جب روزگار نہ ہو تو علوم بھی دفن ہو جاتے ہیں‘ پروفیسرشاہزیب خان

انگریز نے مقامی نسل کی سوچ کو مفلوج کرنے اور غلام بنانے کے لیے’’ محدودتعلیمی نظام‘‘ کا سہارا لیا دینِ اسلام زندگی گزارنے کا ایک بہترین نظریہ اور نمونہ ہے،تعلیمات پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا‘ممتازماہرتعلیم

اتوار 13 جنوری 2019 17:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2019ء) دارالعلوم جامعہ نعیمیہ میںنعیمیہ انٹیلیکچوئل فورم کے زیر اہتمام ڈاکٹر سرفراز نعیمی انسٹیٹیوٹ برائے امن، تعلیم اور تحقیق میں ’’سامراج اور شناخت کی سیاست‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ورکشاپ میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ریسرچ سکالر، کا لمنسٹ اینڈ اسسٹنٹ پروفیسر پنجاب یونیورسٹی شاہزیب خان نے کہا کہ’’ جب روزگار نہ ہو تو علوم بھی دفن ہو جاتے ہیں‘‘ ورکشاپ میںجامعہ نعیمیہ ، پنجاب یونیورسٹی اور رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر شاہزیب خان نے مزید کہا کہ برصغیر پاک و ہند میں انگریز سرکار نے مقامی نسل کی سوچ کومفلوج کرنے اور غلام بنانے کے لیے’’ محدودتعلیمی نظام‘‘ کا سہارا لیا۔

(جاری ہے)

جب ایک خطے کے لوگ کسی دوسرے خطے پر جا کر اپنی حکومت شروع کرتے ہیں اور وہاں کے وسائل بھی لوٹتے ہیں تو اسے نوآبادیات کہا جاتا ہے۔ برصغیر میں انگریز کی آمد سے قبل برصغیر کو پوری دنیا میں سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا۔

اورنگزیب عالمگیر کے دور میں برصغیر کی برآمدات پوری دنیا کا پچیس فیصد تھیں جو پوری دنیا کی دولت کا 1/4 تھا۔ لیکن جب انگریز برصغیر سے واپس گیا تو برآمدات پوری دنیا میں صرف 3 یا 4 فیصد تک رہ گئیں۔انگریز نے نہ صرف برصغیر کے مالی وسائل کو لوٹا بلکہ ساتھ ہی ساتھ یہاں موجود علمی خزانہ جو کتابوں کی صور ت میں صدیوں سے یہاں محفوظ تھا کو بھی لوٹ لیا۔

عہد موجود میں مذہبی تعلیمات پر درست عمل درآمد اور جدید فکری رحجانات کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ بنیادی تعلیمی نظام کی سمت کا تعین کرتے ہوئے نہ صرف انتظامی معاملات میں اقوام مغرب ہم سے آگے ہیں بلکہ ہمیں’’درس‘‘ دیتی ہیں جبکہ ہمارے پاس تو خود دینِ اسلام کی تعلیمات کی صورت میں زندگی گزارنے کا ایک بہترین نظریہ اور نمونہ موجود ہے۔ سو فیصد نتائج حاصل کرنے کیلئے ان تعلیمات پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں