حکومت کی کاشتکاروں کو درپیش مسائل پر کوئی توجہ نہیں،شعبہ زراعت کومسلسل نظراندازکیاجارہاہے‘امیر العظیم

شوگر مل مالکان کی جانب سے کرشنگ سیزن میں تاخیر سے کسانوں کو نقصان ہورہاہے‘امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی وفود سے گفتگو

ہفتہ 17 نومبر 2018 18:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2018ء) امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ حکومت کی کاشتکاروں کودرپیش مسائل پر کسی قسم کی کوئی توجہ نہیں۔گنے کی فصل تیارکھڑی ہے جبکہ شوگرمل مالکان نے تاحال کرشنگ سیزن کاآغاز نہیں کیا۔حکومت نے پندرہ نومبر کی تاریخ دے رکھی تھی جس کوہوامیں اڑادیا گیا۔شوگر مل مالکان ایک مافیاکی صورت اختیار کرچکے ہیں جو ہرسال گنے کے کسانوں کااستحصال کرتے ہیں۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روزلاہورمیں عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ گنے کی کٹائی میں تاخیر سے جہاں ایک طرف گناکھیتوں میں سوکھناشروع ہوگیا ہے وہاں دوسری طرف گندم کی بوائی بھی متاثر ہورہی ہے۔ہمیشہ سے یہ المیہ رہاہے کہ کاشتکاروں کے مسائل پر کسی حکومت نے اس انداز میں توجہ نہیں دی جس طرح دی جانی چاہئے تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر بدقسمتی سے سب سے زیادہ نظرانداز بھی اسی شعبہ سے وابستہ افرادکو کیاجاتا ہے۔مل مالکان اور مڈل مین سمیت ہرکوئی کسانوں کو لوٹنا چاہتاہے۔جب تک کسانوں کو درپیش مشکلات کاازالہ نہیں کیا جائے گا پاکستان کی معیشت میں بہتری لانا ممکن نہیں۔ملکی معیشت کی مضبوطی کے لیے شعبہ زراعت کاکردار ہمیشہ سے ہی سرفہرست رہاہے۔

اس شعبہ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسانوں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔کسان دشمن پالیسیاں ختم ہونی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کاشتکاروں کی آوازکوہرپلیٹ فارم پر بلند کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں مقدمات بھی لڑے ہیں۔ہم آئندہ بھی اپنے کاشتکاربھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔اگر شوگر مل مالکان،بیوروکریسی اور حکومت نے بے حسی کامظاہرہ جاری رکھا تومعاملات خراب ہوسکتے ہیں۔

امیر العظیم نے مزیدکہاکہ حکومت شوگرمل مالکان کے سامنے بے بس ہونے کی بجائے اپنی رٹ کوبحال کرے۔دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک نے اپنی زراعت میں نئے تجربات اور اس اہم شعبہ سے وابستہ افراد کو اضافی مراعات دے کر ترقی کی منازل طے کی ہیں۔چین،جرمنی،آسٹریلیا،کینیڈا اور سوئٹزرلینڈ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں