تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے حوالے سے اعداد و شمار تشویش ناک ہیں‘امیر العظیم

منشیات کو فروخت کرنے والے افراد کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں،انکوعبرت کانشانہ بنایاجائے‘امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب

بدھ 19 دسمبر 2018 19:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2018ء) امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کے بیان کہ’’ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 75%طالبات اور 45%طلبہ کرسٹل آئس نشے کے عادی ہیں‘‘ کوتشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکولوں ، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت لمحہ فکریہ ہے۔

یہ پاکستان کے مستقبل کو تباہ کرنے کی ایک گھنائونی سازش ہے،اس کاقلع قمع کرنے کے لیے حکومت کو سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوںگے۔ اس گھنائونے کاروبار میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کرکے عبرت کا نشانہ بنایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی اداروںمیں منشیات کے استعمال کے حوالے سے چشم کشا اعداد و شمار نے حقیقت حال کھول کررکھ دی ہے۔

(جاری ہے)

ہم سب کو مل کر اپنی نوجوان نسل کو نشے کی علت سے بچانا ہوگا۔

والدین اور اساتذہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی کونسلینگ کریںاور انھیں اچھے اوربرے کی تمیز سکھائی جائے۔ملک کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ایک فیشن بنتا چلا جارہا ہے۔انھوں نے کہاکہ ایلیٹ کلاس سے شروع ہونے والی نشے کی یہ لعنت نیچے تک سرایت کرتی جارہی ہے، اس کی بروقت روک تھام نہ ہوئی تومعاشرتی اخلاقیات کاجنازہ نکل جائے گا۔

نوجوان نسل اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہے۔ ان کی اخلاقی تربیت کرکے انہیں معاشرے کا مفید شہری بنانا ہوگا۔انھوں نے کہاکہ منشیات کو فروخت کرنے والے افراد کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔ ان لوگوں کو عبرت کا نشان بنا کر ہی ہم اپنا مستقبل محفوظ بناسکتے ہیں۔ ڈرگ مافیا نے معاشرتی نظام کو مفلوج کردیا ہے۔ انسداد منشیات کے حوالے سے موجودہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے منشیات فروشوں کے خلاف سخت اقدامات کرے۔

انھوں نے کہا کہ صوبے بھر کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں پراس حوالے سے کڑی نظر رکھی جائے اور مجرمانہ غفلت اورکوتاہی کا ارتکاب کرنے والوں کوسخت سزاد دی جائے۔ پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کسی کو بھی کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ امیر العظیم نے مطالبہ کیا کہ منشیات فروشوں کے خلاف بلاتفریق اور بغیر کسی دبائوکے کریک ڈائون شروع کیا جائے ۔

حکومت اس ضمن میں معاشرے بالخصوص طلبہ کوشعور وآگہی فراہم کرے اور تربیتی پروگرامز کا انعقاد بھی کرائے تاکہ نوجوان نسل کومنشیات سے بچایاجاسکے ۔نشہ ایک لعنت ہے۔ایک غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت منشیات کے عادی افراد کی تعداد سات ملین ہے اور نشہ کی وجہ سے ہر سال ڈھائی لاکھ افرادموت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں