20سے زائد ملکی وغیر ملکی کمپنیاںگیس کے شعبہ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے ‘ غیاث عبد اللہ پراچہ

ملٹی نیشنل کمپنیاں نئے ٹرمینل بنانے،پائپ لائنیں بچھانے اور گیس سپلائی کی خواہاں ہیں‘ مرکزی رہنما آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن

پیر 22 اپریل 2019 23:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2019ء) آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ بیس سے زیادہ ملکی و غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میںنئے گیس ٹرمینل کی تعمیر اور گیس سپلائی کے شعبوں میںبھاری سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیںجنکی حوصلہ افزائی کی جائے۔ نئی سرمایہ کاری سے بجلی اور گیس سستی ، ماحول بہتر اور توانائی بحران ختم ہو جائے گا۔

گیارہ غیر ملکی اور دیگر مقامی کمپنیاں گیس کے شعبہ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں جبکہ چندگیس پائپ لائن بھی بچھانا چاہتی ہیں۔ اس سے ملک کو توانائی کے درامدی بل کی مد میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی بچت ہو گی جبکہ گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کو سستی اور متواتر گیس ملے گی۔

(جاری ہے)

غیاث پراچہ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گیس کے شعبہ میں سرمایہ کاری سے صنعت، زراعت اور سی این جی کے شعبوں میں نئی جان پڑ جائے گی، حکومت کو ٹیکس کی مد میں بھاری آمدنی ہو گی، روزگار بڑھے گا،گیس کے شعبہ میںکرپشن ختم ہو جائے گی، سوئی نادرن اور سوئی سدرن کا کام بہتر اورمنافع بڑھ جائے گا جبکہ گردشی قرضہ کم ہو جائے گا۔

مسابقت کی فضا پیدا ہونے سے صارفین کے پاس مختلف کمپنیوں سے گیس خریدنے کا آپشن ہو گا، نئے ٹرمینل بننے سے بندرگاہ ترقی کرے گی اور درامد شدہ گیس جو فرنس آئل سے سستی ہے کے استعمال سے بجلی سستی ہوجائے گی جس سے حکومت کو توانائی کے سیکٹر میںسبسڈی کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔ آئین کے مطابق صوبوں کی گیس صوبے میں ہی رہے گی ۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ جو غیر ملکی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں ان میں ایکسون موبل، مٹسوبشی، ٹریفی گورا، ای این آئی، ویٹو، گنور، پیٹروناس اور قطر گیس شامل ہیںجن میں سے کئی اے پی سی این جی اے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

مقامی کمپنیوں میں ایسوسی ایٹڈ گروپ، سفائر گروپ، اینرگیس، اینگرو انرجی، ہال مور اور بحریہ فائونڈیشن شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ کئی کثیر القومی اور مقامی کمپنیاں پہلے سے گیس کے شعبہ میں کام کر رہی ہیں جنھیں اپنا کام مزید پھیلانے کے لئے حکومت کی اجازت درکار ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں