سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی تمام تفصیلات، تقرر کا عمل اور اہلیت کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی

جمعہ 16 نومبر 2018 22:59

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری (زلفی بخاری) کی تمام تفصیلات، تقرر کا عمل اور اہلیت کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر اقربا پروری نظر نہیں آنی چاہیے، نہ ہی بندر بانٹ ہونی چاہیے۔جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں زلفی بخاری کی وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے تقرری کے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی۔

وزیراعظم کے مشیر ذوالفقار بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اہم عہدوں پر تقرر کرنا اہم قومی فریضہ ہے، یہ معاملات دوستی پر نہیں قومی مفاد پر چلیں گے۔ چیف جسٹس نے عدالت میں زلفی بخاری کے رویئے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آئیں۔

(جاری ہے)

زلفی بخاری کے وکیل اعتزاز احسن نے موقف اپنایا کہ معاون خصوصی کا تقرر کرنا وزیراعظم کا اختیار ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم عوام کا ٹرسٹی ہے، ہم طے کریں گے کہ معاملات آئین کے تحت چل رہے ہیں یا نہیں۔ اعلیٰ عہدوں پر اقربا پروری نظر نہیں آنی چاہیے نہ ہی بندر بانٹ ہو نی چاہیے، زلفی بخاری کا تقرر کس اہلیت کی بنیاد پر کیا گیا، کس کے کہنے پر سمری تیار ہوئی۔ اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ زلفی بخاری کو آئینی عہدہ نہیں دیا گیا، ان کا تقرر رولز آف بزنس کے تحت کیا گیا، زلفی کابینہ کے رکن نہیں ہیں، اوورسیز پاکستانیز کے لیے دہری شہریت کے حامل فرد کو ہی عہدہ ملنا چاہیے، ایسے شخص کے پاس برطانیہ اور پاکستان کا ویزا ہو تو آسانی رہتی ہے۔

اعتزاز احسن کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اہم نوعیت کا کیس ہے۔ عدالت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی تمام تفصیلات، تقرر کے عمل اور اہلیت کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں