پیراگون ہائوسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق ،سلمان رفیق 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

احتساب عدالت کا ملزمان کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم ،دونوں کو 22دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا میسرز پیراگون سٹی مبینہ طور پر ایک غیرقانونی سوسائٹی ہے ،ملزمان نے ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ سے ملکر بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کی ملزمان نے سرکاری عہدے کا غیرقانونی استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی منصوبہ کی توسیع اورمارکیٹنگ کی ،متعدد کمرشل پلاٹس بیچ کر فائدہ حاصل کیا متاثرہ لوگوں نے نیب سے رابطہ کیا، جن سے پیسے لیکر خواجہ برادران نے پلاٹ نہیں دیئے ،بیان بھی قلمبند کیے گئے ہیں ‘نیب پراسیکیوٹر کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے ہیں ‘احتساب عدالت کا استفسار/ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں‘پراسیکیوٹر نیب نے شاہد بٹ کا بیان بھی عدالت میں پیش کیا /لگتا ہے نیب نے خود لکھا ہے ،شاہد بٹ کو بلا لیں ،اپنے بیان کی 2 لائنیں لکھ دے‘عدالت سکیورٹی کے انتظامات کے لیے پولیس کی بھاری نفری جوڈیشل کمپلیکس کے اندر، باہر اور عدالت میں تعینات رہی ،لیگی کارکنوں کو روکنے کے لیے خاردار تاریں لگا کر عدالت کی طرف آنے والے راستوں کو بند رکھا گیا

بدھ 12 دسمبر 2018 14:40

ْ-لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) احتساب عدالت نے پیراگون ہائوسنگ اسکینڈل میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سابق صوبائی وزیر سلمان رفیق کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا،دونوں کو22دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا ، سکیورٹی کے انتظامات کے لیے پولیس کی بھاری نفری جوڈیشل کمپلیکس کے اندر، باہر اور عدالت میں بھی تعینات رہی ،لیگی کارکنوں کو روکنے کے لیے خاردار تاریں لگا کر عدالت کی طرف آنے والے راستوں کو بند رکھا گیا ۔

گزشتہ روز لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے خواجہ برادران کے خلاف کیس کی سماعت کی۔نیب کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برادران کو ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کیا گیا۔

خواجہ سعد رفیق نے اپنی اہلیہ، بھائی سلمان رفیق، ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ سے ملکر ائیر ایونیو سوسائٹی بنائی اور بعد میں ائیر ایونیو کا نام تبدیل کرکے پیراگون رکھ دیا گیا۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ میسرز پیراگون سٹی مبینہ طور پر ایک غیرقانونی سوسائٹی ہے ،ملزمان نے ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ سے ملکر بڑے پیمانے پر سوسائٹی کے ممبران سے دھوکہ دہی کی اور غیر قانونی ہائوسنگ منصوبے کے فنڈز سے غیرقانونی طور پر ذاتی مفادات حاصل کئے ۔

ملزمان اپنے ساتھی ملزموں کے ساتھ مل کر مذکورہ پراجیکٹ چلا رہے تھے ۔ یہ ملزمان ایل ڈی اے کی منظوری کے بغیر واضح ہدایات کے باوجود لوگوں سے رقوم اکٹھی کررہے تھے ملزمان نے مذکورہ منصوبے سے مسلسل غیر قانونی طور پر فنڈز اورفائدہ حاصل کیا ۔نیب پراسیکیوٹر کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے اپنے اور اپنے بھائی خواجہ سلمان رفیق کے نام پر40کنال کے پلاٹ حاصل کئے ۔

ملزمان نے اپنے سرکاری عہدے کا غیرقانونی استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی منصوبہ کی توسیع اورمارکیٹنگ کی اور متعدد کمرشل پلاٹس بیچ کر فائدہ حاصل کیا جن کی مالیت اربوں روپے بنتی ہے اوریہ پلاٹ حقیقت میں میسرز پیراگون سٹی کی ملکیت نہیں تھے ۔ خریداروں سے دھوکہ دہی کر کے بدعنوانی کی گئی ۔ ملزمان تفصیل اور مجرمانہ ردوبدل کے ذریعے پراسیکیوشن کو خراب کرسکتے تھے اس کے علاوہ بدعنوانی کی رقم کی وصولی قانون کے مطابق انکوائری اور انویسٹی گیشن کے لئے ثبوت جمع کرنے اور اسے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ملزمان کی گرفتاری ضروری تھی ۔

انہوں نے بتایا کہ 90 متاثرہ لوگوں نے نیب سے رابطہ کیا، جن سے پیسے لیکر خواجہ برادران نے انکو پلاٹ نہیں دیئے ،ایگزیکٹو بلڈرز کے اکائونٹس سے، انہوں نے کافی غیر قانونی کمیشن لیا، ہم نے ان سے انکوائری کرنی ہے لہٰذا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ سلمان رفیق کون ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سلمان رفیق، خواجہ سعد رفیق کے بھائی ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے متاثرہ لوگوں کے بیان لیے ہیں۔

نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ متاثرہ لوگوں کے بیان بھی قلمبند کیے گئے ہیں اور نیب نے قیصر امین بٹ کے بیان کی کاپی بھی عدالت میں پیش کر دی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے ہیں ۔جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں، کیس کا ایک اور ملزم ندیم ضیا مفرور اور قیصر امین بٹ گرفتار ہے۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تمام ریکارڈ ندیم ضیا کے پاس ہے، قیصر امین نے بھی انکشافات کیے۔ سوسائٹی جعلی ہے اور اس کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں۔عدالت نے کہا کہ جعلسازی کس نے کی پہلے اس کو دیکھا جائے، جس نے پہلا ریکارڈ دیا اس سے باقی بھی لے لیں۔ جہاں سے جعلسازی شروع ہوئی وہاں سے پہلے پوچھنا چاہیے تھا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سادان ایسوسی ایٹس خواجہ سعد رفیق کی ملکیت ہے، کے ایس آر کمپنی خواجہ سلمان رفیق کی ملکیت ہے۔

خواجہ برادران کی 2 کمپنیوں کے اکائونٹس میں 100 ملین آئے۔ رقم پیراگون کی بے نامی کمپنی ایگزیکٹو بلڈر کے اکائونٹ سے منتقل ہوئی۔انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ ان کا پارٹنر ہے جس کا کہنا ہے کہ 4 ارب کی زمین سعد رفیق نے بیچی۔نیب نے شاہد بٹ کا بیان بھی عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے کہا لگتا ہے نیب نے خود لکھا ہے یہ بیان اور سائن شاہد بٹ نے کیے۔

شاہد بٹ کو بلا لیں ہمارے سامنے اپنے بیان کی 2 لائنیں لکھ دے۔خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 مارچ کو انکوائری شروع ہوئی تھی، نیب نے بھی مانا کہ دونوں بھائی پیش ہوتے رہے۔ نیب نے جب بلایا اور جو ریکارڈ مانگا فراہم کیا گیا۔ نیب نے جو سوالنامہ بھیجا اس کا تحریری جواب دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں 3 سال تک کرپشن اور اثاثوں کی انکوائری چلتی رہی، 3 سال بعد کہا گیا کہ ثبوت نہیں ملا اور انکوائری پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔

وکیل نے کہا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کے پاس رجسٹریشن میں ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ ہی مالک ہیں، شاہد بٹ اور پیراگون کے درمیان سول مقدمہ بازی چل رہی ہے۔ شاہد بٹ کے ساتھ خواجہ برادران کا کوئی لینا دینا نہیں۔انہوں نے کہا کہ 15 سال سے پیراگون سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔ قیصر امین کی پلی بارگین کو وعدہ معاف بنانے سے نظر آتا ہے معاملہ کچھ اور ہے۔

سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹھیک طرح سے ادویات نہیں دی جارہیں، کون گناہ گار کون بے گناہ یہ بعد کی بات ہے مگر غیر انسانی سلوک تو نہ کیا جائے۔عدالت نے نیب میں ملزمان کے لیے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب سے لکھوا کر لائیں ملزمان کو تمام سہولتیں دی جائیں گی۔نیب کی جانب سے ملزمان کے 15 روزہ ریمانڈ کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ برادران کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔دونوں کو 22دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد نیب نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دونوں بھائیوں کی عبوری ضمانت منظور کی تھی جس میں کئی بار توسیع کی گئی۔ادھر خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے بیٹے کمرہ عدالت پہنچے جبکہ پولیس نے وکلا کو کمرہ عدالت میں جانے سے روک دیا، اس موقع پر وکلا اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔دوسری جانب سکیورٹی کے انتظامات کے لیے پولیس کی بھاری نفری جوڈیشل کمپلیکس کے اندر، باہر اور عدالت میں بھی تعینات کی گئی۔جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو روکنے کے لیے پولیس نے خاردار تاریں لگا کر جوڈیشل کمپلیکس کی طرف آنے والے راستوں کو بھی بند رکھا ۔اظہار یکجہتی کے لئے آنے والے لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی جن کی جانب سے خواجہ برادران کے حق میں نعرے بازی کی جاتی رہی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں