اختلافات کے بجائے مشترکات کو فروغ دینے میں ہی ہماری نجات ہے‘مقررین

نبی کریم ﷺکی زندگی امن و برداشت، عمل وانصاف، رواداری،خدمت خلق معافی اور وسیع ظرفی کا اعلیٰ نمونہ ہے مختلف مکاتب فکر اپنے فروغی اختلافات کو بھلا کر اگر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوں اور اختلافات کی جگہ مشترکات کو فروغ دیں‘ سیرت النبی کانفرنس سے علماء کا خطاب

پیر 22 اپریل 2019 14:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2019ء) پرنس آغاخان شیعہ امامی اسماعیلی کو نسل اور اسماعیلی طریقہ اینڈمذہبی ایجوکیشن بورڈ برائے سنٹرل ریجن کے زیر اہتمام سیرت النبی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ سیرت النبی کانفرنس کا بنیادی مقصد امن ،رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا اور نبی کریم ﷺکی اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونا ہے۔

سیرت کانفرنس کے مہمان خصوصی صوبائی وزیراوقاف پیر سیدسعید الحسن، پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی لاہور، طارق محمود شیخ صدر اسماعیلی کونسل برائے سنٹرل ریجن، عزیز کابانی اعزازی سیکر ٹری اطرب پاکستان ،امیر علی شیر علی چئیر مین اسماعیلی طریقہ بورڈ برائے سنٹرل ریجن ، ممتاز علماء دین ڈاکڑ خالد ظہیر ،سید ثاقب اکبر، کریم امان ڈائریکٹر اکیڈمک افیئرز اطرب پاکستانے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء دانشوروں، صحافیوں اور یونیورسٹیوں کے پروفیسرز، گورنمنٹ انتظامیہ کے اعلیٰ عہداداران اوردیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مقررین نے نبی کریم ﷺ کی زندگی کے اخلاقی اور روحانی زندگی پر روشنی ڈالی جس میں اسلام تعلیمات کے انسانی اور خلاقی پہلو کو فروغ دینے اور مسلم امّہ کے مابین تنوع کو قبول کرنے ایک تکثیر پسند سماج کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا ۔

مقررین نے کہا کہ بحیثیت امت واحدہ اور امت مسلمہ نبی کریم ﷺکی سیرت مبارکہ پر عمل نہایت ضروری ہے تاکہ ہم اپنی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں ہر اعتبار سے بہتری لا سکیں اور آج کی سب بڑی ضرورت سیرت مطہرہ کو جاننا اور اپنی زندگیوں میں اپنانا ہے کیونکہ ہمارے نبی کریم ﷺکی زندگی امن و برداشت، عمل وانصاف، رواداری،خدمت خلق معافی اور وسیع ظرفی کا اعلیٰ نمونہ ہے ۔

مقررین نے اتحاد بین المسلمین کے لئے اسماعیلی طریقہ بورڈ پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔اور کہا کہ مختلف مکاتب فکر اپنے فروغی اختلافات کو بھلا کر اگر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوں اور اختلافات کی جگہ مشترکات کو فروغ دیں تاکہ امت کے اتحاد کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ کانفرنس کے اختتام پر عالم اسلام میں اتحادو اتفاق، پاکستان کی سلامتی و ترقی ، امن کی بحالی اور امت کے درمیان نفرتوں کے خاتمے اور محبتوں کے فروغ کے لئے اجتماعی دعا کی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں