عوام مایوس ہیں ،باہر جگ ہنسائی ہو رہی ہے، لوگ ہمارا دور یاد کرتے ہیں۔رویز الٰہی۔۔اتحادی حکمرانوں نے اپنے وعدے پورے اور عوامی مسائل حل کرنے کی جانب کوئی پیش رفت نہیں کی ، مخلص کارکن مسلم لیگ اور پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے آگے بڑھیں،اجتماع سے خطاب

منگل 13 جنوری 2009 20:12

لاہور (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین13جنوری2009 ) پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ موجودہ اتحادی حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں سے اندرون ملک مایوسی پھیل رہی ہے اور دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ ہم نے اپنے دور اقتدار میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دیں‘ ترقیاتی پروگرام مکمل کئے جبکہ موجودہ اتحادی حکمرانوں نے ترقیاتی فنڈز روک دئیے۔

اپنے وعدوں کے برعکس لوگوں کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ ہم نے کسانوں کو سہولتیں دیں انہوں نے ان کے پیچھے پولیس لگا دی اور زرعی ٹیکس کا ہوا کھڑا دیا۔ لیکن ہم چھوٹے زمینداروں پر یہ ٹیکس نہیں لگنے دیں گے۔ آج کا یہ اتنا بڑا اجتماع اس بات کا ثبوت ہے کہ مسائل و مشکلات میں روز بروز اضافے کے باعث عوام ہمارے دور کو شدت سے یاد کر رہے ہیں کیونکہ آج لوگوں کی آنکھوں میں جو محبت ہے وہ مجھے اپنے دور اقتدار میں بھی دکھائی نہیں دی۔

(جاری ہے)

ان حالات میں مخلص مسلم لیگیوں کو چاہئے کہ وہ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اپنی جماعت اور پاکستان کو مضبوط کرنے کیلئے باہر نکلیں کیونکہ پاکستان مسلم لیگ کی مضبوطی ملک کی مضبوطی ہے۔پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے صدر نے ان خیالات کا اظہار پارٹی کی تنظیم نو کے سلسلے میں ملتان کے قریب بستی بوسن میں بہت بڑے اور پرجوش اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جس میں لوگ والہانہ نعرے بازی کرتے رہے۔ اجتماع سے سکندر حیات بوسن! موہنی شاہ اور حافظ اللہ دتہ کاشف نے بھی خطاب کیا۔ سٹیج پر سینیٹر سید جاوید علی شاہ‘ میاں فیصل مختار‘ عبدالرحمان کانجو ‘شوکت حیات بوسن‘ دیوان ناصر بخاری‘ ظفر اقبال وڑائچ‘ حافظ اقبال خاکوانی‘ معین الدین ریاض قریشی‘ رائے منصب علی خاں‘ میاں طارق عبداللہ‘ سید طاہر علی شاہ‘ حسنین خاں بوسن‘ شیخ عامر خلیل‘ میاں عامر نسیم‘ چودھری ظہیر الدین‘ محمد بشارت راجہ‘ ارشد لودھی اور مونس الہی موجود تھے۔

چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ ساتھیوں کے اصرار کے باوجود ہم نے موجودہ حکمرانوں کو ایک سال دیا لیکن انہوں نے اپنے وعدوں کی تکمیل کیلئے کوئی پیش رفت نہیں کی بلکہ ملک کو مسائل کا شکار کر دیا ہے۔ اس لئے اب ہمیں باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ لوگ ہمارے اچھے کاموں کو یاد کر رہے ہیں اور ہمیں بھی کھرے کھوٹے کا پتہ چل گیا ہے۔ آج اس عظیم الشان اجتماع میں لوگ اپنی مرضی اور خوشی سے خود آئے ہیں اور یہ دلچسپ بات ہے کہ ہمارے آتے ہی یہاں کھاد آنا بھی شروع ہو گئی ہے لیکن یہ مسائل کا حل نہیں ہے۔

انہیں اپنی سوچ، پالیسیوں میں عوامی مسائل کو ترجیح دینا ہو گی۔ انہوں نے آٹا سستا کرنے کی بجائے دو روپے روٹی والے تندوروں پر پٹواری بٹھا دئیے جو غریب لوگوں کے ساتھ مذاق سے کم نہیں۔ ہم نے سب سے زیادہ توجہ لوگوں کے مسائل پر دی۔ ہمارے ناظمین گھر گھر جا کر کام پوچھتے تھے لیکن انہوں نے ان ناظمین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور اب جب وہ سامنے کھڑے ہو گئے ہیں تو یہ آگے بھاگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام دوست پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں پر ریکارڈ اخراجات کے باوجود ہم نے قومی خزانہ میں 17 ارب ڈالر کا زرمبادلہ چھوڑا لیکن اتحادی حکمرانوں نے چند ماہ میں قوم کی یہ امانت نالائق اولاد کی طرح ضائع کر دی۔ ن لیگ سے اتحاد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ذاتی لالچ اور حکومت بچانے کیلئے اتحاد کی ضرورت نہیں۔ یہ دیکھنا ہو گا کہ ناظمین، غریب لوگ اس بارے میں کیا کہتے ہیں کیونکہ ایسے اتحاد کا کوئی فائدہ نہیں جس سے غریبوں کو فائدہ نہ پہنچے۔

چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ آج مسلم امہ پر اچھا وقت نہیں ہے۔ اللہ اور رسول کے نام لیواؤں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اتحادی حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کے باعث پاکستان کو اسلام کا قلعہ قرار دینے والے دوست بھی پریشان ہیں۔ ہمیں فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل پر توجہ دینا ہو گی قومی سلامتی اور ملکی دفاع کیلئے جرأت مندانہ پالیسیاں اپنانا ہوں گی۔

چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ میں نے اپنے دور اقتدار جنوبی پنجاب کو اپنا دوسرا گھر قرار دینے کا جو اعلان کیا اسے پورا کر دکھایا۔ ہماری حکومت نے پورے پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب میں تعلیم و صحت اور رفاہ عامہ کے شعبوں میں عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کیں۔ جن میں مفت تعلیم، مفت کتابوں اور وظائف کے علاوہ ایمرجنسی میں مفت ادویات کی فراہمی کے علاوہ نئے ہسپتالوں کی تعمیر، پرانے ہسپتالوں میں توسیع شامل ہے۔

سڑکیں، پل، سیوریج، واٹر سپلائی کے ان گنت منصوبے مکمل کئے۔ جنوبی پنجاب کیلئے شریف برادران کے دو ادوار کا ترقیاتی بجٹ صرف /11 ارب روپے تھا جو میرے دور میں /117 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ چار سال میں ملتان ضلع میں 55 سال میں بننے والی سڑکوں سے دوگنا سڑکیں بنوائیں اور پنجاب میں کل 35 ہزار کلو میٹر سڑکیں تعمیر کرائیں۔ جنوبی پنجاب میں شرح خواندگی کو 49% تک پہنچا دیا۔

جس میں اب 33% تک کمی آ گئی ہے ہم نے کسان کو اس کی فصل کی پوری قیمت کی ادائیگی اور تمام فصل کی خریداری کا وعدہ پورا کیا۔ ٹیل تک پانی پہنچایا۔ بیج کھادیں اور ادویات وافر اور بروقت فراہم کیں۔ انہوں نے نہ صرف ریٹ بڑھائے بلکہ ان کی قیمتوں کو آسمان تک پہنچا دیا۔ آبپاشی کیلئے پانی نہیں مل رہا۔ غریب لوگ ضروری استعمال کی چیزوں اور غریب مریض ادویات کو ترس رہے ہیں لیکن حکمران ہمارے ترقیاتی منصوبوں سے ہمارے کاموں کی تختیاں اتار رہے ہیں۔

چودھری پرویز الٰہی نے قبل ازیں معین الدین ریاض قریشی کے گھر جا کر ان کے والد کیلئے فاتحہ خوانی کی اور وہاں سے بہت بڑے جلوس کے ساتھ انہیں بستی بوسن میں جلسہ گاہ پر پہنچایا گیا۔ جلسہ گاہ پوری طرح بھر جانے کے باعث لوگوں کی بہت بڑی تعداد دور دور تک باہر کھڑی تھی۔ راستہ میں جگہ جگہ والہانہ استقبال کیا گیا اور پرجوش نعرے لگائے جاتے رہے جن میں ِ”جنوبی پنجاب کا محسن پرویز الٰہی“ بھی شامل تھا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں