مرکزی علماء کونسل کے قائدین کی مولانا تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کی شدید مذمت

جمعہ 22 مارچ 2019 21:59

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2019ء) مرکزی علماء کونسل کے قائدین کی مولانا تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کی شدید مذمت ۔ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ عالم اسلام اور ملکی سلامتی پر حملہ ہے۔مفتی محمد تقی عثمانی ملک و قوم کا سرمایہ ہیں۔ حملے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے۔ مرکزی علماء کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ،وائس چیئرمین مولانا عبید الرحمن ضیاء،مولانا یار محمدعابد،پیر جی خالد محمود قاسمی،حافظ شعیب الرحمن ، مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا محمد شاہ نواز فاروقی ،مولانا شبیر احمد عثمانی،مفتی حفظ الرحمن بنوری،حافظ محمد طیب قاسمی،علامہ حفیظ الرحمن کشمیری،میاں طیب ایڈووکیٹ نے کراچی میں ممتاز عالم دین مولانا تقی عثمانی پرقاتلانہ حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

(جاری ہے)

مولانا تقی عثمانی امن ،اتحاد ویکجہتی کے داعی ہیں۔چیئرمین مرکزی علماء کونسل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے جامع مسجد گول میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ قوتیں بیرونی ایجنڈے پر کام کررہی ہیں۔ کراچی اور کوئٹہ میں متحرک ہیں ۔جسٹس ریٹائرڈ مفتی محمد تقی عثمانی پر حملہ بھی انہیں قوتوں کی ایماء پر کیا گیا ہے مگر افسوس سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک کی تمام مذہبی قیادت اور حساس پوائنٹس سے حفاظتی پولیس ہٹانے کے احکامات صادر کرکے علماء کو نہتے کردیا اور دشمن کو کھلا موقع فراہم کردیا دشمن جب چاہیں ، جس جگہ چاہیں کسی بھی شخصیت کو ٹارگٹ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کرسکیں ۔

سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کے احکامات کا بہانہ بناکر ملک کے چاروںصوبوںسے مقتدر علماء کی سیکورٹی واپس لی گئی جبکہ وزراء ،حکومت اور اپوزیشن کے رہنماء سیکورٹی کے جتھوں میں نظر آتے ہیں۔ اس حملے کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے مقتدر علماء اور دینی قیادت کو تحفظ فراہم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی سازش سے ہمارے ادارے باخبر ہیں کہ ہمارے ہمسایہ ملک ہندوستان میں یہ منصوبہ بناہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروائے جائیںاور ایک مسلک کو دوسرے مسلک کے ساتھ لڑایا جائے اور مذاہب کے درمیان بھی انتشار پیدا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ سانحہ کے بعد پاکستان میں مفتی تقی عثمانی پر حملہ اسی سازش کی ایک کڑی ہے ۔اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی قیادت اس موقع پر جو لائحہ عمل دے گی مرکزی علماء کونسل اس کے مطابق اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں