پاکستان سی پیک کے ذریعے برآمدات بڑھا کر درآمدت کے حوالے سے چین پر انحصار کو ختم کر سکتا ہے، سی پیک روٹس کے ساتھ 9 زرعی ترقیاتی زونز کے قیام سے زرعی شعبہ میں اصلاحات اور چین کو زرعی برآمدات میں اضافہ ہو گا، مرکزی بینک

اتوار 16 دسمبر 2018 15:40

لاہور۔16 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2018ء) پاکستان سی پیک کے ذریعے نہ صرف اپنی برآمدات بڑھا سکتا ہے بلکہ درآمدت کے حوالے سے چین پر اپنے انحصار کو بھی ختم کر سکتا ہے، سی پیک منصوبہ کے ذریعے پاکستان کو زرعی شعبہ کی ترقی پر توجہ مرکوز کر نا ہوگی اور نظر انداز شدہ علاقوں میں توانائی ،انفراسٹرکچر اور ملک کے صنعتی شعبوں کی ترقی پر زور دینا ہوگا۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ’’سٹیٹ آف اکانومی2017-18‘‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرعی شعبہ میں چین کی عالمی درآمدات 99.6 ارب ڈالر ہے جبکہ اس میں پاکستان کا حصہ صرف 0.37 فیصد کے قریب ہے جو ایک محتاط اندازے کے مطابق0.4 ارب ڈالر بنتا ہے، رپورٹ کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے 2018 میں اپنی فوڈ سکیورٹی پالیسی میں سی پیک کے ساتھ 9 زرعی ترقیاتی زون بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں زرعی شعبہ میں ہونیوالی نت نئی ایجادات و رجحانات سمیت کاروبار اور شراکت داری کی حکمت عملی کی حوصلہ افزائی کی جائیگی اور ان زرعی ترقیاتی زون کی شکل میں چین کو برآمد کے قابل اشیاء کی پیداوار بڑھانے کے سلسلے میں دیہی علاقوں میں کاروبار کو فروغ دینے میں انفراسٹرکچر اور کلسٹرز کے قیام کیلئے مربوط پلیٹ فارم مہیا ہوگا، ان اشیائے خورونوش میں اناج، ڈیری مصنوعات، انڈے،گوشت، شہد، تمباکو، سمندری خوراک اور پھل و سبزیاں شامل ہیں، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین میں پراسیسڈ فوڈ کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر ملک میں زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کیلئے بارڈر سے منسلک ممالک اور سڑکوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا ہوگا یہی وجہ ہے کہ چین اب تک بیرون ممالک میں زرعی شعبہ میں 3.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے اور بارڈر بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) اکانومی کے ذریعے اس نے متعدد فوڈ پراسیسنگ اور سٹوریج سٹیشن قائم کر رکھے ہیں تا کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے اناج کی سپلائی کو بڑھایا جا سکے اور ان ممالک کی پیداواری صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جائے، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت زرعی شعبہ کے پاس پراسیسنگ کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا سنہری موقع موجود ہے جس سے اسے فائدہ اٹھانا چاہئے، مرکزی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان سی پیک کے مواقعوں سے بھرپور استفادہ کرتا ہے تو اس کا 9 ارب ڈالر کے بڑے تجارتی خسارے کو کم کیا جاسکتا ہے جو چین کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات سمیت اس کی خوراک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پوار کر کے ممکن بنایا جا سکتا ہے، اس منصوبے کے تحت چین پاکستان کو متعدد فصلوں اور زرعی اشیاء کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے ٹیکنالوجی منتقل کریگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں