ڈپٹی سپیکر کا وزراء کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار ،حاضری یقینی بنانیکی ہدایت ،اپوزیشن کاتین روز کیلئے اسمبلی داخلے پر پابندی کا مطالبہ

یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو اپنے اختیارات استعمال کرو ں گا ،سخت رولنگ آئیگی،اجلاس پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں‘ دوست محمد مزاری اجلاس میں (ق) کے وزیر عمار یاسر کے استعفیٰ پر بھی بات ہوئی ، معاملے کی وضاحت آنی چاہیے ،پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی حسن مرتضیٰ عمار یاسر نے استعفیٰ جماعت کو دیا وزیر اعلیٰ یا کابینہ میں استعفیٰ پیش نہیں کیا جب ہمیں پیش کرنگے تو تب وضاحت دے سکتے ہیں‘ وزیر قانون

منگل 22 جنوری 2019 21:00

ؒلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) ڈپٹی سپیکر سردار وست محمد مزاری نے وزراء کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رولنگ دی ہے کہ تمام وزراء آج ( بدھ ) گیارہ بجے اپنی حاضری کو یقینی بنائیں،اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو اپنے اختیارات استعمال کرو ں گا اور چیئرکی جانب سے سخت رولنگ آئے گی ،پنجاب اسمبلی کے اجلاس پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں،غیر حاضری سے ہم پنجاب کے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں جبکہ اپوزیشن نے غیر حاضر وزرا ء کے اسمبلی داخلے پر تین روز کی پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر سنجیدہ اور اور پارٹ ٹائمر وزرا ء کے خلاف ایکشن ناگزیر ہے،پرائیویٹ ممبر ڈے پر ایجنڈے پر موجود دس میں سے ایک بھی قرارداد منظور نہ ہو سکی۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت گیارہ بجے کی بجائے ایک گھنٹہ بیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

ایجنڈے پر محکمہ صنعت و تجارت،ماحولیات اور محنت و انسانی وسائل کے متعلق سوالوں کے جواب دئیے جانے تھے لیکن محرکین کی عدم موجودگی پر کوئی سوال نہ لیا جاسکا ۔صوبائی وزیر ماحولیات سبطین خان بیٹے اپنے بیٹے کی شادی کی تقریب کی وجہ سے اسمبلی نہ پہنچ سکے جس پر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا میں ماحولیات کے بھی جوابات دینے کیلئے تیار ہوں ۔

جس پر لیگی رکن خلیل طاہر سندھو نے کہا آج اگر میاں اسلم صاحب کا بھی ولیمہ ہوتا تو کیا ہی بات تھی جس پر ایوان میں قہقے لگے۔اجلاس میں پانچ محکموں سے متعلق مختلف تحاریک التواء پیش کی گئیںلیکن وزراء کی عدموجودگی کی وجہ سے کسی ایک تحریک التواء کا بھی جواب نہ آسکا جس پر ڈپٹی سپیکر وزیر قانون راجہ بشارت پر بھی برہم ہوئے ۔ڈپٹی سپیکر نے کہا اسمبلی کے اجلاس پر عوام کا کروڑوں روپیہ خرچ ہوتا ہے لیکن وزراء ایوان کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ،اس طرح مسلسل غیر حاضریوں سے ہم پنجاب کے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ،آج تمام وزراء گیارہ بجے تک اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنائیں ورنہ میں اپنے اختیارات کا استعمال کرو ں گا اورچیئر کی جانب سے سخت رولنگ آئے گی۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا سوموار کے روز وزیر اعلیٰ اسمبلی میں موجودتھے لیکن انہوں نے ایوان میں آنا گوارہ نہیں کیا تو حکومتی وزراء کیسے اسمبلی پہنچ سکتے ہیں ۔مطالبہ ہے کہ غیر حاضر وزراء پر کم از کم تین دن کیلئے اسمبلی میں داخلے پر پابندی لگائی جائے تاکہ آئندہ تمام وزراء اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنائیں،غیر سنجیدہ اور اور پارٹ ٹائمر وزرا ء کے خلاف ایکشن ناگزیر ہے۔

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا مسلم لیگ (ق) کے وزیر عمار یاسر نے استعفیٰ دیا ہے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی آوازیں اٹھائیں جارہی ہے حکومت کو اس معاملے کی وضاحت کرنی چاہیے ۔اس کے جواب میں وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ عمار یاسر نے استعفیٰ اپنی جماعت کو دیا ہے وزیر اعلیٰ یا کابینہ میں استعفیٰ پیش نہیں کیا جب ہمیں پیش کریں گے تو ہم تب وضاحت دے سکتے ہیں ۔

لیگی رکن شیخ علائو الدین نے کہا جب سے یہ حکومت آئی ہے اس نے مسلم لیگ (ن) کے شروع کردہ تمام منصوبے نامکمل چھوڑ دئیے ہیں اورکسی ایک بھی منصوبے پر دوبارہ کام شروع نہیں ہو سکا ،اس کی سب سے بڑی وجہ وہاں (ن) لیگ کے نام کی تختیاں لگی ہونا ہے ،آپ لوگ وہ تختیاںاتار کراپنی تختیاں لگا لیں لیکن وہ منصوبے مکمل کریں ۔بعدازراں غیر سرکاری ارکان کی قراردادیں لی گئیں لیکن مختلف وجوہات کی بناء پر ایک بھی قرارداد منظور نہ ہونے دی گئی جبکہ ایک قرارداد کی اپوزیشن نے مخالفت کردی۔ایجنڈا مکمل ہونے پر ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے اجلاس آج بدھ صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں