پاکستانی ثقافت بیان کرنے کیلئے مختلف شعبوں کے ماہرین کو مل کر تحقیق کرنی چاہئے، ڈاکٹر نظام الدین

جمعرات 19 جولائی 2018 23:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2018ء) پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین نے کہا ہے کہ ہمارے سوشیالوجسٹ، اینتھروپولوجسٹ، آرکیالوجسٹ اور مورخین کو پاکستان کی ثقافت کو بیان کرنے کے لئے مل کرتحقیق کرنی چاہئے اور ثقافتی عمل اور پریکٹس کو سمجھنا پڑے گا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز ، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور اے آئی پی ایس کے زیر اہتمام’ بین الاقوامی مقبول ثقافت‘ کے موضوع پر منعقد کئے گئے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

سیمینار میںوائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر نیاز احمد ، ڈین فیکلٹی آف بہیوریل اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر، ڈائریکٹر جنرل پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن شاہد سرویہ، اکنساس یونیورسٹی امریکہ کے پروفیسر جوئل گورڈن، ایف سی کالج سے پروفیسر ڈاکٹر طاہرکامران،فیکلٹی ممبران اور طلبائوطالبات نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نظام الدین نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کی ثقافت میں ذیلی اور مقبول ثقافت کی بہت اہمیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سٹرکچرل مسائل کو سمجھے بغیر اپنے کلچر کو بیان نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ایک سیاسی عمل ہے جو ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ مقامی نظام کس طرح کام کرتا ہے اور اسے سمجھے بغیر ہم اپنی ثقافت کو نہیں بیان کر پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تحقیق پر زور دینا چاہئے جو پبلک پالیسی میں کام آئے اور پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ایسی تحقیقات کی سرپرستی کرے گا۔

وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد نے کہا کہ سوشل سائنسز میں ترقی کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اقدار اور اخلاقیات ہر انسان کے لئے اہم ہوتی ہیںانہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے ہمیں مینجمنٹ سسٹم اور سوشل سسٹم کو سمجھنے اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جوئل گورڈن نے کہا کہ پاکستان کی مقبول ثقافت کو سمجھنے کے لئے ہمیں پی ٹی وی کی جانب سے نشر کئے جانے والے ڈراموں وغیرہ پر تحقیق کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ فلم اور ٹی وی مقبول ثقافت کو فروغ دینے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر طاہر کامران نے مقبول ثقافت، جدت پسندی اور نظریہ کے درمیان تعلق پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر ذکریا ذاکر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مختلف شعبوں کے ماہرین کو ثقافت پر مل کر تحقیق کرنی چاہئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں