صوبے بھر میں تفتیشی نظام میںتیزی لانے و عدالتوں کے ساتھ بھرپور تعاون کیلئے آئی جی پنجاب کی جانب سے ایس او پی جاری

بدھ 14 نومبر 2018 23:20

لاہور۔14 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2018ء) عوام کو انصاف کی بروقت فراہمی اور عدالتوں کے ساتھ بھرپور تعاون کو یقینی بنانے کیلئے تفتیشی عمل میں پائی جانے والی خامیوں کے مکمل خاتمے کیلئے سپیشل ایس او پیز تیار کر لئے گئے جن پر متعلقہ تفتیشی افسروں کے ساتھ ساتھ تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی اور نا اہلی کو برداشت نہیں کیا جائیگا، اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت ترین محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائیگی، اس سلسلے میں آئی جی پنجاب، امجد جاوید سلیمی نے ایس او پی جاری کردی۔

(جاری ہے)

جاری کیے گئے ایس او پی کے مطابق، تفتیشی افسرکی یہ بنیادی ذمہ داری ہو گی کہ وہ جائے واردات سے شواہد کو اکٹھا کرتے وقت حقائق پر مبنی رپورٹ تیار کریگا اور وہ ا س بات کا ذمہ دار ہو گا کہ اس نے اصل گناہ گار کیخلاف رپورٹ تیار کی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی طور بے گناہوں کو ملوث کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ابتدائی رپورٹ سو فیصد میرٹ پر تیار کی جائیگی، ایس او پی کے مطابق تفتیشی افسر روزانہ کی بنیادوں پر ضمنیوں میں جائے وقوعہ کی رپورٹ اور تفتیش کے سلسلہ میں کئے جانے تمام دورں کی تفصیل کے ساتھ ساتھ عینی شاہدین کے تمام بیانات کی تفصیل درج کرنے کا پابند ہو گا اور یہی طریقہ کار ضلعی اور ریجنل تفتیشی افسران بھی اختیار کریں گے، ایس او پی کے مطابق تمام انوسٹی گیشن افسر 14دن کے اندر چالان کو پیش کرنے کے پابند ہونگے اور اگر کسی قانونی جواز کے باعث تفتیش مکمل نہ ہو سکے تو اس صورت میں انٹیرم رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع کروانے کے پابند ہونگے کیونکہ اس کی وجہ سے ٹرائل کورٹس میں مسائل پیش آتے ہیں اور ان مسائل کے خاتمے کیلئے سی سی پی او سمیت سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو دیئے گئے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروانا ہوگا، ایس او پی میں یہ کہا گیا ہے کہ آئندہ اس سلسلے میں کسی بھی کوتاہی کی نشاندہی پر متعلقہ ذمہ داران کیخلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے، ایس او پی کے مطابق آئندہ صرف اور صرف متعلقہ تفتیشی افسر سپیریئر کورٹس میں پیش ہو سکے گا جو پہلے دن سے کسی بھی کیس کی تفتیش میں شامل ہے اورکیس کے بارے میں تمام زمینی حقائق اور ریکارڈ سے واقف ہو ، اس سلسلے میں کسی دوسرے غیر متعلقہ افسر کو پیش نہیں کیا جا سکے گا تا کہ بھرپور تیاری کے ساتھ عدالتوں کی معاونت کی جا سکے، اس کے علاوہ تفتیشی افسر کو اس بات کیلئے بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ریکارڈ میں پوسٹ مارٹم رپورٹ ، میڈیکو لیگل رپورٹ (MLR) اور پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (PFSA) کی رپورٹس کو لازمی طور پر شامل کریگا، تمام ڈی پی اوز کو اس بات کا پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں تفتیشی کیسز کی ڈائریکٹ مانیٹرنگ کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مقررہ وقت کے اندر تفتیش کو مکمل کریں اور اس سلسلے میں صوبے بھر میں تمام تفتیشی افسران اپنی رپورٹس مقررہ وقت کے دوران جمع کروانے کے پابند ہونگے اور اسے لازمی طور پر ماہانہ کرائم میٹنگ میں شامل کیا جائیگا، ایس او پی کے مطابق تمام ڈی پی اوز اپنے اپنے اضلاع میں قائم کی گئی کریمنل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹیز میں زیر تفتیش کیسز کو ماہانہ بنیادوں پر زیر سماعت تفتیشی کیسز کے سلسلے میں پائی جانے والی کوتاہیوں کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے ساتھ باقاعدہ ڈسکس کریں گے تاکہ ان کوتاہیوں کا بروقت ازالہ ممکن ہوسکے، اس کے علاوہ تمام متعلقہ اضلاع کے لیگل ایس پیز اور ڈی ایس پیزاپنے انچارج افسروں کو ماہانہ بنیادوں پر ان تمام کیسز کی تفصیل کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں