فرسودہ طریقہ کا ر کو چھوڑ کر معیشت کو چائینیز طرز پرجدید خطوط پر استوار کیا جائے‘ڈاکٹر سلمان شاہ

ملکی معیشت کو ایک جامع تجارتی پالیسی کی اشد ضرورت ہے جو برآمدات کو بڑھائے اور غیر ضروری درآمدات کو گھٹائے چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیر

ہفتہ 1 دسمبر 2018 17:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2018ء) معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ چین کے معاشی ماڈل کو فولو کیا جائے۔ فرسودہ طریقہ کا ر کو چھوڑ کر معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے ،موجودہ قوانین کے تحت پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کی60فیصد سے زائد نہیں ہونے چاہیے مگرپچھلی حکومتوں کی جانب سے مسلسل قرضے لینے کی وجہ سے یہ جی ڈی پی کا 65فیصد سے تجاوز کرگئے ہیں جو ملک کیلئے نقصان دہ ہے ۔

ملکی معیشت اس لئے مستحکم نہیں ہو سکی کہ ٹیکس نیٹ کے ذریعے مطلوبہ ریونیو اکٹھا نہیں ہوا اور مختلف منصوبوں کے لئے قرضوں کو صحیح طرح استعمال نہیں کیا گیا اب قرضوں کی بمع سود ادائیگی کے لئے مزید قرضے لینا پڑیں گے۔انویسمنٹ ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھایا جائے تاجر و صنعت کار طبقہ کی معاشی بقا کے لئے بہت ضروری ہے کہ جوائنٹ وینچر بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار معاشی امور کے ماہر اور سابق منسٹر ڈاکٹر سلمان شاہ نے پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ(پیاف) ایگزیکٹو کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ا نہوںنے کہا کہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے نجی شعبہ اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا اپنا کردارادا کرنا ہو گا۔ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہاکہ اشیاء اور خدمات کی پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹریز اور ٹریڈرز کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

کاروباری برادری کی مشکلات میں کمی لائی جائے۔ درآمدات میں اضافے کی وجہ سے سرمایہ کاری اور صنعت میں اضافہ ٹھیک مگربرآمدات میں کمی کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے جس کو توازن میں رکھنا لازمی ہے اس موقع پر چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیرنے کہا ہے کہ بز نس کمیونٹی معاشی صورتحال میں بہتری کے بے چینی سے منتظر ہیں۔ اس وقت ملکی معیشت کو ایک جامع تجارتی پالیسی کی اشد ضرورت ہے جو برآمدات کو بڑھائے اور غیر ضروری درآمدات کو گھٹائے تاکہ معیشت مظوط بنیادوں پر استوار ہو سکے۔

میاں نعمان کبیر نے کہا ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ترقی پزیر ملک کے لئے نٴْصان دہ ہے اس سے درآمدات میں اضافے کا خواب پورا نہیں ہو گا، صنعتی پیداوار کی لاگت بڑھ جائے گی۔کاروباری طبقہ مہنگائی میں اضافے پٹرولیم مصنوعات اور بجلی و گیس کے نرخ میں اضافے اور دیگر مسائل کی وجہ سے ہنوز پریشانی کا شکار ہے کاروباری برادری کوموجودہ حکومت سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔

برآمدات میں اضافے کے لئے ریفنڈز بلا تاخیر جاری کیے جائیں اور صنعتی شعبے کے لئے بجلی و گیس کی قیمتوں میں فوری کمی کی جائے ی حکومت بنے سے کاروباری طبقہ کے اعتماد میں اضافہ ہو گا جو ملکی سا لمیت اور اور استحکام میں ایم کردار ادا کرے گا۔ بزنس کمیونٹی معاشی صورتحال میں بہتری کے بے چینی سے منتظر ہیں۔ اس وقت ملکی معیشت کو ایک جامع تجارتی پالیسی کی اشد ضرورت ہے جو برآمدات کو بڑھائے اور غیر ضروری درآمدات کو گھٹائے تاکہ معیشت مظوط بنیادوں پر استوار ہو سکے۔

چیئرمین پیاف نے کہا کاروباری برادری کو نئی حکومت سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ اشیاء اور خدمات کی پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹریز اور ٹریڈرز کو نقصان پہنچ رہا ہے۔کاروباری برادری کی مشکلات میں کمی لائی جائے۔ درآمدات میں اضافے کی وجہ سے سرمایہ کاری اور صنعت میں اضافہ ٹھیک مگربرآمدات میں کمی کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے جس کو توازن میں رکھنا لازمی ہے۔برآمدات میں اضافے کے لئے ریفنڈز بلا تاخیر جاری کیے جائیں اور صنعتی شعبے کے لئے بجلی و گیس کی قیمتوں میں فوری کمی کی جائے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں