ملک کومعاشی بحران سے نکا لنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گی:خواجہ حبیب

اتوار 12 اگست 2018 20:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اگست2018ء) ایران پاک فیڈریشن آ ف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، 95ارب ڈالر کے بیرونی قرضے،جاری خسارہ 18ارب ڈالر،گردشی قرضے 10ارب ڈالر ہیں، ہماری برآمدات 28سے 29ارب ڈالر اور درآمدات 60ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں،ملک کو جتنے مشکل حالات کا سامنا ہے ان سے نکلنے کیلئے نئی حکومت کو اتنے ہی مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، نئی حکومت کو آتے ہی بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لئے 12ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی، 5سال قبل کرنٹ خسارہ 2ارب ڈالر سالانہ تھا، اب یہ دو ارب ڈالر ماہانہ ہو چکا ہے، زر مبادلہ کے ذخائر بمشکل دو ماہ چل سکیں گے۔

سرکاری سطح پر اخراجات گھٹانے، براہ راست ٹیکسوں کا دائرہ بڑھانے، عوامی بچت میں اضافہ کرنے،سکوک بانڈز جاری کرنے، اندرون و بیرون ملک مقیم پاکستان کو قرض دینے پر آمادہ کرنے سمیت ایسی سرمایہ کاری راغب کرنے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے نظرثانی شدہ وفاقی اور صوبائی بجٹ ستمبر کے پہلے ہفتے تک پیش کردئیے جائیں، وفاق اور صوبے ایک مقررہ آمدنی سے زائد ہر قسم کی آمدنی پر موثر طور سے ٹیکس عائد کریں، ود ہولڈنگ ٹیکس کا نظام ختم کردیا جائے، جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 7.5 فیصد سے زائد نہ ہو، معیشت کو دستاویزی بنایا جائے اور دولت ٹیکس عائد کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں لیے گئے قرضے واپس کرنے کیلئے بیرونی قرضے لینے پڑیں گے، برائی قرضہ لینے میں نہیں بلکہ اسے بجٹ کی سپورٹ میں لگانے میں ہے، پچھلی حکومت نے ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں کیا، موجودہ معاشی صورتحال میں بیرونی قرضے لینے کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے، نقصان میں جانے والے کچھ اداروں کی تنظیم نو جبکہ کچھ کی فوری نجکاری کی ضرورت ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں