بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کر کے پاکستان انکم سپورٹ پروگرام رکھا جائے،طلبہ تنظیموں پر پابندی ہٹائی جائے‘مطالبہ

بدھ 19 دسمبر 2018 17:22

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کر کے پاکستان انکم سپورٹ پروگرام رکھا جائے،طلبہ تنظیموں پر پابندی ہٹائی جائے‘مطالبہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2018ء) پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت پر پابندی ہٹانے کے فیصلے کیخلاف سمیت 3قرار دادیں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی گئیں ۔مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی طرف سے جمع کروائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے بسنت منانے کا غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2005میں بسنت پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔پنجاب حکومت نی2009میں بسنت کیخلاف باقاعدہ قانون پاس کیا تھا۔پتنگ بازی کی وجہ سے اب تک ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔جبکہ سینکڑوں مائوں کے بیٹے قاتل ڈور سے اپنی گردنیں کٹوا چکے ہیں۔پاکستان ترقیافتہ ممالک میں 150نمبر پر ہے اور حکومت کو بسنت منانے کی پڑی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت بسنت منانے کی بجائے ملک کی معاشی صورتحال پر توجہ دے۔

حکومت نے اپنے طور پر بسنت منانے کا فیصلہ کرکے توہین عدالت کی ہے۔بسنت اب کھیل نہیں بلکہ انسانی زندگیوں کے خاتمے کا باعث بن چکی ہے۔لہذا یہ ایوان پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ بسنت پر پابندی برقرار رکھی جائے ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کو فوری اس فیصلے کا سو موٹو نوٹس لینا چاہیے ۔پنجاب حکومت بسنت منانے کے فیصلے کو فی الفور واپس لے ۔اپوزیشن حکومت کوانسانی جانوں کے ضیاع کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔

تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید کی جانب سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے مطالبے کی قرارداد جمع کروا ئی گئی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے غریب عوام کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لئے 2008ء میں ایک انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا گیا جس کا نام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام رکھا گیا جس کا بنیادی مقصد پاکستان پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر فائدہ پہنچانا تھا۔

(ن) لیگ نے بھی اس نام کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا اور پیپلز پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لئے بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔اب اس انکم سپورٹ پروگرام کا نام ایسا ہونا چاہئے جو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے لئے قابل قبول ہو اس لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام کی تبدیلی ناگزیر ہے۔ قرارداد میںوفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کر کے پاکستان انکم سپورٹ پروگرام رکھا جائے۔

جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی مخدوم عثمان محمود کی جانب سے طلبہ تنظیموں پر پابندی ہٹانے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا ئی گئی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ جمہوری معاشرے میں طلبا تنظیموں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، طلبا تنظیموں نے پاکستان کو بڑے بڑے اہم سیاسی رہنما دیئے،جمہوری کلچر طلبا تنظیموں سے ہی پروان چڑھتا ہے، آمرانہ ذہنیت اور جمہوری کلچر سے خائف حکمرانوں نے طلبا تنظیموں پر پابندی لگائی ہوئی ہے جو کہ جمہوری معاشرے میں انتہائی قابل مزمت اقدام ہے۔

طالبعلموں نے جمہوریت اور آئین کی بحالی کے لیے تاریخی قربانیاں دیں۔کئی نوجوانوں نے قوم کے روشن مستقبل کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ طلبا تنظیموں پر پابندی ہٹاتے ہوئے فل الفور انکے انتخابات کروائے جائیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں