پنجاب کے مختلف سرکاری چڑیا گھروں اوربریڈنگ سنٹرزمیں مقامی نسل کے پاڑہ ہرنوں کی تعداد 500 سے تجاوزکرگئی

پیر 18 مارچ 2019 23:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2019ء) پنجاب کے مختلف سرکاری چڑیا گھروں اوربریڈنگ سنٹرزمیں مقامی نسل کے پاڑہ ہرنوں کی تعداد 500 سے تجاوزکرگئی ہے، پنجاب کی مشرقی سرحد اور دریائی علاقوں میں پایا جانیوالا پاڑہ ہرن کی نسل بڑھانے کے لیے محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب نے مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔گہری بھوری رنگت والا پاڑہ ہرن شیخوپورہ،نارووال، شکرگڑھ، سیالکوٹ، قصور،ہیڈسلیمانیکی کے بارڈر ایریا کے علاوہ دریائے راوی، چناب، ستلج کے ساتھ ذخیروں اور جنگلی علاقوں میں پایا جاتا ہے تاہم اب وائلڈمیں ان کی تعداد کم ہوچکی ہے۔

پنجاب وائلڈلائف کے ڈائریکٹر محمدنعیم بھٹی نے بتایا کہ ان کا محکمہ پاڑہ ہرن کی افزائش بڑھانے کے لیے سرگرم عمل ہے، اس وقت لاہورچڑیا گھر،سفاری پارک،جلوپارک سمیت مختلف سرکاری بریڈنگ سنٹرزمیں 500 سے زائد پاڑہ ہرن موجود ہیں۔

(جاری ہے)

یہ ہرن ناصرف اب دوسرے صوبوں کو دیئے جارہے ہیں بلکہ چند روز میں چھانگا مانگا جنگل میں بھی ہرن چھوڑے جائیں گے تاکہ وہ جنگلی ماحول میں پروان چڑھ سکیں۔

پنجاب کے جنگلات میں پاڑہ ہرن نہ ہونے کے برابر یے جبکہ نیل گائے بھی ناپید ہوچکی ہے، کبھی کبھار بھارت کشمیر کے علاقوں سے کوئی ہرن اورنیل گائے پاکستان میں داخل ہوتی ہے تو اسے کسی سرکاری چڑیا گھرمیں مہمان بنالیا جاتا یے، تاہم ان ہرنوں کی بڑی تعداد جنگلی کتوں اور دیگر درندوں کا شکار ہوجاتی ہے، متعدد باربارڈرایریا کے لوگ بھی ان ہرنوں کوپکڑلیتے ہیں۔محمد نعیم بھٹی کہتے ہیں کہ یہ ان کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پاڑہ ہرنوں کی افزائش کویقینی بنایا گیا ہے، چھانگا مانگا کے بعد نیشنل گیم ریزور اور نیشنل پارک میں بھی پاڑہ ہرن چھوڑے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں