لاہور، چھ افراد کا قتل: مسلم لیگ(ن) کے ایم این اے عابد رضا باعزت بری

یہ ذاتی دشمنی کا مقدمہ تھا جس میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں،عدالتی فیصلہ ٹرائل عدالت نے 99 ء کو عابد رضا سمیت شریک مجرمان کو چھ، چھ مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا

جمعرات 11 اکتوبر 2018 23:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اکتوبر2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے دو کانسٹیبلوں سمیت چھ افراد کے قتل اور دہشت گردی کے مقدمے میں سزائے موت کے مجرم (ن) لیگی ایم این اے عابد رضا اور ان کے تین ساتھیوں کو باعزت بری کر دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد شمیم خان اور جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا، عابد رضا اور ان کے ساتھیوں نے انسداد دہشت گردی عدالت گجرات کا فیصلہ چیلنج کر رکھا تھا، لاہور ہائیکورٹ اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ یہ ذاتی دشمنی کا مقدمہ تھا جس میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں، کیس کے عدالتی معاون عثمان نسیم ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں دو کانسٹیبلوں کے قتل پر دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں کیونکہ یہ دونوں کانسٹیبل وقوعہ کے وقت سرکاری یا آفیشل ڈیوٹی پر نہیں تھے اور اب سپریم کورٹ کا کی بھی تازہ عدالتی نظیر آ چکی ہے جس میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ اگر پولیس آفیشل اپنی سرکاری ڈیوٹی کے علاوہ کسی حادثے یا وقوعہ میں جاں بحق ہوتا ہے تو اس میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لاگو نہیں کی جا سکتیں، ملزموں کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور احسن بھون نے دلائل دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس کیس کے پورے ٹرائل میں 1998 سے لے کر آج تک دہشت گردی کی دفعات کی حمایت میں کوئی ثبوت پیش کیا گیا اور نہ ہی کوئی جرح کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دہشت گردی نہیں بلکہ ذاتی دشمنی کا کیس تھا اور ذاتی دشمنی کی حد تک تمام فریقین میں صلح ہو چکی ہے، اس لئے ملزموں کو بری کیا جائے، ڈپٹی پراسیکیوٹر خرم خان نے بنچ کو بتایا کہ ماضی میں ہائیکورٹ نے عابد رضا کو راضی نامے کی بنیاد پر بری کر دیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے 2015 میں عابد رضا کی بریت کا ازخود نوٹس لے کر کیس دوبارہ ہائیکورٹ کو ریمانڈ کیا، سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلوں کے تحت دہشت گردی کے مقدمے میں راضی نامے کی کوئی حیثیت نہیں، ہائیکورٹ سے مجرم کی بریت قتل کی دفعات کے تحت ہوئی تھی لیکن ہائیکورٹ نے مقدمے میں درج دہشت گردی دفعات سے متعلق فیصلہ نہیں سنایا تھا، اس کیس میں دو کانسٹیبل قتل ہوئے ہیں لہٰذا دہشت گردی کی دفعات برقرار رکھ کر ملزموں کی اپیلیں خارج کی جائیں، تفصیلی دلائل سننے کے بعد دو رکنی بنچ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے لیگی ایم این اے عابد رضا اور ان کے تین ساتھیوں کو بری کرنے کا حکم دیدیا، واضح رہے کہ تھانہ سول لائنزگجرات میں عابد رضا کے خلاف 2 پولیس کانسٹیبلوں سمیت چھ افراد کو قتل کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج تھا اور ٹرائل عدالت نے 1999 کو عابد رضا سمیت شریک مجرمان کومجموعی طور پر چھ چھ مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں