صاف پانی کرپشن کیس میں ملوث ملزمان قمر السلام اور وسیم اجمل کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 12دن کی توسیع

بدھ 16 جنوری 2019 15:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) احتساب عدالت نے صاف پانی کرپشن کیس میں ملوث ملزمان قمر السلام اور وسیم اجمل کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 12دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو دوبارہ 28جنوری کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ گزشتہ روز احتساب عدالت نمبر 5میں ملزمان راجہ قمرالسلام اور وسم اجمل کو پیش کیا گیا۔صاف پانی کرپشن کیس میں مجموعی طور پر 20 ملزمان نامزد ہیں ،صاف پانی کرپشن کیس میں نیب ریفرنس بنا کر عدالت میں جمع کروا چکی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزمان کو 25جون 2018ے کو نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا،ملزمان کو 48 روزہ جسمانی ریمانڈ کاٹنے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا،ملزم انجینئر قمر اسلام راجہ پر 84واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طورپر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے، واٹر پلانٹس میں 56ریورس آسموسز پلانٹس تھے جبکہ 28الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں، واٹر پلانٹس چار تحصیلوں میں لگائے جانے تھے جن میں حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں شامل ہیں، ملزم انجینئر قمرالسلام راجہ نے بدنیتی کے ذریعے بڈنگ کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا،ملزم کی جانب سے کے ایس بی پمپس نامی کمپنی کو مہنگے داموں ٹھیکہ دیا گیا،ملزم قمر السلام راجہ پروکیورنمنٹ کمیٹی کے انچارج ہوتے ہوئے مہنگے داموں کے ایس بی پمپس کا ٹھیکہ منظور کیا، ملزم نے مبینہ طورپر 102واٹر فلٹریشن پلانٹس کا ٹھیکہ کے ایس بی پمپس کو مہنگے داموں دیا، ملزم نے 102واٹر پلانٹس کا ٹھیکہ بورڈ آف ڈائریکٹر سے منظور کروایا بلکہ ٹھیکے کے کاغذات میں بعد ازاں تبدیلیاں بھی کیں۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکیوٹر کے مطابق سابق سی ای او ملزم وسیم اجمل پر پراجیکٹ بڈنگ کے بعدغیر قانونی طورپر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنیکا الزام ہے، ملزم کا یہ اقدام پنجاب پریکیمنٹ رولز 2014کی سخت خلاف ورزی ہے، وسیم اجمل سابق سی ای او صاف پانی کمپنی نے 8فلٹریشن پلانٹس غیر قانونی طورپر تحصیل دنیا پور میں لگائے جبکہ متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ میں شامل نہ تھا،ملزم وسیم اجمل نے کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹ سے ملی بھگت کرتے ہوئے معاہدے کی شقوں میں ردوبدل کیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم وسیم اجمل کی جانب سے علی اینڈ فاطمہ پرائیویٹ لمیٹیڈ کوبورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طورپر چوبیس اعشاریہ سات ملین کی رقم فراہم کی ، ملزم وسیم اجمل نے رقم آفس کے کرایہ کی مد میں ادا کی جبکہ اس آفس کا قبضہ ہی حاصل نہ کیا گیا تھا،ملزم وسیم اجمل کی صاف پانی کمپنی میں بطور سی ای او تعیناتی غیر قانونی تھی، ملزم وسیم اجمل کی تعیناتی مبینہ طورپر بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے کی گئی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں