چیف جسٹس پاکستان ، سپریم کورٹ کے دیگر ججوں اور آبی ماہرین کا منگلا ڈیم کا دورہ

چیئرمین واپڈا نے مہمانوں کو منگلا ڈیم اور منگلا ہائیڈل پاور سٹیشن کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا 7ء میں اپنی تکمیل کے بعد منگلا ڈیم سے زرعی مقاصد کے لئے تقریباً251ملین ایکڑ فٹ پانی ریلیز کیا جاچکا ہے منگلا ہائیڈل پاور سٹیشن سے اب تک قومی نظام کو 233 ارب یونٹ سستی پن بجلی مہیا کی جاچکی ہے‘چیف جسٹس اور مہمانوں کو بریفنگ

اتوار 21 اکتوبر 2018 20:20

چیف جسٹس پاکستان ، سپریم کورٹ کے دیگر ججوں اور آبی ماہرین کا منگلا ڈیم کا دورہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے دیگر معزز ججز اور اسلام آباد میں منعقدہ بین الاقوامی واٹر سمپوزیم میں شرکت کرنے والے غیر ملکی اور پاکستانی ماہرین کے ہمراہ ملک کے سب سے بڑے واٹر ریزروائر منگلا ڈیم کا دورہ کیا ۔چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین اور واپڈا کے سینئر آفیسرز نے اُنہیں منگلا ڈیم پر خوش آمدید کہا۔

بریفنگ کے دوران چیئرمین واپڈا نے وفد کو بتایا کہ منگلا ڈیم گزشتہ 51 سال سے پاکستان کی اقتصادی اور معاشرتی ترقی میں شاندار کردار ادا کر رہا ہے ۔ 1967 ء میں اپنی تکمیل سے اب تک منگلا ریزروائر سے 251ملین ایکڑ فٹ پانی آبپاشی کے مقاصد کے لئے ریلیز کیا جاچکاہے ،جبکہ اسی دوران منگلا ہائیڈل پاور سٹیشن نے قومی نظام کو 233 ارب یونٹ سستی پن بجلی بھی مہیا کی ہے ۔

(جاری ہے)

وفد کو بتایا گیا کہ منگلا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا پہلا کثیر المقاصد میگا پراجیکٹ ہے، جسے 1967ء میں مکمل کیا گیا ۔ تکمیل کے وقت منگلا ریزروائر میں قابلِ استعمال پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 5.88ملین ایکڑ فٹ تھی جو 2004ء تک مٹی بھرنے کے قدرتی عمل کی وجہ سے کم ہو کر 4.6ملین ایکڑ فٹ رہ گئی تھی ۔ چنانچہ واپڈا نے 2004 ئ میں منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ شروع کیا جو دسمبر2009 ء میںمکمل ہوا ۔

جس کے بعد منگلا ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 2.88ملین ایکڑ فٹ مزید بڑھ گئی اور یہ 4.6ملین ایکڑ فٹ سے بڑھ کر 7.4 ملین ایکڑ فٹ ہو گئی ۔ یوں منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت تربیلا ڈیم سے بھی زیادہ ہو گئی اور منگلا ڈیم ،پانی ذخیرہ کرنے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم بن گیا ۔چیئرمین واپڈا نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ 1960ء میں پراجیکٹ کنسلٹنٹ نے منگلا ریزر وائر کی عمر کا تخمینہ 100 سے 115سال لگایا تھا ۔

لیکن واپڈا کی جانب سے واٹر شیڈ کی مئوثر تکنیک کے استعمال اور منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ کی بدولت اب منگلا ریزروائر کی عمر 269 سال تک بڑھ چکی ہے ۔منگلا ریزروائر میں ہر سال تقریباً 500میٹرک ٹن مچھلی پیدا ہوتی ہے ، واپڈا نے اعتماد سازی کے اقدامات کے طور پر ریزروائر میں ماہی گیری کے حقوق آزاد جموں و کشمیر کی حکو مت کو دے دیئے ہیں ۔منگلا ہائیڈل پاور سٹیشن کے بارے میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ اِس کے پہلے چار یونٹ 1967ء میں نصب کئے گئے تھے ،یونٹ نمبرپانچ اور چھ1974 ء میں ، یونٹ نمبرسات اور آٹھ 1981ء میں جبکہ آخری دو یونٹ یعنی یونٹ نمبرنو اور دس 1994ء میں نصب ہوئے اور یوں منگلا ہائیڈل پاور سٹیشن کی مجموعی پیداواری صلاحیت ایک ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی۔

منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ اور بجلی پیدا کرنے کے پُرانے آلات کو تبدیل کرنے کے لئے واپڈا نے منگلا ہائیڈل سٹیشن کی اًپ گریڈیشن کا منصوبہ شروع کر دیاہے جسے 2024 ء تک مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا ۔جس کے بعد اِس کی صلاحیت 310 میگاواٹ مزید بڑھ جائے گی اور یہ ایک ہزار میگاواٹ سے بڑھ کر ایک ہزار310میگاواٹ ہو جائے گی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں