سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیر زمین سے پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت

11 کمپنیز کے مالکان کو کل صبح 9 بجے سپریم کورٹ طلب کر لیا گیا ، ڈی جی فیڈرل ای پی اے فرزانہ الطاف شاہ اور ماہر ماحولیات ڈاکٹر محمد احسن صدیقی نے پانی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش ْآج پیش نہ ہونے پر کمپنیوں کے مالکان کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا جائے گا، چیف جسٹس اعتزاز احسن کی مقدمے کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی

پیر 19 نومبر 2018 23:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2018ء) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے زیر زمین سے پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود کیس کی سماعت پر 11 کمپنیز کے مالکان کو کل صبح 9 بجے سپریم کورٹ طلب کر لیا ۔ ڈی جی فیڈرل ای پی اے فرزانہ الطاف شاہ اور ماہر ماحولیات ڈاکٹر محمد احسن صدیقی نے پانی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ۔

فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج پیش نہ ہونے پر کمپنیوں کے مالکان کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا جائے گا، چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کی مقدمے کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔ اعتزاز احسن نے استدعا کی کہ آپ برطانیہ کے دورے کے بعد آ کر یہ کیس سن لیں،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ میں سمجھوتہ کرکے برطانیہ کے دورے پر چلا جائوں۔

(جاری ہے)

کیا وہ لوگ معافی کے قابل ہیں جنہوں نے اس قوم کو گندا پانی پلایا۔ ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی عدالت کو بتائیں گے غیر معیاری فروخت کرنے پر کیا فوجداری کارروائی بنتی ہے۔ جبکہ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور شیخوپورہ سمیت بڑے شہروں سے گیارہ انڈسٹریز 9 ملین پانی فی گھنٹہ زمین سے نکال رہی ہیں۔ کمپنیوں کے پاس پانی کو چانچنے کے لیے مطلوبہ لیبارٹری نہیں ہیں۔

کمپنیوں کے پاس زیر زمین پانی نکال کر جانچنے کا کوئی سرٹیفائیڈ طریقہ کار نہیں۔ :کمپنیز کو معلوم ہی نہیں کہ زمین سے نکالے گئے پانی میں کتنے اور کونسے منرلز موجود ہیں۔ زمین سے نکالے گئے پانی میں فلورائیڈ اور آرسینک موجود ہے۔ ایم بی اے پاس ملازم پلانٹ بھی آپریٹ کرتا اور لیبارٹری کو بھی سنبھالتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ کمپنیاں اربوں روپے کما رہی ہیں لیکن ان کے پاس لیبارٹریز تک نہیں ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں