جعلی اکائونٹس کامعاملہ اربوں تک پہنچ گیاہے، کرپٹ افراد کامحاسبہ ناگزیرہوچکا ہے‘امیر العظیم

ایک دوسرے کو بچانے کیلئے کرپٹ ٹولہ اکٹھاہوچکا ہے، کرپٹ عناصر کاخاتمہ کیے بغیر بہتری نہیں آسکتی، کرپٹ افراد چاہے سرکاری محکموں سے ہوںیاپھر کسی سیاسی جماعت سے سب کا کڑا احتساب کیا جائے‘ امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب کی عوامی وفود سے گفتگو

منگل 23 اکتوبر 2018 18:37

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہاہے کہ جعلی اکائونٹس کامعاملہ اربوں روپے تک پہنچ چکا ہے اور اس کیس میں دن بدن مزید پیش رفت ہوتی جارہی ہے ،مزیدنام اور کمپنیاں سامنے آرہی ہیں ،اس حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹس میں ہونے والے انکشافات نے قوم کو تشویش میں مبتلاکردیا ہے ،سندھ حکومت کی جانب سے بڑے ناموں کو چھپانے کے لیے جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون نہ کرناقابل مذمت اور لمحہ فکریہ ہے،یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس معاملے کو سردخانے میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ملک میں کرپٹ عناصر نے اپنی لوٹ مار کے ذریعے کرپشن کی انتہاکردی ہے۔

(جاری ہے)

تمام کرپٹ افراد ایک دوسرے کوبچانے کی غرض سے متحد ہوچکے ہیں۔اوپر سے لے کر نیچے تک کرپشن کابازارگرم ہے۔ایک طرف عوام کو دووقت کی باعزت روٹی دستیاب نہیں تو دوسری جانب دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور لوٹ مار کی بدولت مٹھی بھر اشرافیہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتاجارہا ہے۔بااثرافراد کے لیے الگ قانون رائج ہے اور غریب عوام کے لیے الگ قانون ہے۔بڑے بڑے کرپٹ افراد ملک وقوم کے اربوں روپے لوٹ کر بھی آزادانہ دندناتے پھرتے ہیں اور ان کوکوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کرپٹ افراد چاہے ان کا تعلق سرکاری محکموں سے ہویاپھروہ کسی سیاسی جماعت میں ہوں جنہوں نے بھی منی لانڈرنگ کی ہے اور قومی خزانے کو لوٹاہے ان سب کا کڑا اور سخت احتساب کیا جائے۔

ملک میں جب تک کرپٹ عناصر اور کرپشن دونوں کاخاتمہ نہیں کردیا جاتااس وقت تک پاکستان ترقی وخوشحالی کی جانب نہیں بڑھ سکے گا۔امیر العظیم نے مزیدکہاکہ دنیا کے بہت سارے ممالک ایسے ہیں جہاں کرپشن ثابت ہونے پر سخت ترین سزائیں دی جاتی ہیں مگربدقسمتی سے پاکستان میں قانون ہونے کے باوجود سزائوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی مضبوط اور پائیدار جمہوریت قائم نہیں ہوسکے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں