رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ترسیلات زر کی شرح میں 12.5فیصد اضافہ ہوا،سٹیٹ بینک کی جانب سے ہنڈی‘حوالہ اور منی لانڈرنگ کیخلاف ٹھوس اقدامات کے بعد اب غیر قانونی ٹرانزیکشنز ممکن نہیں،معاشی ماہرین

منگل 11 دسمبر 2018 17:15

لاہور۔11 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ترسیلات زر کی شرح 12.5فیصد اضافے کے ساتھ9.028ارب ڈالر رہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیہ میں 8.021ارب ڈالر تھیں‘سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں نومبر کے دوران 19.6فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی جس کا حجم 1.609ارب ڈالر رہا جو گزشتہ ماہ اکتوبر میں 2ارب ڈالر تھا‘بینکاروں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ سمیت رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی روک تھام کیلئے کئے جانیوالے غیر معمولی اور ٹھوس اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک کے حالیہ اقدامات کے بعد اب زیادہ تر ترسیلات بینکنگ چینلز کے ذریعے قانونی طریقے سے ہی ہو رہی ہیں‘سٹیٹ بینک کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مرکزی بینک نے حال ہی میں ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے رقوم کی منتقلی کیخلاف سخت اقدامات کئے ہیں اور اب رقوم کی غیر قانونی منتقلی ممکن نہیں جبکہ دوسری جانب لاہور کے معروف کرنسی ایکسپرٹس نے بھی اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سٹیٹ بینک کے اقدامات کے بعد اب غیر قانونی ٹرانزیکشنز نا ممکن ہیں‘سٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ یعنی نومبر تک سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے ہوئیں جو 2.5فیصد کے اضافے کے ساتھ2.152ارب ڈالر رہیں جبکہ دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر 10.6فیصد اضافے کے ساتھ1.95ارب ڈالر رہیں ‘ترسیلات زر کے حوالے سے امریکہ تیسرے نمبر پر رہا جس میں مذکورہ دورانیہ میں 33.2فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا مگر اس کا حجم1.393ارب ڈالر رہا�

(جاری ہے)

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں