرتے ہیں لیکن ان میں ایسی کوئی بات ہے ہی نہیں،ان کی چور راستوں کی تاریخ ہے ،چور راستے سے اب پاکستان اور پنجاب کو مقبوضہ بنادیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی غلط پالیسیوں سے فیکٹریاں بند ہو گئیں ،کمر توڑ مہنگائی سے عوام خود کشیاں کررہے ہیں، جس طرح بجلی بلوں ،پیٹرول اوراشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھانے کے بم گرائے اس میں غریب عوام تاریخ کی بدترین وقت سے گزر رہے ہیں، آج بادہشات کانظام قائم ہے اداروں کا کردار ختم ہو چکا ہے، مہنگائی اور ضمنی الیکشن پر دھاندلی اورغنڈہ گردی پر احتجاج کرنا چاہیے ،مہنگائی کے خلاف مہم شروع کرنی اور قرارداد پیش کرنی چاہیے ۔

اجلاس کے دوران راجہ بشارت نے حمزہ شہباز کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا ۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز عدالتی فیصلے کے مطابق اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہے ،عدالت نے انہیںبائیس جولائی تک وزیر اعلی بنایا تھا ،حمزہ شہباز افسران کے تبادلے ، ترقیاتی کام اور دھاندلی کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں،اس ساری صورتحال کو سپریم کورٹ کے علم میں لانا چاہیے ،حکومت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کے اجلاس میں بھی نہیں آئی ،ایوان پنجابا سمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ اور ضمنی حلقوںمیں ترقیاتی کام کرانے پر بھی افسوس کا اظہار کرتا ہے ،حکومت کے دھاندلی کے پروگرام اور انتظامیہ کو دھاندلی کی ہدایات باعث تشویش ہیں ۔

مزید کہا گیا کہ صحافی برادری کو جس طرح ٹارگٹ کیا جارہا ہے ایوان اس کی بھی مذمت کرتا ہے،سینئر صحافی ایاز امیر پر تشدد قابل مذمت ہے ، ارشد شریف ، عمران ریاض اور سمیع ابراہیم کے خلاف ہتھکنڈے قابل مذمت ہیں۔ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس13 جولائی دوپہر ایک بجے تک اجلاس ملتوی کر دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں