چھوٹا لاہور: شہیدصحافی نورالحسن کی نماز جنازہ ادا کردی گئی،صحافیوں کااحتجاج ودھرنا

مظاہرین کے ملزمان کو جلد گرفتار کرکے سرعام پھانسی پر لٹکانے اورحکومت سے شہیدصحافی کے لواحقین کو شہیدپیکیج کی فوری فراہمی کے مطالبات سامنے آگئے

منگل 4 دسمبر 2018 20:40

چھوٹالاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2018ء) شہیدصحافی نورالحسن کے جنازہ کے فوراًبعدصحافیوں کااحتجاج،شیدو(نوشہرہ) میں جی ٹی روڈپرصوابی اورنوشہرہ کے صحافیوں نے دھرنا دیکر وقوعہ کے خلاف شدیدنعرہ بازی کی، مظاہرین نے ملزمان کو جلد گرفتار کرکے سرعام پھانسی پر لٹکانے کامطالبہ کیا،حکومت سے شہیدصحافی کے لواحقین کو شہیدپیکج کی فوری فراہمی کابھی مطالبہ کیا گیا،آج بدھ کے روز ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹس صوابی ،تحصیل لاہور پریس کلب اورجہانگیرہ کے صحافیوں نے جہانگیرہ میں مشترکہ اورنوشہرہ کے صحافیوں نے جمعہ کے روز نوشہرہ میں احتجاجی مظاہرے کااعلان کردیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق شیدو(نوشہرہ)کے رہائشی پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا سے منسلک صحافی نورالحسن کو پیرکے روز پولیس تھانہ پشتخرہ(پشاور)کے حدودمیں رنگ روڈ پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروںنے فائرنگ کرکے شہید اورانکے ہمراہ کیمرہ مین کوشدیدزخمی کرکے فرار ہوگئے شہیدنورالحسن کو منگل کے روز انکے آبائی گاؤں شیدومیں سپرد خاک کیا گیا جنازہ میں شریک ضلع صوابی اورنوشہرہ کے صحافیوں نے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیکر شدیداحتجاج کیا حکومت کو بھی سخت تنقید کانشانہ بنایاگیا جنازہ گاہ سے شیدوسٹاپ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جہاں پر جی ٹی روڈ بلاک کرکے نوشہرہ کے صحافیوں ندیم مشوانی،سیدعلی خان خٹک، پرویزخان، مشتاق پراچہ، صوابی کے صحافی احسان الحق بام خیلوی، جہانزیب خٹک،سیاسی رہنماپیرذوالفقار باچااوردیگرنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافی نورالحسن کا قتل کھلی دہشت گردی ہے خفیہ کیمروں کی مکمل ویڈیوریکارڈنگ بھی ٹی وی چینلز پر دکھائی گئی ہے جسمیں ملزمان کو کوئی نقاب پہنے بغیرارتکاب جرم کرکے دکھایا جارہا ہے جس سے ملزمان تک رسائی آسان ہوگئی ہے مقررین نے حکومت اورسیکورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام سے ملزمان کی جلد گرفتاری اورانہیں سرعام پھانسی دینے کاجبکہ شہیدصحافی کے ورثاء کو حکومتی شہداپیکج بھی فراہم کرنے کامطالبہ کیا ہی

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں