سپریم کورٹ :دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین پاکستان کے مفاد کیلئے خطرہ قرار

اہم سرکاری عہدوں پر دہری شہریت والے افسران کو تعینات نہ کیا جائے، چیف جسٹس کا حکم وفاقی اور صوبائی حکومتیں دوہری شہریت سے متعلق قانون سازی کریں،ملازمت اور غیر ملکی شہریت چھوڑنے کیلئے ڈیڈ لائن دیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے،ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل کابینہ سے منظوری لی جائے ،52 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

ہفتہ 15 دسمبر 2018 15:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ نے غیر ملکی شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین کو ریاست پاکستان کے مفاد کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت دوہری شہریت سے متعلق پر قانون سازی کرنے کا حکم دے دیا۔ہفتہ کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ججز، سرکاری ملازمین اور دیگر کی دوہری شہریت سے متعلق کیس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

52 صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ دہری شہریت والے افسران کو نیشنل سکیورٹی کی وجہ سے نہیں رکھا جاسکتا۔ غلط طریقے سے کمائی گئی رقم اور ریٹائرمنٹ کے بعد فیملی کو باہر بھیجنے کے لیے دہری شہریت لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ایسے افراد کو اپنی غیر ملکی شہریت چھوڑنے کے لیے ڈیڈ لائن دی جائے۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی و صوبائی حکومت اس معاملے پر قانون سازی کرے، متعلقہ حکومتیں ایسے ملازمین کو ڈیڈ لائن دیں کہ وہ نوکری چھوڑدیں یا دوہری شہریت چھوڑ دیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ دوران ملازمت غیر ملکی شہریت لینے والوں کو شہریت چھوڑنے کی مہلت دیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی کریں۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں قرار دیا گیا کہ غیر ملکی شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لیے خطرہ ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل کابینہ سے منظوری لی جائے، اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں دوہری شہریت والے اپنے ملازمین کی فہرستیں مرتب کرکے ان کے نام منفی فہرست میں ڈالیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق پارلیمنٹ دوہری شہریت والے ملازمین کے خلاف کارروائی کے لیے جلد قانون سازی اور دیگر اقدامات کرے۔فیصلے کے مطابق ایسے عہدوں کی فہرست بنائیں جن پر کابینہ کی منظوری کے بغیر قومی سلامتی کی وجہ سے دوہری شہریت والے افراد کو تعینات نہیں کیا جاسکتا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے زیر اثر آزاد اور خود مختار اداروں کے عہدوں کی فہرست بنائی جائے، جن پر دوہری شہریت کے لوگوں کو رکھا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی فیصلہ دیا گیا کہ ہر سال کے اختتام پر پارلیمنٹ کے سامنے ایسے ملازمین کی فہرست بنائی جائے جو خود دہری شہریت رکھتے ییں یا دوہری شہریت والوں سے شادی کی ہے۔عدالتی فیصلے کے مطابق آزاد اور زیر اثر خود مختار اداروں کی فیصلہ سازی والے عہدوں کی فہرست بنائی جائے، جن پر دوہری شہریت کے لوگوں کو رکھا گیا ہے جبکہ عام حالات مین قومی سلامتی کی وجہ سے ایسے لوگوں کو نہیں رکھا جاسکتا۔واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ججز اور سرکاری افسران کی دہوری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس لیا تھا اور ایسے تمام افسران کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں