پراپرٹی ٹیکس نہ دہندگان کے خلاف ریکوری کے لیے ہرقانونی کاروائی کی جائے‘حافظ ممتازاحمد

حکومت پنجاب کی جانب سے ٹیکس گزاروں کو 5فیصد رعایت دی جا رہی ہے‘صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن

جمعرات 6 دسمبر 2018 23:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2018ء) محکمہ کے ڈائریکٹر ناکہ بندی کریں اور جن گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس شارٹ ہیں ان گاڑیوں کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ چالان بھی کریں۔پراپرٹی ٹیکس نہ دہندگان کے خلاف ریکوری کے لیے ہرقانونی کاروائی کی جائے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حافظ ممتاز احمد نے سیکرٹری ایکسائز کے آفس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں سیکرٹری ایکسائز کیپٹن ریٹائرڈ شیر عالم محسود،ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل،ایڈیشنل سیکرٹری ایکسائزشفاعت علی ،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل مسعود الحق اور ڈائریکٹر ایکسائز عمران اسلم نے بھی شرکت کی۔صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حافظ ممتازاحمد نے کہا کہ جن گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس شارٹ ہیں ان گاڑیوں کے خلاف کریک ڈائون کیاجائے اور ان سے ٹوکن ٹیکس وصول کرنے کے لیے سخت کاروائی کی جائے۔

(جاری ہے)

ٹوکن ٹیکس کی مد میں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ غیر نمونہ نمبرپلیٹس اور ٹوکن ٹیکس نہ دہندہ گاڑیوں کے چالان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو بند بھی کیاجائے۔انہوںنے کہاناکہ بندی کرکے گاڑیوں کو چیک کیاجائے اور ناکہ بندی کے دوران ٹریفک میں رکاوٹ پیدا نہ ہونے دی جائے۔صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حافظ ممتازاحمدنے کہا کہ اوپن لیٹر ٹرانسفر پر چلنے والی گاڑیوں کو نہ صرف موقع پر بند کیاجائے بلکہ ان کے چالان جاری کیے جائیں۔

اس کے علاوہ کمپیوٹر میں ایسی گاڑیوں کی رجسٹریشن کینسل کر دی جائے۔صوبائی وزیر نے کہا ایسے تمام مالکان کسی قسم کی دشواری سے بچنے کے لیے فوراً ان کی ملکیت اپنے نام محکمہ کے دفاتر سے منتقل کروائیں۔صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حافظ ممتازاحمدنے پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاپراپرٹی ٹیکس کی مد میں ریکوری کو مزید بہتر کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات عمل میں لائے جائیں اور حکومت پنجاب کی طرف سے دیاگیاہدف ہر حال میںحاصل کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کے ضمن میں حاصل 5 فیصد رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس گزار اپنے ذمہ واجب الادا رقوم پہلی فرصت میں داخلے خزانہ سرکار کروائیں۔ٹیکس گزار 5فیصد رعایت سے 31دسمبر2018ء تک فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں