ملک کے بیشتر شہروں میں بجلی جزوی طور پر بحال،تحقیقات کیلئے 3رکنی کمیٹی قائم

اتوار 24 ستمبر 2006 00:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24ستمبر۔2006ء) چیئر مین واپڈا طارق حمید نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ بجلی کے بحران کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے جو اڑتالیس گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ واپڈا کے ٹرانسمیشن سسٹم میں خرابی کے باعث ملک بھر میں بجلی کا تعطل پیدا ہو گیا تاہم اسلام آباد ، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں جزوی طوپر بجلی بحال کردی گئی ہے ۔

اتوار کی سہ پہر دو بجے کے قریب ملک کے تمام شہروں میں بجلی کی فراہمی اچانک معطل ہوگئی۔ اور اسلام آباد ، پنجاب ، سندھ ، بلوچستان اور سرحد کے بیشتر علاقوں کو بجلی کی فراہمی بند ہوگئی۔ نینشل پاور کنٹرول سینٹر کا کہنا ہے کہ واپڈ کو بجلی کی کمی کا سامنا نہیں بلکہ ٹرانسمیشن سسٹم میں خرابی ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

واپڈاکے ترجمان شفقت جلیل نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ تربیلا ڈیم کا پاور پلانٹ کھول دیا گیا ہے جس کے بعد منگلا اور اس کے بعد سندھ میں گدو پاور پلانٹ کھولا جائے گا۔

راولپنڈی اور اسلام آباد میں بجلی جزوی طورپر بحال کردی گئی ہے ۔جبکہ لاہور اور گوجرانوالہ میں جلد بحال کردی جائے گی۔ کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں تعطل برقرار ہے ۔ اور ملیر، لانڈھی، لیاری اور گلستان جوہر سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں جاری تعطل سے شہریوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا ہے ۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے ترجمان سلطان حسن خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے ای ایس سی کو واپڈا کی طرف سے ملنے والی بجلی میں سات سو میگاواٹ کی کمی ہوگئی ہے ۔

جبکہ کارپوریشن کو پہلے ہی ایک سو میگاواٹ کی کمی کا سامنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کے ای ایس سی بحران کے باعث واپڈا کو بیس سے پچیس میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے ۔ ادھر بلوچستان کے ضلع لسبیلہ اور کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں بجلی کا تعطل برقرار ہے ۔ جس کے وجہ سے کاروبار زندگی شدید متاثر ہوا ہے ۔ صوبہ سرحد میں بھی عوام بجلی کی بندش سے سخت مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم نے بجلی کے ملک گیر بحران کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا ہے اور اس بارے میں رپورٹ آئندہ 48 گھنٹوں میں طلب کرلی ہے ۔ وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات طارق عظیم نے اسلام آباد میں واپڈا کے دفتر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ خرابی حساس نوعیت کی ہے جس کو بحال کرنے کے لئے واپڈا کی ٹیمیں کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سپلائی کے نظام میں یہ خرابی خرابی پونے دوبجے کے قریب پیدا ہوئی ۔

انہوں نے مزید کہاکہ یہ خرابی بروتھاگئی کے مقام پر مین ٹرانسمیشن لائنز کے مرمت کے کام کے دوران ہوئیں جس کی وجہ سے سسٹم میں ٹرپننگ ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات معمول کاحصہ ہوتے ہیں چونکہ بجلی کی بحالی فوری طورپر ممکن نہیں اس لئے مرحلہ وار بجلی بحال کی جارہی ہے ۔ سیکرٹری واپڈا اشفاق حسین نے صحافیوں کو بتایاکہ واپڈا اس وقت گیارہ ہزارمیگاواٹ بجلی پیداکررہیی ہے ہے اس خرابی کی وجہ سے 47 فیصد بریک ڈاوٴن ہوا۔

انہوں نے کہاکہ 1965ء اور1997ء میں امریکہ کے شہرنیویارک میں بھی بجلی کاطویل بریک ڈاوٴن ہواتھا جوکہ ٹرپننگ کی وجہ سے تھا۔ پاکستان میں بجلی کی سپلائی منقطح ہونے کی وجہ سے ملک کے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے ہیں۔ واپڈا کے ترجمان شفقت جلیل کے مطابق ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ملک میں بجلی کی فراہمی میں خلل پڑا ہے ۔ ملک میں بجلی کی فراہمی میں تعطل اتوار کی دوپہر کو ایک بجکرچالیس منٹ کے قریب اس وقت ہوا جب منگلا کی پانچ سو کے وی ٹرانسمیشن لائن میں فنی خرابی کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

جس کے بعد تربیلا، گدو اور جامشورو مین ٹرانسمیشن لائن سے بھی بجلی کی فراہمی بند ہے ۔ بجلی کی سپلائی منقطع ہونے کی وجوہات کا ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے ۔ واپڈا کے ترجمان نے تخریبی کارروائی کے امکان کو رد کر دیا ہے ۔ تربیلا اور منگلا پاور سٹیشن کی وجہ سے پنجاب اور سرحد، کشمیر جبکہ گدو اور جامشورو پاور سٹیشن میں خرابی کے باعث سندھ اور بلوچستان میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے ۔

واپڈا کے ترجمان شفقت جلیل کے مطابق تین تکنیکی خرابیاں ایک ہی وقت میں ہوئیں جس سے پورے ملک میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سن دو ہزار ایک میں بھی سسٹم بری طرح متاثر ہوا تھا، یہ نینشل بریک ڈاوٴن ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ایک ڈیڑھ گھنٹے میں ملک کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بحال ہوجائے گی، بلکہ پورے ملک میں مزید وقت درکار ہے ۔

کوٹری، جامشورو اور حبکو پاور سٹیشن سے فراہمی بحالی کی جاری ہے ۔ واپڈ کے چیئرمین طارق حمید نے ایک پرائیوٹ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہاہے کہ فوری طور پر نہیں بتایا جاسکتا کہ کیا فنی خرابی ہوئی تھی ہماری پہلی ترجیح بجلی کی بحالی ہے ۔ دوسری طرف واپڈا نے کراچی کو چھ سو میگاواٹ بجلی کی فراہمی معطل کردی ہے ۔ جس کی وجہ سے کراچی کی تیس فیصد آبادی بجلی کے بحران کا شکار ہے ۔

جس کے بعد کے ای ایس سی نے مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا ہے ۔کراچی کو دو ہزار میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے جس میں چھ سو میگاواٹ واپڈا کی جانب سے فراہم کئے جاتے ہیں۔ پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی واپڈا کی ٹرانسمیشن لائنوں میں پیدا ہونے والی خرابی کی وجہ سے بجلی کی فراہمی دو گھنٹے تک معطل رہنے کے بعد جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہو گئی ہے ۔

اسلام آباد کے کچھ شہری علاقوں میں بجلی بحال ہو گئی ہے جبکہ شہر کے مضافاتی علاقوں اور راولپنڈی، جہلم ، چکوال جیسے نزدیکی شہروں میں تاحال بجلی بند ہے ۔ ملک بھر میں بجلی کے اس اچانک بریک ڈاوٴن کی وجہ سے اسلام آباد کے عوام میں تشویش پھیل گئی تاہم واپڈا حکام کی جانب سے بریک ڈاوٴن کے اعلان اور پھر بجلی کی جزوی بحالی سے یہ افواہیں دم توڑ گئیں۔

وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات طارق عظیم کا کہنا ہے کہ بجلی کا بریک ڈاوٴن تخریب کاری کا نتیجہ نہیں اور آئندہ چھ سے سات گھنٹوں میں ملک بھر میں بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال کر دی جائے گی۔ ملک میں بجلی کی فراہمی میں تعطل اتوار کی دوپہر کو ایک بجکرچالیس منٹ کے قریب اس وقت ہوا جب منگلا کی پانچ سو کے وی ٹرانسمیشن لائن میں فنی خرابی کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

جس کے بعد تربیلا، گدو اور جامشورو مین ٹرانسمیشن لائن سے بھی بجلی کی فراہمی بند ہے ۔ تربیلا اور منگلا پاور سٹیشن کی وجہ سے پنجاب اور سرحد، کشمیر جبکہ گدو اور جامشورو پاور سٹیشن میں خرابی کے باعث سندھ اور بلوچستان میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے ۔ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ مملکت نے بتایا کہ یہ بریک ڈاوٴن تکنیکی خرابی کی بنا پر ہوا اور وزیراعظم پاکستان نے اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق غازی بروتھا پاور پلانٹ سے فیصل آباد کے نواحی علاقے گٹی تک جانے والی پانچ سو کلو واٹ کی ٹرانسمیشن لائن کی دیکھ بھال کے عمل کے دوران فالٹ پیدا ہوا جس کے نتیجے میں ایک ایک کر کے تمام فیڈر ٹرپ کر گئے اور ملک کے بیشتر علاقوں میں بجلی بند ہو گئی۔ نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے جنرل مینیجر صلاح الدین رفاعی نے بتایا کہا کہ بریک ڈاوٴن کا یہ واقعہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہیں ہوا اور سنہ دو ہزار ایک میں بھی اسی طرح کا واقعہ رونما ہو چکا ہے ۔

اسلام آباد میں واقع واپڈا کنٹرول سنٹر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تربیلا کے چودہ میں سے دو یونٹوں کی بحالی کے بعد اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں بجلی مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہے جبکہ راولپنڈی شہر کے چارگرڈ سٹیشنوں اور لاہور کے بیشتر علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی جاری ہے ۔ واپڈ کے چیئرمین طارق حمید نے ایک پرائیوٹ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہاہے کہ فوری طور پر نہیں بتایا جاسکتا کہ کیا فنی خرابی ہوئی تھی ہماری پہلی ترجیح بجلی کی بحالی ہے ۔

دوسری طرف واپڈا نے کراچی کو چھ سو میگاواٹ بجلی کی فراہمی معطل کردی ہے ۔ جس کی وجہ سے کراچی کی تیس فیصد آبادی بجلی کے بحران کا شکار ہے ۔ جس کے بعد کے ای ایس سی نے مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا ہے ۔کراچی کو دو ہزار میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے جس میں چھ سو میگاواٹ واپڈا کی جانب سے فراہم کئے جاتے ہیں۔ پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی واپڈا کی ٹرانسمیشن لائنوں میں پیدا ہونے والی خرابی کی وجہ سے بجلی کی فراہمی دو گھنٹے تک معطل رہنے کے بعد جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہو گئی ہے ۔

اسلام آباد کے کچھ شہری علاقوں میں بجلی بحال ہو گئی ہے جبکہ شہر کے مضافاتی علاقوں اور راولپنڈی، جہلم ، چکوال جیسے نزدیکی شہروں میں تاحال بجلی بند ہے ۔ منگل کو بجلی کی فراہمی منقطع ہوجانے کی وجہ سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کا بڑا حصہ ابھی تک تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے ۔ کوئٹہ میں واپڈا کے ترجمان جبرائیل خان کے حوالے سے بتایا کہ پورے صوبے میں بجلی کی بحالی کے لیے دو بڑے کھمبے دوبارہ لگانے پڑیں گے جس کے لیے کم سے کم ایک یا دو ہفتوں کا وقت درکار ہوگا۔

انہوں نے بدھ کی صبح بتایا کہ صوبے کے زیادہ تر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے ۔ صرف ان علاقوں کو بجلی مل رہی ہے جہاں پنجاب سے بجلی لی جاتی ہے یا مکران میں جہاں لوگوں کے اپنے انتظامات ہیں۔ ایوب ترین کے مطابق کوئٹہ میں مقامی گرڈ سٹیشن سے وقفے وقفے سے بجلی دی جا رہی ہے ۔ شہر میں کچھ اخبارات بھی چھپ نہیں سکے جبکہ بعض علاقوں میں ٹیوب ویلوں کی بندش سے عوام کو پینے کا پانی بھی فراہم نہیں کیا جا سکا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں