منی بجٹ وفاق لا رہا ہے، پنجاب میں اثرات آئیں گے تو دیکھیں گے‘وزیر خزانہ پنجاب

اس وقت وفاقی و صوبائی حکومت دونوں معاشی استحکام اور غربت کے خاتمے کیلئے اسلامک مائیکرو فنانسنگ کو فروغ دے رہی ہیں ْپنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی میٹرو بس سروس کے آپریشنل سٹریکچر کے ساتھ فنانشل سٹریکچر بھی تیار کرے،حکومت اور عوام پر اضافی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ، میٹرو بس بھی چلے گی اور سبسڈی بھی جاری رکھی جائے گی ‘مخدوم ہاشم جواں بخت

منگل 8 جنوری 2019 19:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2019ء) صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ منی بجٹ وفاق لا رہا ہے، پنجاب میں اثرات آئیں گے تو دیکھیں گے، اس وقت وفاقی و صوبائی حکومت دونوں معاشی استحکام اور غربت کے خاتمے کے لیے اسلامک مائیکرو فنانسنگ کو فروغ دے رہی ہیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان معیشت کو بہتر کرنے کیلئے اسلامک مائیکرو فنانس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں ،پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی میٹرو بس سروس کے آپریشنل سٹریکچر کے ساتھ فنانشل سٹریکچر بھی تیار کرے،حکومت پر اضافی بوجھ ڈالنا چاہتے ہیں اور نہ عوام پربوجھ بڑھانا چاہتے ہیں ، میٹرو بس بھی چلے گی اور سبسڈی بھی جاری رکھی جائے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اخوت فائونڈیشن کے زیر اہتمام تیسری اسلامک مائیکرو فنانس کانفرنس کے ابتدائی سیشن سے خطاب ،میڈیا سے گفتگو اور میٹرو بس سروسز پر سبسڈی کی ریشنلائزیشن کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اسلامک مائیکرو فنانس کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف نچلی سطح تک جس تبدیلی کے لیے کوشاں ہے وہ مائیکرو فنانسنگ کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔

اس وقت وفاقی و صوبائی حکومت دونوںمعاشی استحکام اور غربت کے خاتمے کے لیے اسلامک مائیکرو فنانسنگ کو فروغ دے رہی ہیں۔ حکومت پنجاب اخوت کے اشتراک سے زرعی شعبہ میں بلاسود قرضوں کے پروگرام کو پھیلا رہی ہے۔ تاہم ابھی بہت سے ایسے شعبے باقی ہیں جہاں مائیکرو فنانسنگ کے مواقع موجود ہیں ۔ حکومت پنجاب اسلامک مائیکرو فنانس نیٹ ورک کا خیر مقدم کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ منی بجٹ وفاق لا رہا ہے، پنجاب میں اثرات آئیں گے تو دیکھیں گے، آئندہ پنجاب کے بجٹ میں صحافیوں کو بھی ریلیف دیں گے۔قبل ازیں صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے میٹرو بس سروسز پر سبسڈی کی ریشنلائزیشن کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کے دوران پنجاب ماس ٹرانسٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ میٹرو بس سروس کے لیے محصولات میں اضافے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع کی نشاندہی کرے اور قانونی حدود کی جانچ پڑتال کے بعد ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کی مشاورت سے اسٹیشنز کے نزدیک تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کے لیے مواقع پیدا کرے ۔

انہوں نے کہا کہ سبسڈی عوام کے ٹیکس کے پیسے سے ادا کی جا رہی ہے ، جسے بے دریغ استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔ معقولیت حکومت کی ضرورت اور عوام کا حق ہے ،ریونیو میں اضافے کے لیے بسوں پر اشتہاری مہمات اور اسٹیشنوں پر تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے ،سروس کے استعمال میں اضافہ اخراجات کے بوجھ کو کم کرے گا۔اجلاس میں صوبائی وزیر برائے مواصلات محمد جہانزیب خان کھچی ، چیئرمین ماس ٹرانزٹ اتھارٹی سید سبطین حیدر اور ایڈیشنل سیکرٹری فنانس عبید الرحمان ، علی شیر دل سمیت تمام متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

ایڈیشنل سیکرٹری فنانس نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت پنجاب ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کو مختلف پروجیکٹس میں سبسڈی فراہم کر رہا ہے جن میں پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اور لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی شامل ہیں۔ اس سال بھی ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے لیے 12.9بلین مختص کیے گئے ہیں۔انھوں نے مزید بتایا کہ پنجاب حکومت لاہور ، ملتان اور پنڈی میں میٹرو بس سروس پر 70 فیصد اور فیڈر روٹس پر 90فیصد تک سبسڈی دے رہی ہے ۔

حکومتی خزانے پر سبسڈی کے بوجھ کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری کرایوں میں معقول اضافے اور محصولات میں اضافے کی تجاویز پر غور ناگزیر ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ اخراجات اور میٹرو سروس سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد کی تفصیلات پیش کریں اور ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے میٹرو کے روٹ کے متوازی تمام روٹس کو بند کریں اور ان بسوں کو ان علاقوں میں سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے استعمال کریں جہاں میٹرو کی سہولت میسر نہیں ہے۔ کرایوں میں اضافے کا فیصلہ ریونیو کے متبادل ذرائع پر غور کے بعد کیا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں