اسلامی بینکنگ اپنی ترقی کی رفتار ،مالی بحران پر قابو پا لینے کی صلاحیت پر دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کر رہی ہے ‘عائشہ غوث پاشا

پاکستان اسلامی تعاون کی تنظیم میں ایک بڑی معیشت ،منجھی ہوئی صنعت اور ابھرتی ہوئی تجارتی منڈی کی حیثیت سے سود سے پاک نظام کے دائرہ کار کو وسعت دے رہا ہے‘صوبائی وزیر خزانہ

بدھ 22 مارچ 2017 23:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) صوبائی وزیرخزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ اسلامی بینکنگ گزشتہ چند دہائیوں سے اپنی ترقی کی رفتار ،مالی بحران پر قابو پا لینے کی صلاحیت اور سرمایہ کاری کے سُنہری شریعی اُصولوں بنیاد پر دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کر رہی ہے ،خود ا آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی ادارے نے اپنی رپورٹ میںاسلامک فنانس کی افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نفع و نقصان میںشراکت اور اثاثوں کی بنیاد پر سرمایہ کاری کے اُصولوں پر مبنی یہ نظام نہ ضرف خسارے کے امکانات کو کم کرسکتا ہے اقتصادی مسائل کے حل اور معاشی استحکام میںبھی موثئر کردار ادا کر سکتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کومسٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام اسلامی مالیاتی نظام پر پانچویں گلوبل فارمth Global Forum on Islamic Finance) (5کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون کی تنظیم میں ایک بڑی معیشت ،منجھی ہوئی صنعت اور ابھرتی ہوئی تجارتی منڈی کی حیثیت سے سود سے پاک نظام کے دائرہ کار کو وسعت دے رہا ہے ۔

اسلامک بینکنگ کے جدید اُصول اسلامی ممالک میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ پچھلے سالوں سے پاکستان میں سود سے پاک بینکنگ کی صنعت 30% سالانہ کی شرح سے ترقی کر رہی ہے جو اگر اسی رفتار سے پھلتی پھولتی رہی تو 2018تک اس کی مالیت 17.6بلین ڈالرز تک پہنچ جائے گی۔اسلامی بینکنگ کو سٹیٹ بنک آف پاکستان کا مکمل تعاون حاصل ہے جو اسلامی بنکوں کی تعداد کو1,200سے دو گناہ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

اس ضمن میں حکومت بھی اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت وفاق کی جانب سے پچھلے تین سالوں میں کیا جانے والا صکوک کا اجراء ہے ۔خود حکومت پنجاب صوبائی سطح پر بلا سود قرضوں کے رجحان کو فروغ دے رہی ہے۔ آخر میںڈاکٹر عائشہ پاشا نے کومسٹس یونیورسٹی کو اسلامک فنانس جیسے اہم موضوع پر فارم کے انعقاد اور 8 ممالک کی شرکت کو یقینی بنانے پر مبارکباد پیش کی اور اس اُمید کا اظہار کیا کہ اسلامی مالیاتی نظام کے ماہرین، محققین، ادارے اور یونیورسٹیاں اس نظام کی ترویج و ترقی میں موثر کردار ادا کریں گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں