پاکستان میں بچوں اور نوجوانوںکی طرف سے موبائل فون،کمپیوٹرز اور دیگر ڈیوائسز کے کثرت سے استعمال سے بہرے پن کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا‘بچوں اور بڑوں میںہیڈفون کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی وقت کی اہم ضرورت ہے،سربراہ شعبہ ای این ٹی سروسز ہسپتال ڈاکٹر جاوید اقبال

اتوار 23 ستمبر 2018 17:20

لاہور۔23 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2018ء) پاکستان میں بچوں اور نوجوانوںکی طرف سے موبائل فون،کمپیوٹرز اور دیگر ڈیوائسز کے کثرت سے استعمال سے بہرے پن کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا‘بچوں اور بڑوں میںہیڈفون کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی وقت کی اہم ضرورت ہے‘ سروسز ہسپتال لاہور کے شعبہ ای این ٹی کے سربراہ ڈاکٹرجاوید اقبال نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں موبائل فون‘ کمپیوٹرز اور کم عمر میں موسیقی سننے کیلئے ہینڈ فری اسیریز کے استعمال سے بڑی عمر میں بہرے پن کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں‘ انہوں نے بتایا کہ کانوں میں شور یا کانوں کے بجنے کے کیسز میں آئے روز اضافہ دیکھے میں آرہا ہے جس کی بڑی وجہ بچوں اور بڑوں میں تفریحی یا تعلیمی مقصد کیلئے ہیڈ فونز کا استعمال ہے‘ڈاکٹر جاوید اقبال نے مزید کہا کہ شہری علاقوں میں شور کی آلودگی بھی صحت کے مسائل کو جنم دے رہی ہے‘ بے ہنگم ٹریفک‘ ایئر پریشر ہارن کے استعمال اور اونچے میوزک سننے سے بھی بہرے پن کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے‘ بچوں میں جینٹا مائی سین کا استعمال بھی کانوں کو متاثر کرتا ہے‘ کیونکہ عطائی اور ناتجربہ جنرل پریکٹیشنرز جینٹا مائی سین کے صحت کیلئے نقصانات سے ناواقف ہیں‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹریفک وارڈنز اور فیکٹری ورکر بڑی عمر میں بہرے پن کے مسائل کا زیادہ شکار ہوتے ہیں جنہیں باقاعدگی سے سالانہ کانوں کا چیک اپ ضرور کروانا چاہئے‘ ڈاکٹرجاوید اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ شور کی آلودگی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سکول کے بچوں اور نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر آگہی مہم وقت کی اہم ضرورت ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں