ماحولیاتی آلودگی کے خا تمے کے لیے نئے درخت لگانے کی مہم میں تیزی لانا ہوگی، ترجمان محکمہ ماحولیات

اتوار 14 اکتوبر 2018 12:00

لاہور۔14 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2018ء) جنگلات کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کے لیے نئے درخت لگانے کی مہم میں تیزی لانا ہوگی۔شعبہ ماحولیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سطح پر لکڑی کی تجارت اور آبادی میں اضافے کے نتیجے میں ہر سال دنیا بھر میں 50لاکھ ایکڑ جنگلات ختم ہوئے تو حیوانی زندگی کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے جبکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی کے بڑے خطرہ کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ جنگلات کی کٹائی کے تدارک کے لیے عالمی سطح پر جامع اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ جنگلات کے تحفظ کے لیے قائم ماحولیاتی تنظیموں کو بھی اس سلسلہ میں نہ صرف اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بلکہ وسیع پیمانے پر عوامی آگہی کے ساتھ ساتھ درخت لگانے کی مہم کو تیز کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جنگلات کے زیر کا شت رقبہ میں اضا فہ کے لیے فو ری نو عیت کے اقدا ما ت اٹھا نا ہو نگے انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی نہ صرف انسان کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے پرندوں اور حیوانوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے۔

انہوں نے خیبر پختونخواہ میں بلین ٹری منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے ملک بھر میں شروع ہونے چاہئیں تا کہ ماحول بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات سے بھی محفوظ رہا جا سکے۔اس سلسلے میں محکمہ ماحولیات کی ترجمان نے بتایا کہ حکومت گزشتہ سال سموگ کی وجہ سے ماحول پر پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ٹھو س اقدامات کررہی ہے اوراس سلسلہ میں پنجاب سمیت پورے ملک میںشجرکاری کا آغازکیا گیا، اس مہم کے تحت اہداف مقرر کرکے انتظامیہ نے شجرکاری کے کئی اہداف حاصل بھی کر لیے ہیں۔

شجر کاری کی اس مہم سے شہروں میں سموگ کی شدت میں مستقل طور پر کمی آئے گی،ترجمان نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے سموگ کے خاتمے کے لیے کل وقتی اقدامات کے تحت پنجاب کلین ایئر کمیشن بھی قائم کر دیا ہے، کمیشن انتہائی سنجیدگی و ذمہ داری کے ساتھ سموگ و دیگر فضائی آلودگی کی وجوہات اور تدارک پر کام کرے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں