لاہور ، صوبے سے علاقائی عدم مساوات کے خاتمے اور معاشی استحکام کے لیے براہ راست سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں،مخدوم ہاشم جواں بخت

اس مقصد کے لیے پسماندہ علاقوں میں اربوںروپے کے منصوبوں کاآغاز کیا جا رہا ہے، جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ازالے کے لیے وہاں کے باشندوں کی استعدا کار میں اضافے اورروزگار کی فراہمی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو یقینی بنائیں گے،صوبائی وزیر خزانہ

جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2018ء) صوبے سے علاقائی عدم مساوات کے خاتمے اور معاشی استحکام کے لیے براہ راست سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پسماندہ علاقوں میں اربوںروپے کے منصوبوں کاآغاز کیا جا رہا ہے۔ جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ازالے کے لیے وہاں کے باشندوں کی استعدا کار میں اضافے اورروزگار کی فراہمی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو یقینی بنائیں گے ۔

اس مقصد کے لیے باقاعدہ منصوبہ سازی کی جائے گی تا کہ ماضی کی طرح پارٹنر شپ میں صرف پبلک نظر نہ آئے بلکہ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی بھر پور مواقع میسر ہوں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے مقامی ہوٹل میں عالمی منڈی میںنوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع کے حوالے سی پوسٹ بجٹ منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کی ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کی شکل میں پاکستان کے پاس ایک بڑا اثاثہ موجود ہے جسے بہتر تعلیم اور عالمی منڈیوں کی ڈیمانڈ کے مطابق فنی تربیت سے ملکی معیشت کے استحکام کا ذریعہ بنایا جا سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے طالبعلموں کے لیے تعلیمی وظائف کے علاوہ SMEsکی خصوصی تربیت کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ سکلز ڈویلپمنٹ سیکٹر میں مقامی افراد کی تعلیمی استعداد کے مطابق سافٹ سکلز کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ سیمینار کے اختتام پر صوبائی وزیر نے میڈیا کی جانب سے آنے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت سوشل سیکٹر میںعوامی ضروریات کے پیش نظر تعلیم اور صحت کے شعبہ کو خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

اس ضمن میں رواں مالی سال میں دونوں شعبوں کے مجموعی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔ ٹیکس کی مد میں وصول ہونے والے عوامی پیسے کے درست استعمال کو یقینی بنانے کے لیے مختلف شعبہ جات میں دی جانے والی سبسڈی پر نظر ثانی کر رہے ہیں ۔ اس ضمن میں میٹرو پروجیکٹس کو دی جانے والی سبسڈی بھی زیر غور ہے ۔ جہاں کہیں لچک نظر آئے گی وہاں سبسڈی میں کمی عمل میں لائی جا سکتی ہے ۔

اس حوالے سے میٹرو بسوں کے کرائے کو معقول بنانے کی بھی تجویز دی جا رہی ہے ۔ حکومت کوئی ایسا فیصلہ نہیں لینا چاہتی جس سے خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد پر کوئی بوجھ آئے۔ معیشت پر بوجھ کم کرنے کے لیے ایسے طریقے اپنا رہے ہیں جن سے صوبے کے وسائل میں اضافہ ہو نہ کہ عوامی مسائل میں۔ زراعت ملکی معیشت کا ایک اہم ستون ہے ۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں پروڈکشن سیکٹر کے لئے مجموعی طور پر 93 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ گزشتہ سال یہ رقم 81 ارب 30 کروڑ روپے تھی۔ حکومت نے کسان بھائیوں کی خوشحالی کے لئے 2 لاکھ 50 ہزار بلاسود قرضوں کی فراہمی کا بھی انتظام کیا ہے۔ امید ہے کہ ایسے اقدامات سے جلد مالی بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں