ش* مہدویت ،فہم دین اسلام، قرآن اور تعلیمات رسول کی روح ہی: علامہ جوادنقوی

اتوار 21 اپریل 2019 20:01

_لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2019ء) تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ اللہ تعالی نے انسانیت کی ہدایت کے لئے ہر دور میں انبیاء بھیجے ۔ایک شریعت کی تنسیخ کا مطلب گزشتہ نبی کی طرف سے دیئے احکام شرعی کی نفی نہیں ، یہ بشریت کا کمال کی طرف تدریجی تسلسل ہے۔ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری نبی ہیں۔

ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، قرآن آخری الہامی کتاب ہے جس میں اللہ کا پیغام مکمل طو رپر دے دیا گیا ہے،مزید کوئی الہامی کتاب نہیں۔ اسلام دین کامل ہے مزید کوئی دین قیامت تک نہیں آئے گا۔مہدویت تکمیل دین کی تحریک ہے جوجاری ہے۔مکتب امامیہ کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کی ولادت ہو چکی ہے، وہ غیبت کبریٰ میں ہیں اور حکم خدا سے ظہور فرمائیں گے جبکہ اہل سنت کا نظریہ ہے کہ وہ آئیں گے۔

(جاری ہے)

ہر دو صورتوں میں مسلمان متفق ہیں کہ امام مہدی آئندہ کے لیے ہیں وہ آخری زمانے کے لیے خلافت الٰہی قائم کریں گے جو معجزاتی طور پر پیدا نہیں ہو گی بلکہ اسے پیدا کرنے کے لئے راہ ہموارکرنا ہوگی ۔گویایہ نظام ہدایت ،تقوی کا حصہ ہوگا یعنی مہدویت اللہ کے نظام کی تکمیل کا نام ہے۔لیکن افسوس دین مسخ کرنے والے تاجروں نے مہدویت کے نام پر فتنے پیدا کئے۔

جیسے مرزا قادیانی نے قادیانیت ،محمد علی باب نے بابیت اور بہائیت پیدا کیں۔ اسی طرح انجمن حجتیہ مہدویت کے نام پر عالمی فتنہ اور مشتاقان نور پاکستان میں اس کا بچہ ہے جبکہ ضلع لیہ کا جمن شاہی سلسلہ بھی مہدویت کے نام پر فتنہ ہے۔ مہدویت ، دراصل فہم دین اسلام، قرآن اور تعلیمات رسول کی روح ہے جس کے ذریعہ عالم بشریت امت مسلمہ میں تبدیل ہوگی اور الٰہی نظام پوری دنیا میں نافذ کیا جائے گا۔

انتظار امام مہدی کا مطلب ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر ان کی آمد کی محض دعائیں کرنا نہیں بلکہ اس کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔ خود تیاری کرنا اور ان کے ایسے ساتھی پیدا کرنا ہے جو امام زمانہ کی معاونت کر سکیں اور ان کے حکم کے مطابق نظام کو چلا سکیں۔ مسجد بیت العتیق جامعہ عروة الوثقیٰ میں نیمہ شعبان کی محفل اور جشن میلاد امام مہدی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے کہا کہ امام خمینی اور علامہ اقبال دین شناسی اور اسے ازسرنو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیتے رہے کیونکہ مختلف اوقات میں حکمرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے دین کو مسخ کیا گیا اور اسے تجارت بنا دیا گیا۔

افسوس کہ دین کے نام پر اس طرح سے تجارت کی گئی کہ ناموس فروشی سے بھی زیادہ خطرناک دین فروشی کا کاروبار چل نکلا ۔ بنو امیہ اور بنو عباس کے دور میں 9000 گفتاری اور 4000 لکھاری خریدے گئے تاکہ دین میں تخریب کاری کے لئے جعلی حدیثیں گھڑی جاسکیں۔ ان میں سے ایک جعلی احادیث بنانے والے ٹھیکیدار کا تاریخ میں اعتراف بھی موجود ہے کہ اس نے ایک لاکھ جعلی حدیثیں گھڑیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں ہے کہ یہودی دین میں تحریف کرنے کے ماہر تھے ۔خود امام خمینی کہتے ہیں دین خالص کی شناخت کی ضرورت ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں