ریسکیو1122نے روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کا عالمی دن منایا

ریسکیو 1122کے زیر اہتمام عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مختلف سیمینار ، واک اور ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا

پیر 19 نومبر 2018 13:44

ریسکیو1122نے روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کا عالمی دن منایا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2018ء) ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو 1122)ڈاکٹر رضوان نصیر کی خصوصی ہدایت پر گذشتہ روز پنجاب بھر میں روڈ ٹریفک حادثات کے لاکھوں متاثرین کی یاد کے عالمی دن کے موقع پر، ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کے عزیز و اقارب ، ریسکیو1122اور سول سوسائٹی سے کثیر افراد نے سٹرکوں کو محفوظ بنانے کے عزم کے ساتھ منایا۔

اس دن کے منانے کا مقصد ان تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جوحادثات میں بروقت مدد فراہم کرتے ہیںجن میں خاص طور پر ریسکیورز ، پولیس اور میڈیکل سے وابستہ لوگ شامل ہیں۔اس سلسلے میں روڈز کو سفر کے لیے محفو ظ بنانے کے حوالے سے عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مختلف سیمنار، واک اور ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔

(جاری ہے)

روڈ ز کو سفر کے لیے محفوظ بنانا موجودہ "عالمی روڈ سیفٹی منصوبے "کا دوسرا اہم جزو ہے ۔

حادثات کا شکار ہونے والے لوگوں کو بھی ان آگاہی تقریبات میں مدعوکیا گیا تاکہ وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے حادثات کے بارے میں لوگوں کو بتا سکیںتاکہ بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے۔ ڈی جی ریسکیو پنجاب نے کہا کہ روڑ ٹریفک حادثات میں دنیا میں 13لاکھ سے زائد لوگ حادثات کا شکار ہوتے ہیں اور 50لاکھ سے زائد لوگ کسی نہ کسی معزوری کا سامنا کرتے ہیں اور ان حادثات میں سے 90فیصد واقعات پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ہوتے ہیںجہاں پر صرف 48فیصد گاڑیاں باقاعدہ رجسٹرڈہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس تمام اضلاع میں اب تک 23لاکھ سے زائد روڑ ٹریفک حادثات میں لوگوں کو بروقت مدد مہیا کر چکی ہے جبکہ پنجاب میں اوسطً900حادثات میں روزانہ کی بنیاد پر ریسکیو سروس فراہم کرتی ہے جن میں اکثر گھر کے واحد کفیل نوجوان افرادہوتے ہیں ۔ ڈی جی ریسکیو پنجاب نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق سروس کی ابتدا 2004سے لے کرلوگوں کے زخمی ہونے کی سب سے بڑی وجہ روڈ ٹریفک حادثات ہیں۔

کل23لاکھ زخمیوں میں 242404سر کی چوٹ ، 41948ریڑھ کی ہڈ ی کی چوٹ، 217834ایک سے زیادہ ہڈی ٹوٹنے کی ایمرجنسیز، 353622سنگل فریکچرجبکہ خوش قسمتی سے 1477973(63فیصد )افرادمعمولی زخمی ہوئے۔ ڈی جی ریسکیو پنجاب نے کہا کہ حادثات میں خواتین(21)فیصد کی نسبت مرد زیادہ) (79فیصد متاثر ہوئے جبکہ 25603افراد ہلاک ہوئے۔ اعدادو شمار کے جائزہ کے مطابق 40فیصد حادثات کی وجہ اوورسپیڈنگ،33 فیصد غیر محتاط ڈرائیونگ،8فیصد غلط مڑنے کے سبب، جبکہ 12فیصد دیگر وجوہات کی بنا پر ہوئے۔

ون ویلنگ کے 1577حادثات ہوئے۔ مزید برآں 60فیصد حادثات میں موٹر بائیکس، تین فیصدکاریں ، چار فیصد رکشہ، 14 فیصدپیدل چلنے والے ، جبکہ16 فیصد ویگن، بسیں اور ٹرکوں کے حادثات پیش آئے۔ ڈاکٹر رضوان نصیر نے مزید کہا کہ اگر آنے والے وقتوں میں روڑ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے مربوط اور ترجیحی بنیادوں پر کام نہ کیا گیا تو آنے والے چند سالوں میں پنجاب کا ہر گھر روڑٹریفک ایکسیڈنٹ سے متاثر ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کو یقینی بنائیں ، ڈرائیونگ لائسنسنگ سسٹم کو مزید بہتر کیا جائے، ٹریفک انجنئیرنگ ،گاڑیوںکی رجسٹریشن اور فٹنس ، افراد معاشرہ کا ذمہ درانہ رویے کے ساتھ ساتھ زیبرہ کراسنگ اورسٹر ک پر آنے والے تمام لوگ ایک دوسرے کے حقوق کا ذمہ داری سے احترام کرتے ہوئے "محفوظ روڈ" بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ذریعے آگاہی اور تربیت سے لوگوں کے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی بھی حادثے کی وجہ ڈرائیور ،گاڑی،سٹرک، اورسٹرک کے استعمال کرنے والوں کی وجہ سے ہوتے ہیںجبکہ زیادہ تر حادثات ڈرائیور کی لا پرواہی کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔انہوں تمام ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقہ جات میں ریسرچ کرتے ہوئے حادثات کی وجوہات معلوم کریں اور ضلعی حکومت اور کمیونٹی کے باہمی تعاون سے حادثات کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کرتے ہوئے حادثات میں کمی لانے کی کوشش کریں۔

انہوں نے جرنلسٹ کمیونٹی سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ حادثات کی شرح میں کمی لانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پراس فلاحی کام کے لیے عوامی آگاہی پیدا کریں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں