نظام میں اصلاحات سے قبل فوجی عدالتوں کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے ‘حافظ طاہر محمود اشرفی

فوجی عدالتوں کے قیام سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے میں مدد ملی ،مدارس عربیہ ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں ارچ کو چوتھی عالمی پیغام اسلام کانفرنس کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ہو گی ،عالم اسلام کی صورتحال بارے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا

جمعرات 17 جنوری 2019 21:28

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) فوجی عدالتوں کے قیام سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے میں مدد ملی ہے ، عدالتی نظام میں اصلاحات سے قبل فوجی عدالتوں کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے ، 70 ہزار سے زائد پاکستانیوں کے قاتلوں کو انجام تک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتوں کا قیام ہوا، مدارس عربیہ ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں، مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر مسائل کو حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ؐ کا ہر مسلمان محافظ ہے، اعلان اسلام آباد انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کا سبب بنے گا،پیغام پاکستان کوقانونی شکل دینے کیلئے مشاورتی عمل شروع کیا جائے، 03 مارچ کو چوتھی عالمی پیغام اسلام کانفرنس کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ہو گی ، جس سے عالم اسلام کے اہم قائدین خطاب کریں گے اور عالم اسلام کی صورتحال کے بارے میں اہم لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا،ملک بھر میں پیغام اسلام علماء و مشائخ کنونشنز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صد ر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامع امیر معاویہ ؓ ساہیوال میں علماء ومشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مولانا محمد شفع قاسمی، پیر اسعد حبیب شاہ جمالی ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا شبیر یوسف گجر ، مولانا محمد شکیل قاسمی، علامہ طاہر الحسن ، مولانا احسان احمد حسینی ، قاری حفیظ اللہ، مولانا عبد المالک آصف ، مولانا محمد حنیف عثمانی ، مولانا حفیظ الرحمن ، قاری یٰسین بلوچ ، قاری نذیر احمد ، مولانا اصغر ، مولانا طلحہ اور دیگر رہنما ئوں نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور فوج نے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور 2019ء دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے مکمل خاتمے کا سال ہو گا ان شاء اللہ، انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے مسائل اور مصائب کی وجہ وحدت نہ ہونا ہے ، وحدت امت کی اساس عقیدہ توحید رسالت و ختم نبوت ، اصحاب رسول ؐ و اہل بیت ؓ کی محبت اور ارض حرمین شریفین کا دفاع اور استحکام ہے ۔

پاکستان علماء کونسل نے ہمیشہ اتحاد امت کیلئے جدوجہد کی ہے اور نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرنے والے فتنوں کا مقابلہ کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پیغام اسلام علماء و مشائخ کنونشنز کا آغاز کر دیا گیا ہے اور 03مارچ کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں پانچ ہزار سے زائد علماء و مشائخ جمع ہو کر دہشت گردی کے خاتمے اور امت مسلمہ کی وحدت و اتحاد کیلئے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ، چوتھی عالمی پیغام اسلام کانفرنس میں عالم اسلام کے اہم قائدین شریک ہوں گے ، انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان مختلف مکاتب فکر کی قیادت کی طرف سے ایک متفقہ بیانیہ ہے جس پر مشاورتی عمل کا آغاز فوری کیا جائے اور اسے قانونی شکل دی جائے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت و رسالت ؐ کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ، کسی بھی حکومت میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ آئین پاکستان کے خلاف اقدامات اٹھائے ۔

پاکستان علماء کونسل موجودہ حکومت کے اچھے کاموں کی معاون اور غیر آئینی اور غیر شرعی امور میں محاسب کا کردار ادا کر رہی ہے،انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے ، مہنگائی پر کنٹرول کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عالم اسلام کے ساتھ تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کی آمد اور سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کی پاکستان آنے کی خبریں پاکستانی قوم کیلئے اطمینان کا سبب ہیں، پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کرنے جا رہا ہے ، سعودی عرب نے مشکل مراحل میں پاکستان کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑا ہے اور افغانستان کے مسئلہ پر بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستانی مؤقف کے تائید کنندہ ہیں ، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میںا من کیلئے کوشش کی ہے ، ہم بھی افغان حکومت سے امید رکھتے ہیں کہ وہ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے عناصر کے خلاف کاروائی کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم افسوسناک ہیں ، عالمی دنیا کو ہندوستان کے مظالم پر ہندوستان کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسندی کسی بھی سمت درست نہیں ہے نہ سیاسی اور نہ ہی مذہبی جماعتوں اور قائدین میں انتہاء پسندی ہونی چاہیے ، احتسابی عمل کو غیر جانبدار ہونا چاہیے اور سیاسی و مذہبی قائدین کے خلاف غیر اخلاقی اور غیر مہذب گفتگو نہیں ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مدارس اور مساجد کی رجسٹریشن کا معاملہ جلد حل کر لیں گے ، عمران خان صاحب نے وعدہ کیا ہے کہ مدارس اور مساجد سے متصل تمام مسائل کو حل کیا جائے گا ، ہم امید کرتے ہیں کہ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے میں رجسٹریشن فارم کو آسان بنائے گی اور گذشتہ حکومت کے دئیے ہوئے فارم میں سے ان تمام شقوں کو ختم کیا جائے گا جن پر مدارس کو اعتراض ہے ، انہوں نے کہا کہ مدارس اپنے مدد آپ کے تحت تیس لاکھ طلباء کو تعلیم دے رہے ہیں اور مدارس کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کے مرہون منت نہیں ہے ، مدارس اسلام اور پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں