کھاد کی قیمتوںمیں اضافہ سے کسانوں کی مشکلات بڑھ گئیں ہیں،حکومت کھاد کی بلیک مارکیٹنگ روکنے میں ناکام ہوچکی ہے‘امیر العظیم

حکومت گنے کے کاشتکاروں کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے اپنا کردار ادا کرے ،کسانوں کے مسائل کو فوری حل کیاجائے‘امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب کی عوامی وفود سے گفتگو

منگل 11 دسمبر 2018 18:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2018ء) امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہاہے کہ شعبہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،مگر بد قسمتی سے اس سے وابستہ افراد کے ساتھ حکومتی رویہ تشویش ناک ہے۔ موجودہ حکمرانوں کی ترجیحات میں کاشتکاروں کو درپیش مسائل کا حل شامل نہیں۔ کھادوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔

فی بوری 1000روپے تک اضافہ ہونے سے کسانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ چاروں صوبائی حکومتیں کھاد کی بلیک مارکیٹ کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ1350والی یوریا کھاد 1820جب کہ ڈی اے پی کھاد کی قیمت 2500سے بڑھ کر 3700روپے ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

گنے کے کاشتکار دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ حکومت کی جانب سے محض خالی خولی دلاسے دیئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کرشنگ سیزن کے لیٹ آغاز سے گندم کی فصل شدید متاثر ہورہی ہے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر گندم کی بوائی نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ سال قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ کاشتکار گنے سے بھرے ٹریکٹرٹرالیاں لے کر شوگر ملوں کے باہر لمبی قطاروں میں کئی کئی دنوں سے کھڑے نظر آرہے ہیں، جس کی وجہ سے گنا سوکھنے سے وزن میں کمی واقع ہورہی ہے۔

امیر العظیم نے کہا کہ شوگر مل مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ کاشتکاروں کے بقایا جات جو کہ گزشتہ کئی سالوں سے چلے آرہے ہیں ، ان کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ اس وقت کاشتکاروں کے 22 ارب روپے کی خطیر رقم شوگر ملوں کے ذمہ واجب الادا ہے۔انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باجود جنوبی پنجاب منتقل ہونے والی شوگر ملیں تاحال واپس شفٹ نہیں ہوئیں جبکہ ان اضلاع کے کاشتکاروں نے ا س مرتبہ گنا ماضی کی نسبت زیادہ کاشت کیاتھا۔

امیرالعظیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت کاشتکاروں کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔ پرچیزنگ اور دیگر کمیٹیوں میں کسانوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔ ناپ تول میں ہیرا پھیری کا سد باب کیا جائے۔ مل مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ 180روپے فی من کے حساب سے گنا خریدیں۔ کسانوں کے استحصال کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں