پنجاب یونیورسٹی ہیلے کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس

بہترین افرادی قوت بینکنگ ، انشورنس اور بزنس کے شعبوں میں سروسز کے معیار کی ضمانت ہے، مقررین

بدھ 12 دسمبر 2018 23:33

لاہور۔12 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2018ء) پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں مقررین نے کہاہے کہ بینکنگ ، انشورنس اور بزنس کے شعبوں میں سروسز کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے بہترین افرادی قوت کی افزائش کریںتاکہ ملکی معیشت کو استحکام مل سکے۔

پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام ہائرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے اشتراک سے ’ بینکنگ ، انشورنس اور بزنس مینجمنٹ ‘کے موضوع پرتیسری دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب ہیلی کالج (اولڈ کیمپس) میں ہوئی ۔اس موقع پرچیئرمین حلال ڈیویلپمنٹ انڈسٹری جسٹس (ر) خلیل الرحمان خان، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر نیاز احمد اختر، ایم ڈی اسٹیٹ بینک آف پاکستان قاسم نواز، صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز الماس حیدر ، کالج پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان، جاپان ، فرانس اور ملک کے دیگر حصوںسے سکالرز ،فیکلٹی ممبران اور طلبائو طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں جسٹس (ر) خلیل الرحمان نے حلال اشیاء کے فروغ کی اہمیت اور آگاہی پر روشنی ڈالی۔انہوں نے حلال اشیاء کے بزنس ماڈلز بیان کرتے ہوئے تصدیقی اسناد کے ذریعے اس کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے حکومت پنجاب کے کردار پر سیر حاصل گفتگو کی۔انہوں نے حلال مارکیٹ کی تکنیکس کی ترقی کیلئے کی جانے والی تحقیق وقت کی ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے کہا کہ کسٹمرز کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کیلئے بینکنگ سیکٹر کو سروسز کے معیار بہتر کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بینکنگ سے متعلق جدید ٹیکنالوجیز متعارف ہونی چاہیے کیونکہ یہ مقابلے اور طاقت کا دورہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق متعلقہ شعبہ جات کی ضرورتوں کے پیش نظرجدیدنصاب ، انڈسٹری اور اکیڈیما کے درمیان روابط کے فروغ اوربہترین افرادی قوت کی فراہمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اپنے طلبہ کی پیشہ ورانہ مہارتوں میں اضافے کیلئے کام کرنا چاہے تاکہ وہ اپنے شعبہ جات میں بہترین خدمات دیں سکیں۔

انہوں نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ میرٹ، انصاف، مساوات ، شفافیت اور قانون و ضوابط ان کی طاقت ہونے چاہیے۔ قاسم نواز نے کہاکہ بینکنگ، انشورنس اور بزنس کے شعبوں میں کوالیفائیڈ لیبر کی کمی ہے جس کیلئے نصاب تعلیم میں تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اب پالیسی زیادہ تجارتی ہے اور چھوٹی ، میڈیم اور بڑی صنعتوں کے جامع سروے کرانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹمرز کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جا رہا ہے اور مزید بہتری کیلئے نئے مواقع متعارف کروائے جانے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ بینکنگ میں پرانے اور بوسیدہ قوانین کی جگہ نئی اصلاحات متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعہ بینکنگ کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سسٹم دنیا کے کسی بھی اچھے سسٹم کا مقابلہ کر سکتا ہے۔الماس حیدر نے کہا کہ ہمارے پاس طویل مدتی پلان کی کمی ہے جو بڑے منصوبوں کیلئے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بینکنگ، انشورنس اور بزنس کی ترقی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے کے نظریات سے استفادہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں استحکام کے لئے ہمارا تعلیمی نظام مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا چائنہ پاکستان اقتصادی راہدری منصوبہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے سنہری موقع ہے اور ہمیں ایس ایم ای کی ترقی کیلئے بھی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان نے کہا کہ یہ کانفرنس سماجی سائنسدانوں ، تعلیمی ماہرین، پیشہ ور افراد ، ایگزیکٹیوز ، محققین اور طلبہ کیلئے بیکنگ، انشورنس ، رسک اوربزنس کے شعبہ جات سے متعلق مسائل اور ان کا حل جاننے کیلئے بہترین موقع فراہم کرنے کا باعث ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں