پنجاب اور ڈنمارک کا ذیابیطس سے آگاہی اور علاج کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق

وزیر صحت پنجاب سے سفارتخانہ ڈنمارک کے کمرشل قونصلر علی مشتاق بٹ اور ایڈوائزر اسلم پرویز کی ملاقات ذیابیطس سے لڑنا مشکل نہیں، عزم اور ڈاکٹروں کے مشورے سے اثرات کم کئے جاسکتے ہیں‘ڈاکٹر یاسمین راشد

بدھ 19 ستمبر 2018 19:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) پنجاب اور ڈنمارک نے صوبے میں ذیابیطس سے آگاہی اور علاج کے لئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد سے آج (بدھ) یہاں ڈنمارک کے سفارتخانے کے کمرشل قونصلر علی مشتاق بٹ اورکمرشل ایڈوائزر اسلم پرویز کی ملاقات میں سامنے آیا۔ کمرشل قونصلر نے ڈنمارک کی طرف سے پنجاب کے سکولوں اور ہسپتالوں میں لیڈر شپ فورم کرانے کی پیشکش کی۔

وزیر صحت نے پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس ایک خطرناک مرض اور خاموش قاتل ہے۔ یہ بات تشویشناک ہے کہ حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں 35.3ملین افراد یا 17فیصد بالغ آبادی ذیابیطس کا شکار ہے تاہم لائف سٹائل میں تبدیلی لاکر اس بیماری کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈنمارک نے اس سے پہلے خیبر پختونخوا میں مئوثر انداز میں ذیابیطس سے آگاہی کا پروگرام چلایا۔

اب پنجاب میں بھی اسی خطوط پر ذیابیطس آگاہی پروگرام کی حصولہ افزائی کی جائے گی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے اس بات پر زور دیا کہ سکولوں میں بچوں کو بچپن سے ہی صحتمندانہ سرگرمیوں کے ذریعے قائل کیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی آئندہ زندگی میں ورزش یا کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھیں اور ذیابیطس سے محفوظ رہیں۔ ذیابیطس سے لڑنا مشکل نہیں۔ حوصلے ، عزم اور ڈاکٹروں کے مشورے سے ذیابیطس کے اثرات کم کئے جاسکتے ہیں۔

موروثی وجوہات کے بعد پرتعیش زندگی ذیابیطس کی بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے ڈنمارک کے سفارتی وفد سے کہا کہ بالخصوص ہسپتالوں میں نرسوں کو ذیابیطس سے نمٹنے کیلئے مشاورت میں تعاون کیا جائے۔ اس کے علاوہ میڈیکل پریکٹیشنرز کیلئے بھی آگاہی کے پروگرام شروع کئے جائیں۔ ڈنمارک کے کمرشل قونصلر علی مشتاق بٹ نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ہسپتالوں کے لئے ایک خصوصی معلوماتی بروشر فراہم کرنے کا اہتمام کرے گی۔ اس کے علاوہ ڈنمارک اور پاکستان کے ماہرین ذیابیطس کے تعاون سے لیڈرشپ فورم کا اہتمام کیا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں