مسئلہ کشمیر پر عالمی برادرای دہرا معیار ختم کرے ،کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے ‘ سردار مسعود خان

بھارت مقبوضہ کشمیرمیں موجود اپنی سات لاکھ فوج کو فوراً مقبوضہ وادی سے نکالے اور کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم کا سلسلہ بند کرے نوجوان کشمیری قیادت حصول آزادی کی تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے پرعزم ہے ،دنیا کی کوئی طاقت انہیں اپنی منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی کشمیر کسی طرح بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے‘صدر آزاد کشمیر

جمعرات 19 جولائی 2018 17:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں موجود اپنی سات لاکھ فوج کو فوراً مقبوضہ وادی سے نکالے اور کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم کا سلسلہ بند کرے،اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ رپورٹ کی روشنی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے ایک انکوائری کمیشن قائم کیا جائے جو حقائق دنیا کے سامنے پیش کرے،مسئلہ کشمیر کے متعلق بین الاقوامی برادری کودہرا معیار ختم کرنا چاہئے ،مقبوضہ کشمیر کی نوجوان قیادت حصول آزادی کی تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے پرعزم ہے اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں اپنی منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے،کشمیر کسی طرح بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے، مقبوضہ کشمیرسے روزانہ ’’بھارتیو، واپس جائو‘‘ کے نعرے بلند ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں منعقدہ ’’ کشمیر حق خودارادیت کانفرنس‘‘کے دوران بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا۔ کانفرنس کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیاتھا۔ اس موقع پر تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، ممتاز ماہر قانون چیف جسٹس (ر) خلیل الرحمن ،ممتاز صحافی و دانشور مجیب الرحمن شامی، سینئر نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز افتخار علی ملک، جسٹس (ر) شریف حسین بخاری، صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزاد کشمیر مولانا محمد شفیع جوش،پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، بیگم صفیہ اسحاق، کشمیری رہنمائوں فاروق خان آزاد، مرزا محمد صادق جرال، غلام عباس میر، عزیز ظفر آزاد، میاں ابراہیم طاہر، عارف محمود صدیقی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعودخان نے کہا کہ میں آزاد اور مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کی جانب سے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کا مشکور ہوں کہ اس نے ملک میں انتخابات کی گہما گہمی کے دوران بھی کشمیریوں کو یاد رکھا اور’’ کشمیر حق خودارادیت کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری تحریک آزادی کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی منزل جلد پا لیں گے۔

حق خودارادیت تمام حقوق کا منبع اور ماخذ ہے۔ یہ تمام بین الاقوامی قوانین اور چارٹر کا حصہ ہے ۔ دنیا کا کوئی قانون آپ کو اس حق سے محروم نہیں کر سکتا ہے۔ 1947ء میں پاکستان اور بھارت میں رہنے والے لوگوں کو حق خودارادیت مل گیا لیکن اہل کشمیر اس سے محروم رہے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ 19جولائی کا دن بڑی اہمیت کا حامل ہے اور قیام پاکستان سے تقریباً ایک ماہ قبل اس دن کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی تھی۔

یہ اہل کشمیر کا پاکستان کے ساتھ تاریخی عہد تھا اور ہم سب اس عہد کے محافظ ہیں۔ مذہبی، جغرافیائی ، تاریخی غرضیکہ ہر لحاظ سے پاکستان اور کشمیر کے عوام ایکدوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں اٹوٹ رشتوں میں بندھے ہیں جن کو بھلایا نہیں جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت نہ ملنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ کشمیری مظلوم ،محکوم، مجبور اور محصور ہیں ۔

دنیا میں سب سے زیادہ مظالم کشمیریوں پر ڈھائے جا رہے ہیں جبکہ کشمیری دنیا کے سب سے زیادہ غیر مسلح لوگ ہیں۔ ان کے اوپر سات لاکھ جدید اسلحہ سے لیس فوج مظالم ڈھا رہی ہے۔ کشمیریوں کے گھروں کو مسمار ، نوجوانوں کو شہید ، عورتوں کی آبروریزی کی جا رہی ہے جبکہ اجتماعی قبروں کے انکشافات بھی ہو رہے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت طاقت کا بے تحاشہ اور بے محابا استعمال کر رہا ہے۔

آج کشمیریوں کو ان کے اپنے وطن میں غیر ملکی بنا دیا گیا ہے۔ یہ محض انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں بلکہ جنگی جرائم اور انسانیت کیخلاف سنگین جرائم ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کی حالیہ رپورٹ بڑی اہمیت کی حامل ہے ، اقوام متحدہ نے طویل عرصہ خاموش رہنے کے بعد جرأت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس رپورٹ کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر جتنی تشہیر ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہوئی۔

ہم سب کو اس رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کشمیر کے حوالے سے بھارت کی پالیسی یہ ہے کہ کشمیریوں کو اتنا مارو اور ان پر اتنا ظلم وستم کرو کہ وہ ڈر جائیں اور بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں،بھارت وہاں موجود حریت قیادت سے کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے۔اس حوالے سے پاکستان کی پالیسی یہ ہے کہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا ،کشمیری بھارتی مظالم کا مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں ۔

مسئلہ کشمیر سیاسی، سفارتی اور مذاکرات کے ذریعے جمہوری طریقے سے ہی حل ہو گا۔ پاکستان کبھی اپنی پالیسی سے دستبردار نہیں ہوا اور یہ نوشتہ دیوار ہے کہ وہ کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ کشمیری سنگینوں کے سائے تلے بھی پاکستان کا پرچم بلند کر رہے ہیں ۔ کشمیری کی فضائیں پاکستان کے ترانوں اور ’’ہم کیا چاہتے ہیں ، آزادی‘‘، ’’آزادی کا مطلب کیا ۔

لا الہ الا الاللہ‘‘ اور’’ پاکستان سے رشتہ کیا ۔ لا الہ الا اللہ‘‘ کے نعروں سے گونج رہی ہیں ۔ کشمیری آج بھی قربانیاں دے رہے ہیں اور اب یہ اہل پاکستان کا فرض ہے کہ وہ ان کی آواز بنیں ۔ پاکستان اور کشمیر کی عوام تاریخی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا آزادکشمیر پاکستان کیلئے دفاعی لائن کی حیثیت رکھتا ہے، آزاد کشمیر نہ ہوتا تو بھارت کی فوجیں کوہالہ پل پر بھی تعینات ہونا تھیں۔

مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام سات لاکھ بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں ،اگر وہ ایسا نہ کرتے تو یہ سات لاکھ فوج سرحدوں پر ہوتی اور بھارت کو مزید شہہ ملتی۔ پاکستان کا اپنا حق خودارادیت اور ریاستی تشخص اس وقت تک نامکمل ہے جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا۔ کشمیری دہشتگرد نہیں پر امن قوم ہیں بھارت وہاں ریاستی دہشتگردی کر رہا ہے۔ کشمیر کسی طرح بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے ، اگر ایسا ہوتا تو سری نگر کے لال چوک سے روزانہ ’’بھارتیو، واپس جائو‘‘ کے نعرے بلند نہ ہوتے۔

انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر دوطرفہ نہیں بلکہ سہ فریقی مسئلہ ہے اور پاکستان ، بھارت اور کشمیری اس مسئلہ کے بنیادی فریق ہیں۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ‘سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان آج اُسی دو قومی نظریے کی بنیاد پر جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں جو اس مملکتِ خداداد پاکستان کی غایتِ وجود ہے۔

نہ تو بھارتی جبر و استبداد اور نہ ہی عالمی طاقتوں کی بے حسی ان کے جذبہٴ حریت کو سرد کرسکے ہیں۔ وہ پاکستان کے ساتھ مذہبی‘ جغرافیائی‘ تہذیبی اور لسانی رشتوں کے اٹوٹ بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ کوئی دنیاوی طاقت ان مقدس رشتوں کو کمزور نہیں کرسکتی۔ مقبوضہ وادی میں تعینات سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج بھی کشمیری عوام میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی تمنا کو ختم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔

بانئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیا تھا۔ جب تک یہ شہ رگ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے قبضے میں رہے گی‘ تب تک ہمارے وطن عزیز کی سالمیت خطرات سے دوچار رہے گی۔ اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کی خاطر خم ٹھونک کر میدان میں نکلا جائے کہ یہ ہمارا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔جب تک بھارت اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دینے پر تیار نہیں ہوتا، تب تک اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تجارتی و ثقافتی تعلقات نہ رکھے جائیں۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ،چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان ،مجیب الرحمن شامی ، افتخار علی ملک ،مولانا محمد شفیع جوش اور شاہد رشید سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ پروگرام کے دوران نظریاتی سمر سکول کی طالبات نے کشمیری نغمہ پیش کیا۔ آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے شہدائے کشمیر کے بلندئ درجات اور تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے دعا کروائی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں