ٹی سی ایف نے تھر فائونڈیشن کے اشتراک سے مادری زبان پر مبنی ملٹی لینگوئل ایجوکیشن کے بارے میں پہلی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی

پیر 18 جنوری 2021 12:13

کھڈیاں خاص(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) ٹی سی ایف نے تھر فائونڈیشن کے اشتراک سے مادری زبان پر مبنی ملٹی لینگوئل ایجوکیشن کے بارے میں پہلی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔سندھ کے ضلع تھرپارکر کی ایک تحصیل (ٹائون شپ)اسلام کوٹ میں کنڈرگارٹن کی کلاس میں مہتاب نامی بچہ بڑے اشتیاق سے بلیک بورڈ پر اپنا نام انگریزی میں لکھ رہا تھا۔

وہ بڑی عمدگی سے یہ عمل کررہا تھا۔ نہایت احتیاط سے اپنے نام کا ہر حرف لکھتا اور لکھ کر اونچی آواز میں پڑھتا۔ تاہم ، جب تحقیقاتی ٹیم نے اس کے نام کے آخری دو حرف مٹا دئیے اور پھر اس سے پڑھنے کو کہا تو وہ خالی نظروں سے انہیں گھورنے لگا۔مہتاب نے اپناسیکھا ہوانام لکھاتھا، اسی طرح جیسے اپنی نصابی کتابوں کو رٹ کر یاد کرنے کی توقع کی جاتی تھی۔

(جاری ہے)

اس طرح معلومات کی بے معنی یادداشت پاکستان بھر کے کلاس رومز میں دکھائی دیتی ہے جہاں بچوں کی زبان اور ثقافتی ماحول کو زیر غور نہیں لایا جاتا۔ اس سے ایک بحران کی صورت پیدا ہوتی ہے۔ ایک یہ کہ بچے باقاعدگی سے اسکول جاتے ہیں مگر کسی بھی زبان میں ایک سادہ جملہ پڑھ یا لکھ نہیں سکتے اگرچہ کئی سال اسکول میں گزارتے ہیں۔اس مسئلے کے حل کی کوشش کے سلسلے میں سٹیزن فائونڈیشن(TCF)نے تھر فائونڈیشن کے اشتراک سے "Finding Identity, Equity, and Economic Strength by Teaching in Languages Children Understand." کے نام سے ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ میں تجویزدی گئی ہے کہ پاکستان میں، جہاں 70سے زیادہ آبائی زبانیں بولی جاتی ہیں، اور اسی طرح دیگر ممالک میں بھی اسی طرح کا چیلنج موجود ہے،ان کے تعلیمی نظام میں کس طرح مادری زبان پر مبنی کثیر اللسانی طریقہ ء تعلیم کو شامل کیا جاسکتا ہے۔"مادری زبان" کی اصطلاح اس زبان کیلئے بولی جاتی ہے جو بچے ابتدا سے اپنے گھر میں سیکھتے ہیںاور جب پہلی مرتبہ اسکول آتے ہیں تو وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

"ملٹی لینگوئل"(کثیر اللسانی) سے مراد وہ مختلف زبانیں ہیں جو بچے اپنی تعلیم کے دوران میں سیکھتے ہیں۔ ان میں پاکستان میں علاقائی زبانیںجیسے سندھی اور پشتو اور ان کے علاوہ اردو اور انگریزی ہیں۔مشہورصحافی اور 'The Tyranny of Language in Education: The Problem and Its Solution'کی مصنفہ مس زبیدہ مصطفے ٰ نے اس رپورٹ کے اجراء پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا،"زبان بچے کی سماجی، ثقافتی اور ذہنی ارتقاء میں مدد دے سکتی ہے یا ان کی سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرسکتی ہے۔

زبان کو بنیادی تعلیم کا اہم عنصر نہ سمجھنے کے نتیجے میںہم ملک میں خواندگی اور سیکھنے کوفروغ دینے میں ناکام رہے ہیں۔مجھے خوشی ہے کہ TCF اور تھر فائونڈیشن نے اس رپورٹ کو پیش کرنے میں قدم بڑھایا ہے اور اپنے اسکولوں میں اس پروگرام پر عمل درآمد شرو ع کردیاہے۔"رپورٹ میں تھرپارکر ، پاکستان میں تین سال کام ،دنیا بھر سے 130سے زیادہ پیشہ ور افراد، پالیسی سازوں اور معلمین سے انٹرویوزاور ایک ہی تنوع کے ممالک کی زبانوں کی پالیسیزکی کیٹلاگ شامل کئے گئے ہیں۔ یہ نصاب کیلئے ایک حل پیش کرتا ہے اور MTB MLE کے ادب میں اضافہ کرتاہے جہاں بہت سی مادری زبانیں ہیں اور جہاں سیکنڈری اسکول کے اختتام تک بچوں سے چار زبانیں بشمول انگریزی سیکھنے کی توقع کی جاتی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں