توہین رسالت قانون کو غیرمؤثر بنانیکی سازش ناقابل برداشت ہے : علماء

توہین رسالت مقدمات کے طریقہ اندراج میں تبدیلی قانون سے امتیازی سلوک ہے :مجلس تحفظ ختم نبوت

جمعرات 11 اکتوبر 2018 22:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اکتوبر2018ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا عزیز الرحمن ثانی،مبلغ ختم نبوت لاہور مولانا عبدالنعیم، مولانا علیم الدین شاکر، پیررضوان نفیس، مولانا سید ضیاء الحسن شاہ، مولاناقاری عبدالعزیز، مولانا قاری ظہورالحق، مولانا خالدمحمود نے توہین رسالت قانون کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میںبلاجواز پھر زیربحث لانے قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے منافی متنازعہ ترمیمی بل جس کے تحت توہین رسالت کیس کے مدعی کو وہی سزا جو کہ توہین رسالت کے مجرم کی سزا، سزائے موت ہے پراحتجاج کرتے ہوئے اسے قانون تحفظ ناموس رسالت کے ساتھ امتیازی سلوک قراردیا ہے جسکی کوئی مثال پاکستان کے کسی بھی آئین وقانون میں نہیں ملتی ۔

(جاری ہے)

دینی رہنماؤں نے اس متنازعہ ترمیمی بل کیخلاف جے یوآئی کے سینیٹر مولاناعبدالغفورحیدری کے احتجاج اور واک آؤٹ کو خوش آئند قراردیتے ہوئے اسے 22کروڑ اسلامیان پاکستان کے جذبات کی عکاسی قراردیا ہے۔علماء نے کہا کہ توہین رسالت ایکٹ کو غیرمؤثر بنانیکی کوئی بھی ترمیم یاتبدیلی ناقابل برداشت ہے پی ٹی آئی حکومت اس ضمن میں مسلمانوں سے دھوکہ کررہی ہے پہلے وفاقی وزراء نے اس متنازعہ ترمیمی بل کو واپس لینے اور قانون تحفظ ناموس رسالت 295.Cمیں کسی بھی قسم کی ترمیم اور اس قانون کو نہ چھیڑنے کا اعلان کیا اور اب جبکہ اس حساس مسئلے کو چھیڑ کر نیا بحران پیدا کر رہی ہے جو کہ آئین کی اہم اسلامی شق کیخلاف سوچی سمجھی سازش ہے جسے ہرگز کامیاب نہیں دینگے۔

نیز اس متازعہ ترمیمی بل کیخلاف آج جمعہ کو جے یوآئی کی طرف سے منائے جانیوالے ملک گیر یوم احتجاج کی مکمل حمایت کرتے ہوئے بھرپوراحتجاج کا اعلان کیا اور تمام مکاتب فکر کے علماء سے اپیل کی کہ وہ ملک بھر کی ہزاروں مساجد میں اجتماعات جمعہ پر بھرپور صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے لاکھو ں عوام سے مذمتی قرادادیں پاس کرائیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں