ضمنی انتخابات میں کامیابی پر (ن) لیگ کا بھرپور جشن ، بھنگڑے، مٹھائیاں تقسیم کی گئیں

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آنے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں میںمایوسی ، گھروں کو واپس لوٹنے سے دفاتر خالی لیگی کارکن اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے باہر نکل آئے ،پابندی کے باوجود آتش بازی بھی کی گئی عوام نے چور راستے سے آنیوالوں کو مسترد کردیا ،ہمیشہ تحمل مزاجی کا مظاہرہ کیا ،ضرورت پڑی تو عمران نیازی کیساتھ دوسرے طریقے سے بھی لڑینگے پاکستان کے مسائل عمران خان حل نہیں کر سکتا ہے، اگر پاکستان کے مسائل حل کرنے ہیں تو نواز شریف کو واپس لانا ہو گا‘ شاہد خاقان عباسی کا خطاب

اتوار 14 اکتوبر 2018 23:10

ضمنی انتخابات میں کامیابی پر (ن) لیگ کا بھرپور جشن ، بھنگڑے، مٹھائیاں تقسیم کی گئیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2018ء) مسلم لیگ (ن) کی جانب سے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ضمنی انتخابات میں کامیابی پر بھرپور جشن منایا گیا ، کارکنوں کی جانب سے ڈھول کی تھاپ پر اور پارٹی ترانوں پر بھنگڑے ڈالے گئے اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، لیگی کارکنوں نے پابندی کے باوجود آتش بازی بھی کی ،حق میں نتائج نہ آنے پر پی ٹی آئی کے کارکن مایوس ہو کر گھروں کو واپس لوٹ گئے جس سے انتخابی دفاتر خالی ہو گئے ۔

تفصیلات کے مطابق ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد امیدوار اپنے حامیوں کے ہمراہ پارٹی دفاتر میں جمع ہوگئے ۔غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوتے ہی مسلم لیگ (ن) کے حامیوں نے جشن منانا شروع کر دیا ، اس موقع پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں جبکہ کارکن ڈھول کی تھاپ پر اور پارٹی ترانوں پر بھنگڑے ڈالتے ہوئے پارٹی قیادت اور امیدواروں کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں کارکن مختلف مقامات پر شاہراہوں پر بھی نکل آئے اور جشن منایا اورمٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی رہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے حلقہ این اے 124، این اے 131، پی پی 164اور پی پی 165کے مرکزی انتخابی دفاتر سمیت مختلف مقامات پر جمع ہو کر جشن منایا اور بعض مقامات پر پابندی کے باوجود آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا ۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق حلقہ این اے 124سے (ن) کی کامیابی کی خوشی میں بھرپو رجشن منایا گیا جس میں شاہد خاقان عباسی ، مجتبیٰ شجاع الرحمن، چوہدری شہباز ، توصیف شاہ اور دیگر نے بھی شرکت کی اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلائیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این اے 124 کی عوام نے مسلم لیگ (ن)سے اپنی محبت ثابت کر دی ہے اور حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا ۔ ضمنی انتخابات میں ووٹرز کا رجحان کم ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ (ن)نے پی ٹی آئی سے دو گنا زیادہ ووٹ لئے ہیں اور عوام نے عمران خان کو مسترد کر دیا ہے، عمران خان چور دروازے سے حکومت میں آئے اور وزیر اعظم بننے ،اس حلقے کے ووٹرز نے ثابت کیا ہے کہ وہ کل بھی نواز شریف کے ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ ہیں ،مجھے اس حلقے سے اپنی جیت پر کبھی کوئی شک نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات میں بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا ، ہمارے مخالفین آج کھلے عام پریس میڈیا سے بات کرتے رہے ۔شاہد خاقان عباسی نے چیف الیکشن کمشنر سے سوال کر تے ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشن کا انچارج کون ہوتا ہی میں نی 40سے زائد پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا وہاں کا انچارج پولنگ پر مامور عملہ نہیں تھا، اسی غیر قانونی کام کو دھاندلی کہا جاتا ہے، یہ غیر قانونی معاملات عوامی رائے کی نفی کرتے ہیں، الیکشن کمیشن اپنے کام میں ناکام ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن اگر میرے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتا تو استعفیٰ دیدے ۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کا مقصد یہ تھا کہ جو بھی حکومت کے خلاف جائے گا اسے گرفتار کر لیا جائے گا، جو گرفتار کرنا چاہتا ہے کر لے ہم گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے، یہاں سے الیکشن لڑنے کی ذمہ داری نواز شریف نے دی تھی، آنے والے پانچ سالوں میں آپ کے درمیان رہو ںگا۔انہوںنے کہاکہ کوشش کرو ںگا کہ اسمبلی میں آپ کی موثر نمائندگی کر سکوں۔

ہم نے محنت کرنی ہے اور ملک کو آگے بڑھانا ہے، پاکستان کے مسائل عمران خان حل نہیں کر سکتا ہے، اگر پاکستان کے مسائل حل کرنے ہیں تو نواز شریف کو واپس لانا ہو گا۔ اس مو قع پر رکن صوبائی اسمبلی مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ عوام نے کل بھی ثابت کیا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ تھے اورآج بھی ساتھ ہیں، کارکنوں نے ایک مرتبہ پھر سر فخر سے بلند کر دیا،آج بھی الیکشن صاف اور شفاف نہیں تھا، الیکشن کمیشن اور سکیورٹی اہلکاروں کا (ن) لیگ کے ووٹرز کے ساتھ رویہ نامناسب تھا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں