نشان حیدر حاصل کرنے والے ہمارے قومی ہیرو ہیں‘جسٹس راجہ سعید اکرم خان

ہم امن چاہتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہماری اولیں ترجیح ہے‘جج سپریم کورٹ آزاد کشمیر

پیر 14 اکتوبر 2019 15:32

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2019ء) سینئر جج آزاد جموںوکشمیر سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا ہے کہ نشان حیدر حاصل کرنے والے ہمارے قومی ہیرو ہیں، انھوں نے اپنا لہو پیش کر کے وطن کی حفاظت کو یقینی بنایا۔مسلح افواج کے ساتھ ساتھ تمام سکیورٹی اداروں نے ملکی سلامتی اور امن کے لئے اپنی جانوں کے نذرانہ پیش کرنے اور پاکستان بھارت کے مابین جنگوں، لائن آف کنٹرول ، آپریش ضرب عضب، آپریشن ردالفساد کے علاوہ بھارتی گولہ باری میں شہید سکیورٹی فورسز کے شہید ہونے والے جوانوں کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہیں۔

شہیدوں کی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان میں سلامتی اور امن بحال ہوا۔بھارتی افواج اور سیاستدانوں کی جانب سے جنگ کی دھمکیاں احمقانہ طرز عمل ہے۔

(جاری ہے)

ہم امن چاہتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہماری اولیں ترجیح ہے۔اگر بھارت نے ہر حال میں جنگ مسلط کی تو پھر ہم انشاء اللہ منہ توڑ جواب دیں گے اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ اپنے لہو کا آخری قطرہ تک قربان کریں گے۔

جنگ کا نتیجہ تباہی ہے اور بھارت اس کا ذمہ دار ہو گا۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، جنگ کی صورت میں یہاں کے عوام کا مستقبل کیا ہو گا۔پاکستانی مسلح افواج دنیا کی بہترین پیشہ ور فوج ہے جنھوں نے نہ صرف دفاع وطن کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے بلکہ انھوں نے اپنے بچوں اور اہل خانہ کو بھی اس ملک کی حفاظت میں قربان کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہارسینئر جج آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے نشان حیدر کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس میں سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، صدر سنٹرل بار ایسوسی ایشن آزاد کشمیر راجہ آفتاب احمد خان کے علاوہ ، سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکلاء، ریٹائرڈ جسٹس صاحبان کے علاوہ اعلیٰ سطح کے ریٹائرڈ سول و فوجی آفیسران نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ آرمی پبلک سکول پشاور کا واقع یاد کر کے آج بھی میری آنکھیں نم ہو گئیں۔ شہید ہونے والے ہمارے آرمی جوانوں کے لخت جگر اور ان کے خاندانوں کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں۔انہوںنے کہا کہ بھارت افواج نے گذشتہ 2 سالوں میں 2 بار سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا۔ دونوں بار ان کہ منہ کی کھانا پڑی۔

پہلی بار زمینی مسلح افواج نے ان کو دندان شکن جواب دیا اور دشمن لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ جبکہ دوسری بار رات کی تاریکی میں چھپ کر فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ جواب میں پاکستانی شاہینوں نے دن کی روشنی میں جو تاریخ رقم کی وہ پوری دنیا نے دیکھی۔ تین بھارتی طیارے تباہ ہوئے۔ بھارتی سرجیکل سٹرائیک کے جواب میں جو سبق بھارتی افواج کو ملا وہ تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔

انشاء اللہ شکست بھارت کا مقدر ہے۔پاک فضائیہ کے شاہینوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ نے پاکستانی افواج کے اعلیٰ کردار کی تعریف کرتے ہوئے بھارتی افواج کو بھی اسی طرح کا کردار ادا کرنے کا مشورہ دیا یہ دشمن کی نفسیاتی اور اخلاقی شکست تھی۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت کشمیری میں اس امر کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں اور یقین دلانا چاہتا ہوں کہ الحاق پاکستان ہماری منزل ہے جو کہ قیام پاکستان کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔

جموں و کشمیر کے لوگ تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔سینئر جج نے کہا کہ بھارت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ بارتی جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ تو کشمیر میں قانون ساز اسمبلی ہے اور نہ ہی جمہوری منتخب حکومت، گورنر راج کے تحت نظام چلایا جا رہا ہے۔بھارت کی جانب سے صدارتی حکمنامہ کے پیچھے کشمیری عوام کی مرضی شامل نہیں ہے۔

ایسی صورت آرٹیکل 370 سے متعلق صدارتی حکمنامہ ردی کے کاغذ کا تکڑا ہے۔جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اسلام ممالک کی تنظیم مقبوضہ کشمیر کے معاملہ میں کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔جب بھی مسلمانوں کے حقوق اور ان کی آزادی کی بات آتی ہے اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی ہے۔ ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے نافذ کرفیو کے فوری خاتمہ کے ساتھ ساتھ آرٹیکل 370 کی بحالی کے لئے اقدامات کرے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بنیادی حق رائے دہی کے حصول سے نہیں روکا جا سکتا ہے۔یہ حق پوری دنیا کے انسانوں کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ ہے۔کشمیر میں تقریباً 10 ملین لوگوں کو بھارتی سنگینوں کے سائے میں قید کر رکھا ہے۔ نہ خوراک ہے، نہ ادویات، نہ سکول کے بچے سکول جا سکتے ہیں، نہ مزدور کو روزگار ہے ، نہ ہی دکاندار کا کاروبار ہے نہ ذریعہ معاش۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان، مسلح افواج، وکلاء، سول سوسائٹی، میڈیا اور پاکستان کے عوام کے انتہائی مشکور ہیں کہ انھوں نے اس موقع پر کشمیری عوام کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت ، عوام اور مسلح افواج کی جانب سے کشمیری عوام کی حمایت جاری رہے گی تا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کشمیریوں کو ان کا تسلیم شدہ حق خود ارادیت نہیں مل جاتا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں