مرد ، عورت کی تخلیق میں اللہ کی نشانیاں ، پیدائش ، وراثت حکمت بھرا نظام ہے ، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

جمعہ 3 اگست 2018 23:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اگست2018ء) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ مرد اور عورت کی تخلیق میں اللہ کی بہت سی نشانیاں ہیں۔انسانوں کی پیدائش اوراولاد میں وراثت کی منتقلی اللہ تعالیٰ کا حکمت بھرا نظام ہے ۔عورت اور مرد کا وجود دونوں نعمت ہیں۔اگر فقط مر دیا صرف عورتیں ہی دنیا میں ہوتیں تو اس سے نظام ِ زندگی چلنا محال تھا۔

اللہ تعالیٰ نے دونوں کو خلق کر کے ان کے مابین رشتے اور تسکین کا سامان رکھ دیا۔6ہزار سال گزرنے کے باوجود آج بھی آب ِ زمزم جاری و ساری ہے۔ جرمنی کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا صاف ترین پانی ہے ۔جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ میں انہوں نے علم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلی وحی اور اس کے بعد کئی سورتوں میں انسان کو علم کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پہلی وحی میں’’ پڑھنے ‘‘کا ذکر ہے ۔بعد کی آیات میں قلم اور سطروں کا ذکر ہے ۔ علم کی اتنی زیادہ تاکید کی ایک وجہ یہ ہے کہ انسان کی عقل شفاف ہو ،اچھائی یا برائی کو پرکھ سکے ، ہرچیز پر غور کرے، اللہ تعالیٰ کی لاتعداد نعمتوں کے بارے سوچے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سورہ مبارکہ البلد قرآن مجید کا ترتیب نزولی کے لحاظ سے 35واں سورہ ہے ۔بلد کامطلب شہر ہے ۔

آغاز میں شہر مکہ کی قسم کھائی گئی ہے۔چونکہ اس میں حضور اکرم ؐرہائش پذیر تھے ۔اس کے بعد اس سورہ میں ایک باپ اور اولاد کی قسم کھائی گئی ہے۔اس سے مراد حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل بھی ہیں اور بعد میں آنے والے آئمہ معصومین ؑ بھی۔حضرت ابراہم ؑ و اسماعیل ؑکے تذکرے میں بہت سی عبرتیں ہیں ۔اس اولو االعزم پیغمبر کو 80 یا 98 کی عمر میں اللہ تعالیٰ نے بیٹا دیا اور وہ بھی بڑے گھرانے کی پہلی بیوی سے نہیںبلکہ ایک کنیز حاجرہ سے ۔

حضرت ابراہیم ؑکا جناب حاجرہ اور نومولود بیٹے اسماعیل کو بے آب و گیاہ بنجر زمین میں چھوڑکر چلے جانااپنے اندر سامانِ عبرت رکھتا ہے۔اس سے حضرت حاجرہ کی عظمت واضح ہوتی ہے کہ کم سن بچے کے ساتھ ایک ایسی جگہ رہنے پر اللہ کے نبی کے حکم کی اطاعت کی جہاں دور دور تک پانی کا نام و نشاں تک نہ تھا۔یہ شوہر اور نبی کے حکم کی اطاعت کی ایک عظیم منزل تھی ۔اس کے بعد ارشاد ہوا کہ ہم نے انسان کومشقت میں پیدا کیا۔ کام ، مصروفیات، محنت و مشقت اس کامقدر ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں