وزیر صحت کی زیر صدارت میڈیکل کے تعلیمی اداروں اور ٹیچنگ ہسپتالوں کے سربراہان کا اجلاس

سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی ، ادویات کی فراہمی اور انفیکشن کنٹرول کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا تمام اداروں کے سربراہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور مفت ادویات کی دستیابی بارے سرٹیفکیٹ جمع کرانے کے پابند ہوں گے

پیر 16 اپریل 2018 20:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء) صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت تمام میڈیکل یونیورسٹیوں ، میڈیکل کالجز ، ٹیچنگ ہسپتالوں کے میڈیکل سپرٹنڈنٹس اور سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر کے اداروں کے سربراہان کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سکریٹری ہیلتھ نجم احمد شاہ ، سپیشل سکریٹری عثمان معظم اور محکمہ کے افسران کے علاوہ واسا ، پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، پنجاب فوڈ اتھارٹی ، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز اور صوبہ بھر کے میڈیکل یونیورسٹیوں ، میڈیکل کالجز اور ٹیچنگ ہسپتالوں کے سربراہان نے ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں میڈیکل کے تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، ہسپتالوں کے شعبہ ایمرجنسی میں ادویات کی مفت فراہمی ، انفیکشن کنٹرول اور ہاسپیٹل ویسٹ منیجمنٹ کے انتظامات کا بغور جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چیف انجینئر پبلک ہیلتھ اور واسا کی ٹیکنیکل ایکسپرٹ ڈاکٹر زینب نے پینے کے صاف پانی کی کوالٹی چیک کرنے ، پانی کے واٹر ٹینکس، ریزروائر ز اور واٹر ریسورس کی چیکنگ ، کلورینیشن اور دیگر امور کے بارے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈاکٹر رافیعہ حیدر نے بتایا کہ صوبے کے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کے واٹر سیمپل تجزیہ کے لئے حاصل کرلئے گئے ہیں جس کی لیبارٹری رپورٹ جلد آجائے گی۔ سکریٹری ہیلتھ نجم احمد شاہ نے تعلیمی اداروں کے سربراہوں اور ٹیچنگ ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈٹس کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے ہسپتال کے پانی کے سورس کا سروے کریں اور اگر کسی جگہ پینے کا پانی صحت کے معیار پر پورا نہیں اترتا تو ماہرین کی رائے کی روشنی میں ٹیوب ویل کا بور بڑھایا جائے یا واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے جائیں اور پانی کی فراہمی کو چیک کرنے کے لئے کسی ذمہ دار شخص کی ڈیوٹی لگائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مریضوں ، ان کے لواحقین اور یونیورسٹی و میڈیکل کالج کے طلبہ کو پینے کے لئے شفاف پانی کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت یا کسی بھی دوسرے ادارے کی انسپیکشن ٹیم کسی بھی ہسپتال یا تعلیمی ادارے کے پانی کا معیار چیک کرنے کے لئے اچانک دورہ کرسکتے ہی۔ نجم احمد شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں ایک ماہ کے اندر ان تمام اقدامات کو یقینی بنانا ہے اور اس سلسلے میں تمام اداروں کے سربراہ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کو سرٹفکیٹ جمع کرائیں گے جو سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کئے جائیں گے ۔

اجلاس میں تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میںہسپتال کا مضر صحت کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کے انتظامات انسینیریٹرز کے استعمال اور شعبہ ایمرجنسی میں ادویات کی مفت فراہمی کے بارے میں بھی جائزہ لیا گیا ۔ تمام ہسپتالوں کے سربراہان نے بتایا کہ ہسپتالوں کے شعبہ ایمرجنسی میں سو فیصد ادویات مفت فراہم کی جارہی ہیں تاہم آئوٹ ڈور اور انڈور میں مریضوں کو پچاس سے اسی فیصد تک ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں ۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ کچھ ادویات کے نتائج ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے ابھی تک موصول نہیں ہوئے تاہم اس حوالے سے متعلقہ DTLsسے مسلسل رابطہ ہے۔ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہs DTLکو بھی سپریم کورٹ نے ایک ماہ کے اندر تمام ادویات کے نمونہ جات کی رپورٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس میں تمام ہسپتالوں کے سربراہان نے ہسپتال کے کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات بارے انفرادی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

سکریٹری ہیلتھ نجم احمد شاہ نے میڈیکل کے تعلیمی اداروں اور ٹیچنگ ہسپتالوں کے سربراہان سے کہا کہ وہ صاف پانی کی فراہمی ، انفیکشن کنٹرول اور ایمرجنسی میں مفت ادویات کی دستیابی کے معاملے کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لیں اور ہر ادارہ ایک کمیٹی تشکیل دے جو تھرڈ پارٹی کی حیثیت سے مذکورہ انتظامات کی مسلسل نگرانی کرے اور ادارے کے سربراہ کو رپورٹ پیش کرے۔ خواجہ سلمان رفیق نے ہدایت کی کہ ہر ڈویژن میں پبلک ہیلتھ اور پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسزکے علاقائی دفاتر کے ماہرین سے رابطہ رکھتے ہوئے پینے کے لئے صاف پانی کی فراہمی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں