سماجی پر سرمایہ کاری کے اثرات تبھی نمایاں ہوں گے جب معاشی ترقی کی شرح 7سی8فیصد تک ہو گی،مخدوم ہاشم جواں بخت

تین فیصد گروتھ ریٹ کے ساتھ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کو بنیاد ضروریات زندگی فراہم کر سکتے ہیں جو کر رہے ہیں y آئندہ بجٹ میں بزرگ افراد کی کفالت کے لیے مالی معانت کا پروگرام باہمت بزرگ متعارف کروائیں گے،معاشی ترقی کی شرح میں اضافے کے لیے زمین کو استعمال کریں گے جسے پچھلے دور میں نظر انداز کیا گیا تحریک انصا حکومت صوبے سے عدم مساوات کو ختم کرے گی ،جس ضلع کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا جائے گا اسے اسی ضلع کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا cپسماندہ اضلاع پر کی جانے والی سرمایہ کاری کو ضائع نہیں ہونے دیں گے ،بتدریج تمام اضلاع نہ صرف اپنے اخراجات خود پورے کریں گے بلکہ صوبے کی ترقی میں بھی حصہ لیں گے،صوبائی وزیر خزانہ

منگل 23 اپریل 2019 23:35

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2019ء) صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ سماجی پر سرمایہ کاری کے اثرات تبھی نمایاں ہوں گے جب معاشی ترقی کی شرح 7سی8فیصد تک ہو گی ۔تین فیصد گروتھ ریٹ کے ساتھ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کو بنیاد ضروریات زندگی فراہم کر سکتے ہیں جو کر رہے ہیں۔ آئندہ بجٹ میں بزرگ افراد کی کفالت کے لیے مالی معانت کا پروگرام باہمت بزرگ متعارف کروائیں گے۔

معاشی ترقی کی شرح میں اضافے کے لیے زمین کو استعمال کریں گے جسے پچھلے دور میں نظر انداز کیا گیا۔ زمین اسوقت ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے جو سماجی شعبہ کی ترقی اور غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گا۔تحریک انصاف کی حکومت صوبے سے عدم مساوات کو ختم کرے گی ۔

(جاری ہے)

جس ضلع کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا جائے گا اسے اسی ضلع کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔

پسماندہ اضلاع پر کی جانے والی سرمایہ کاری کو ضائع نہیں ہونے دیں گے ۔بتدریج تمام اضلاع نہ صرف اپنے اخراجات خود پورے کریں گے بلکہ صوبے کی ترقی میں بھی حصہ لیں گے۔ ان خیا لات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ SDPIکے زیر اہتمام پری بجٹ سیمینار اور معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ پاشا کی کتاب ''پاکستان میں ترقی اور عدم مساوات کا اصلاحی ایجنڈہ(Growth ang Inequality In Punjab Agenda for Reforms) کی تقریب رونمائی سے خطاب کے دوران کیا ۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ گزشتہ ادوار درمیانے درجے اور چھوٹے شہروں کی ترقی پر توجہ نہیں دی گئی ۔جہاں لاہور پر 100روپے خرچ ہوئے وہاں دوسرے شہروں پر 5روپے خرچ ہوئے جس سے نہ صرف ترقی کی شرح متاثر ہوئی بلکہ لاہور پر بوجھ میں بھی اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی کے ہم انڈسٹریل دور سے وہ فائدہ نہیں اُٹھا سکے جو اٹھایا جانا چاہیے تھا تاہم وقت ہے کہ ہم ڈیجیٹل لائزیشن سے فائدہ اُٹھائیں ۔

صوبائی وزیر نے سیمیار کے شرکاء کو بتایا کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے چالان کے نظام کی ڈیجیٹل لائزیشن نے حادثات میں کمی اور قانون کی پاسداری کو یقینی بنایا ہے ۔ دیگر شعبہ جات کی ڈیجیٹل لائزیشن بہت سے سماجی و معاشی مسائل میں کمی کا سبب بنے گی جسے موجودہ حکومت یقینی بنائے گی۔ صوبائی وزیر نے پانی کے زیاں کے مسئلہ پر قابو پانے کے لیے مانیٹرنگ کے موزوں نظام اور میٹروں کی تنصیب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اس سمت میں بھی ہنگامی اقدامات اٹھا رہی ہے ۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اپنے خطاب میں پاکستان میں پرائمری ایجوکیشن پر سرمایہ کاری کی کمی ، مزدوروں کے حقوق اور کم سے کم مزدوری،کاشت کاری کے لیے غیر موزوں فصلوں کے انتخاب اور ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے تعصبات جیسے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں 25لاکھ معصوم بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں مگر لیبر کورٹس خاموش ہیں۔ عام آدمی ٹیکس دے رہا ہے مگر چند مخصوص ادارے اس ذمہ داری سے مثتثنیٰ رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی اور عدم مساوات کے خاتمے کے لیے نئی حکومت کو ہر قسم کے تعصب اور تفریق سے مبراء ہو کر مشکل فیصلے لینے ہوں گے۔ آخر میں مخدوم ہاشم جواں بخت نے سیمینار کے انعقاد پر SDPIکا شکریہ ادا کیا اور مستقبل میں ایسے مزید مباحث کے انعقاد کی یقین دہانی کروائی۔ مخدوم ہاشم جواں بخت نے پنجاب کی آئندہ گروتھ سٹریٹجی کی تیاری میں معاونت اور وقتاً فوقتاًرہنمائی پر ڈاکٹر حفیظ پاشا کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر حفیظ پاشا نے صوبائی وزیر کو اپنی کتاب پیش کی ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پنجاب کی سابقہ وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور ڈاکٹر شاہد کاردار بھی موجود تھے ۔ تقریب میں مختلف جامعات کے فیکلٹی ممبرز، پالیسی میکرز اور میڈیا کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں