حضرت امام حسینؑ نے شہادت دے کر قرآن و سنت‘ شریعت محمدی کا تحفظ کیا، علامہ ساجد نقوی

جمعرات 20 ستمبر 2018 21:42

لاہور۔20 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2018ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان اور اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ نواسہ رسول سید الشہد ا حضرت امام حسین علیہ السلام نے مالی‘ دنیاوی ‘ حکومتی اور ذاتی پیشکش کو ٹھکراکر صرف قرآن و سنت‘ شریعت محمدی‘ دینی احکام ‘ اوامر و نواہی اور اسلام کے نظام کے نفاذ کو ترجیح دی۔

محسن انسانیت نے بزور مسلط کی جانیوالی حکمرانی کوماننے سے انکار کردیا، اسلامی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی نفی پر مبنی جابرانہ نظام کو تسلیم نہ کیا اور اصلاح امت ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لیے مدینہ سے ہجرت اختیار کی۔ پیغام عاشورہ میں انہوں نے کہا کہ عاشور ہ ایک کیفیت‘ جذبے‘ تحریک اور عزم کا نام بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

واقعہ کربلا کے پس منظر میں نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسین علیہ السلام کی جدوجہد‘ آفاقی اصول اور پختہ نظریات موجود ہیں۔ عاشورہ میں اس قدر ہدایت‘ رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔امام عالی مقام، واقعہ کربلا سے قبل مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اوردنیا کی ان غلط فہمیوں کو دور کیا کہ آپ کسی ذاتی اقتدار‘ جاہ و حشم کے حصول‘ ذاتی مفادات کے مدنظر یا کسی خاص شخصی مقصد کے تحت عازم سفر ہوئے ہیں اور موت جیسی اٹل حقیقت کے یقینی طور پر رونما ہونے کے باوجود بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔

علامہ ساجدنقوی نے کہا کہ روز عاشور سے قبل شب عاشور بھی اپنے اندر ایک الگ تاریخ کی حامل ہے جب امام عالی مقام نے عاشورہ کے بارے اپنے ساتھیوں ، جانثاروں اور بنو ہاشم کو آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ عاشورہ برپا ہونے کی عملی شکل کیا ہوگی یہی وجہ ہے کہ شب عاشور جب چراغ گل کرایا گیا تو انسانوں کی تقسیم نہ ہوئی بلکہ ضمیروں کی شناخت ہوئی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں