پنجاب اسمبلی میں رواں مالی سال 2018-19ء میں 20 کھرب ،ْ 26 ارب ،ْ 51 کروڑ روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیاگیا

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے ،ْ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواںبخت کی بجٹ تقریر

منگل 16 اکتوبر 2018 20:06

لاہور۔16 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) پنجاب اسمبلی میں رواں مالی سال 2018-19ء میں 20 کھرب ،ْ 26 ارب ،ْ 51 کروڑ روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیاگیا، بجٹ میں جنرل ریونیو وصولیوں کی مد میں 16 کھرب ،ْ 52 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ،ْ فیڈرل ڈویژیبل پول سے پنجاب کو 12 کھرب ،ْ 76 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ،ْ صوبائی ریونیو کی مد میں 376 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں ٹیکسز کی مد میں 276 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 100 ارب روپے شامل ہیں ،ْ مالی سال 2018-19ء میں جاری اخراجات کا کل تخمینہ12 کھرب 64 ارب روپے ہے ،ْ تنخواہوں کی مد میں 313 ارب روپے، پنشن کی مد میں 207 ارب روپے ،ْ مقامی حکومتوں کیلئے 438 ارب روپے اور سروس ڈلیوری اخراجات کیلئے 305 ارب رپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ، اسی طرح سالانہ ترقیاتی اخراجات کیلئے 238 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ،ْ رواں مالی سال میں تعلیم کے شعبے کیلئے 373 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 28 ارب روپے زیادہ ہے ،ْ صحت کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 284 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ ترقیاتی پروگرام کا 14 فیصد ہے ،ْ صوبہ میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 20 ارب ،ْ 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ،ْ بجٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلئے 6 ارب ،ْ 30 کروڑ روپے کی لاگت سے انوائرنمنٹ انڈومنٹ فنڈ کا آغاز کیا جا رہا ہے ،ْ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواںبخت نے منگل کے روز پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سال 2018-19 ء کا بجٹ دراصل کوریکٹو بجٹ (corrective budget) ہے جو نئے پاکستان کی بنیاد فراہم کرے گا ،ْ انہوں نے کہا کہ پنجاب جیسا بڑا اور ہمیشہ سے مالی طور پر مستحکم صوبہ اچانک کس طرح 94 ارب روپے کے خسارے میں گیا اس کے پیچھے مالی بے ضابطگیوں کی ایک طویل داستان ہے ،ْ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے 2017-18ء کے ترقیاتی پروگرام کے 635 ارب روپے کی رقم کے مقابلے میں صرف 411 ارب روپے کی رقم خرچ کی گئی اور ایک تہائی سے زیادہ کا ترقیاتی پروگرام صرف کاغذوں تک محدود تھا ،ْ وطن عزیز کو درپیش شدید مالی بحران کے پیش نظر وفاقی حکومت کی درخواست پر 148 ارب روپے کی خطیر رقم بجٹ سرپلس کے طور پر مختص کی جا رہی ہے ،ْ یہ رقم حکومت پنجاب کے اپنے پاس ہی موجود رہے گی اور یہ آئندہ مالی سال کے دوران ہر قسم کے ترقیاتی اخراجات کیلئے دستیاب ہو گی ،ْ صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا سو روزہ ریفارمز ایجنڈا حکومتی منصوبہ بندی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے جو گورننس میں بہتری ،ْ مضبوط فیڈریشن ،ْ معیشت کی بحالی ،ْ زراعت کی ترقی ،ْ آبی وسائل کی بچت اور سماجی شعبہ میں بہتری کا پیش خیمہ ثابت ہو گا ،ْ علاوہ ازیں نیشنل سکیورٹی ا ور قانونی اصلاحات بھی اس کا بنیادی جزو ہی،ْ حکومت پنجاب سو ر وزہ پلان کے مطابق ینگ انٹرپرینئورز ،ْ سرمایہ کاروں اور کسانوں کیلئے اکنامک پیکیج کا اجراء کرنے جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک جامع ملازمتیں پیدا کرنے کی حکمت عملی بھی متعارف کروائی جا رہی ہے ،ْ بجٹ میں حکومت کسانوں کیلئے آسان شرائط اور ون ونڈو آپریشن کی سہولت فراہم کرے گی ،ْ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کی جائے گی ،ْ خواتین کو بااختیار بنانے کی حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے اسی طرح لیبر لاز میں مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے ترامیم متعارف کروائی جا رہی ہیں جن میں پنجاب آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایکٹ 2018ء پنجاب مینیمم ویجز ایکٹ 2018ء اور پنجاب ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2018ء شامل ہیں ،ْ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ سکولوں میں بچوں کیلئے غذا کی فراہمی اور جدید طرز تدریس کیلئے اساتذہ کو ٹیبلٹ کمپیوٹرز کی فراہمی کے پائیلٹ پروجیکٹ کا بھی آغاز کیا جائے گا ،ْ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2018-19ء کے بجٹ میں پیداواری شعبے کیلئے مجموعی طور پر 93 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو گزشتہ سال یہ رقم 81 ارب 30 کروڑ روپے تھی ،ْ کسانوں کی خوشحالی کیلئے 2 لاکھ 50 ہزار بلاسود قرضوں کی فراہمی کیلئے 15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ،ْ بجٹ میں آبپاشی کیلئے 19 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں اور ہمارا ہدف ہے کہ رواں مالی سال میں ڈاڈھوچا ڈیم کی تعمیر شروع ہو جائے گی جو راولپنڈی اور اسلام آباد کو صاف پینے کا پانی فراہم کرے گا اس کیلئے 6 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ،ْ حکومت پنجاب نے انفراسٹرکچر کیلئے 149 ارب روپے رکھے ہیں ،ْ روڈ سیکٹر کیلئے 68 ارب روپے ،ْ ٹرانسپورٹ کیلئے 35 ارب 50 کروڑ روپے ،ْ ضلعی سطح پر دیہی علاقوں تک رسائی کے پروگرام کے تحت سڑکوں کی تعمیر کیلئے 5 ارب روپے ،ْ شاہراہوں کے ملاپ کیلئے تیار کردہ ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 5 ارب روپے اور اورنج لائن ٹرین کیلئے 33 ارب روپے مختص کئے گئے ،ْ فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے لئے 4 ارب مختص کئے گئے ہیں ،ْ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت کی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے ،ْ ہماری ترجیح ٹیکس وصولی کے میکنیزم میں بہتری اور اصلاحات متعارف کروانا ہے اور اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے 376 ارب روپے کے صوبائی محاصل اکٹھے کریں گے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہوں گے ،ْ رواں مالی سال میں ریسورس موبلائزیشن کی کاوش سے 16 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہو گی،ْ اسی طرح اخراجات میں کمی کے ذریعے 80 ارب روپے کی بچت حاصل کی گئی چنانچہ مجموعی طور پر رواں مالی سال میں ہمیں 96 ارب روپے کے اضافی وسائل دستیاب ہوئے ،ْ انہوں نے کہا کہ مالیاتی نظم و ضبط کیلئے ’’فسکل رسپانسیبلٹی اینڈ ڈیبٹ مینجمنٹ لاء‘‘متعارف کروایا جا رہا ہے ،ْ صوبائی وزیر خزانہ نے اس امر کا اظہار کیا کہ آنیوالا بجٹ عوامی امنگوں کا آئینہ دار ہو گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں